علی لاریجانی کیساتھ اپنی ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں عراقی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کو جوہری توانائی کے پُرامن استعمال کا مکمل حق حاصل ہے۔ لہٰذا ایران کا جوہری مسئلہ، طاقت کی بجائے بات چیت سے حل کیا جانا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ اس وقت تہران میں عراق کی قومی سلامتی کے مشیر "قاسم الاعرجی" موجود ہیں، جہاں انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب "علی لاریجانی" کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس میں قاسم الاعرجی نے کہا کہ اُن کا حالیہ دورہ تہران، ایران اور عراق کے درمیان تعلقات میں توسیع کا تسلسل ہے۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات اپنی اوج پر ہیں۔ ہم زور دیتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے ان تعلقات کو مزید گہرا کیا جائے۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ علی لاریجانی سے ملاقات میں سرحدی اور سلامتی سے متعلق مسائل موضوع گفتگو رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت بھی ایران و عراق کی زمین و آسمان، ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ہم کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کے لئے مل کر اقدامات کریں گے۔ بغداد، تہران کے ساتھ سیکورٹی معاہدے پر سختی کے ساتھ کاربند ہے۔ عراق کی فضائی حدود سے ایران پر صیہونی حملے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف شکایت درج کی ہے۔

قاسم الاعرجی نے کہ عراقی وزیراعظم نے عرب لیگ کے اجلاس اور علاقائی ممالک کے سربراہان سے ملاقات میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ کسی کو بھی ایران پر حملے کے لئے عراق کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔ غزہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم نے شرم الشیخ اجلاس میں کوشش کی کہ غزہ میں جاری قتل عام بند ہو جائے۔ آج صیہونی جارحیت کی وجہ سے خطے کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ اس لئے غزہ میں قائم جنگ بندی ناکام نہیں ہونی چاہئے۔ ایران پر پابندیوں کے حوالے سے قاسم الاعرجی نے کہا کہ ملت عراق نے پابندیوں سے بہت نقصان اٹھایا ہے اس لئے ہم کسی بھی ملک پر پابندیوں کے خلاف ہیں۔ ہم اس وقت بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مشکلات کا حل چاہتے ہیں۔ اسی طرح ہم سمجھتے ہیں کہ تمام ممالک کو جوہری توانائی کے پُرامن استعمال کا مکمل حق حاصل ہے۔ لہٰذا ایران کا جوہری مسئلہ، طاقت کی بجائے بات چیت سے حل کیا جانا چاہئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قاسم الاعرجی پریس کانفرنس نے کہا کہ انہوں نے بات چیت عراق کی

پڑھیں:

ایران: جوہری معاہدہ ختم، اب کسی پابندی کے پابند نہیں

ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب 2015 کے جوہری معاہدے کی کسی پابندی کا پابند نہیں رہا، کیونکہ معاہدے کی 10 سالہ مدت 18 اکتوبر 2025 کو ختم ہو چکی ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے مطابق، معاہدے کی تمام شقیں، بشمول یورینیم افزودگی اور دیگر جوہری سرگرمیوں پر لگائی گئی حدود، اب غیر مؤثر ہو چکی ہیں۔
یہ تاریخی معاہدہ ایران اور عالمی طاقتوں (امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین) کے درمیان طے پایا تھا، جس کے تحت ایران نے جوہری پروگرام محدود کرنے کے بدلے پابندیوں میں نرمی حاصل کی تھی۔ تاہم 2018 میں امریکا کی یکطرفہ علیحدگی کے بعد یہ معاہدہ بتدریج کمزور ہوتا گیا۔
حالیہ مہینوں میں اقوامِ متحدہ کی بعض پابندیاں دوبارہ نافذ کی گئیں، جنہیں ایران نے مسترد کر دیا ہے۔ تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن اور شہری مقاصد کے لیے ہے، جبکہ مغربی طاقتیں اسے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش سمجھتی ہیں۔
ایران نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کی جانب سے اس کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے گئے، جن پر عالمی اداروں نے کوئی مؤثر ردعمل نہیں دیا، جس کے باعث وہ اب آئی اے ای اے (بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی) سے تعاون محدود کر رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کو خط میں کہا کہ معاہدے کی مدت مکمل ہو چکی ہے، لہٰذا نئی پابندیاں اب بے معنی ہیں۔ ایران نے ایک بار پھر سفارتکاری سے وابستگی کا اظہار کیا ہے، مگر یورپی طاقتیں چاہتی ہیں کہ ایران دوبارہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آئے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران جوہری معاہدہ (JCPOA) ایک خلاصہ
  • خواب دیکھتے رہو: آیت اللہ علی خامنہ ای کا ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل
  • دس سالہ پابندیوں کا خاتمہ
  • جاپان، دن میں دو صرف گھنٹے اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت
  • تمام پابندیوں سے آزاد ہیں، ایرانی جوہری پروگرام پر 10 سالہ عالمی معاہدہ باضابطہ ختم
  •  طالبان حکومت سے 13 لوگ عراق کے ذریعہ بھارت سے متواتر کیش وصو ل کر رہے ہیں، حنیف عباسی کا دعویٰ
  • ایران پر سلامتی کونسل کی طرف سے عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں گی، نائب وزیر خارجہ
  • ایران: جوہری معاہدہ ختم، اب کسی پابندی کے پابند نہیں
  • کاہنہ میں فضائی آلودگی کم کرنے کیلئے اسموگ گنز کا استعمال