طاہر جمیل:ڈیری فارمر ایسوسی ایشن اور دودھ فروش یونین کے درمیان شدید اختلافات کے باعث شہر میں دودھ کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، جبکہ ضلعی انتظامیہ تاحال خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

ڈیری فارمر ایسوسی ایشن نے یکم نومبر سے دودھ کی قیمتوں میں 20 روپے فی لیٹر تک اضافے کا اعلان کیا ہے۔ فیصلے کے مطابق بھینس کے دودھ کی ہول سیل قیمت 20 روپے اضافے کے بعد 240 روپے، جبکہ گائے کے دودھ کی ہول سیل قیمت 15 روپے اضافے کے بعد 195 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والے ہوجائیں ہوشیار،بڑا فیصلہ کرلیا گیا 

اضافے کے بعد دودھ کا پرچون نرخ 270 روپے فی لیٹر تک پہنچنے کا امکان ہے، حالانکہ ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے جاری سرکاری نرخنامے میں دودھ کی قیمت 170 روپے فی لیٹر مقرر ہے — یعنی مارکیٹ اور سرکاری ریٹ میں 100 روپے فی لیٹر تک کا بڑا فرق سامنے آ گیا ہے۔

دوسری جانب دودھ فروش یونین نے اضافے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے ہڑتال اور احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو دودھ کی سپلائی بند کر دی جائے گی۔

 تھیٹر ہالز کو ڈراما اوقات کی سختی سے پابندی کرنے کی ہدایت  جاری

دودھ فروشوں نے حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ شہریوں کو خدشہ ہے کہ تنازع برقرار رہا تو شہر میں دودھ کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
 

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

انڈونیشیا میں تباہ کن سیلاب: ہلاکتیں 900 سے متجاوز، خوراک کی قلت کا بحران

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جکارتہ: انڈونیشیا شدید بارشوں اور وسیع پیمانے پر سیلاب کی تباہ کاریوں سے دوچار ہے، جہاں ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 900 سے زائد ہو چکی ہے۔ قدرتی آفت نے نہ صرف نظامِ زندگی مفلوج کر دیا ہے بلکہ کئی خطوں میں خوراک کی سنگین قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کے باعث مزید جانی نقصان کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق گزشتہ دنوں سے جاری بارشوں نے وسیع علاقوں کو پانی میں ڈبو دیا ہے جبکہ لینڈ سلائیڈنگ نے درجنوں دیہات مٹی کے تودوں تلے دبا دیے ہیں،  متاثرہ صوبوں میں آمدورفت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہے اور امدادی سرگرمیاں انتہائی سست روی کا شکار ہیں، جس کی بنیادی وجہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں اور منقطع مواصلاتی رابطے ہیں۔

عالمی  میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوب مشرقی اور جنوبی ایشیا رواں ہفتے مون سون طوفانوں کی زَد میں رہا، جس کے نتیجے میں انڈونیشیا سمیت سری لنکا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور ویتنام میں مجموعی طور پر 1,790 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ انڈونیشیا میں آفت کی شدت سب سے زیادہ رہی، جہاں آچے اور شمالی سماٹرا شدید متاثر ہوئے ہیں۔

آچے کے گورنر مزاکیر مناف کے مطابق صوبے کے کئی علاقے زندگی کے آثار سے محروم ہو چکے ہیں،  دور دراز مقامات پر امدادی ٹیمیں اب بھی کیچڑ سے دھنسی لاشیں نکال رہی ہیں جبکہ خوراک کی قلت سب سے بڑا چیلنج بن چکی ہے، جنگلاتی اور پہاڑی خطوں میں ایسے دیہات بھی ہیں جو مکمل طور پر بہہ گئے ۔

متاثرین کے مطابق وہ عارضی شیلٹرز میں محدود خوراک کے سہارے کئی دنوں سے زندگی گزار رہے ہیں،  ٹوٹی سڑکوں، تباہ شدہ پلوں اور شدید کیچڑ نے امداد کی ترسیل مشکل بنا دی ہے جبکہ طبی سہولیات کی عدم دستیابی صورتِ حال کو مزید خطرناک بنا رہی ہے۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ اب بھی متعدد علاقوں تک رسائی ممکن نہیں ہو پائی،  حکومت نے ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے فوج، ریسکیو ٹیموں اور ہیلی کاپٹرز کی مدد سے امدادی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • آئل مارکیٹنگ کمپنیوں، ڈیلرز کے مارجن میں اضافہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ
  • شہریوں پر ایک اور بوجھ ڈالنے کی تیاری شروع ہو گئی
  • شوگر ملز کی کرشنگ شروع نہ ہوسکی، سندھ میں زرعی بحران کا خدشہ
  • چانگان نے اوشان X7 کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کردیا
  • ای سی سی اجلاس، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ متوقع
  • ای سی سی اجلاس کے اشارے، پیٹرول اور ڈیزل مزید مہنگے ہونے کا خدشہ
  • شدیدپانی بحران، ایشیائی بینک کی تفصیلی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش
  • کسٹمز میرین انفورسمنٹ کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کا اسمگل شدہ ڈیزل ضبط
  • پیٹرول اور ڈیزل پر کمپنیوں اور ڈیلرز کے منافع میں اضافے کا امکان
  • انڈونیشیا میں تباہ کن سیلاب: ہلاکتیں 900 سے متجاوز، خوراک کی قلت کا بحران