بھوک کم لگنا، وزن گھٹنا اور جلن، یہ علامات السر کی تو نہیں؟ خود جانیے
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیٹ یا معدے کا السر، جسے پیپٹک یا گیسٹرک السر بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی حالت ہے جس میں معدے یا چھوٹی آنت کی اندرونی جھلی پر زخم بن جاتا ہے۔ یہ زخم عام طور پر ہیلیکوبیکٹر پائلوری بیکٹیریا کے حملے یا درد کش ادویات کے طویل استعمال سے پیدا ہوتا ہے۔
اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے اور معدے کے اندرونی حصے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
السر کی بڑی وجوہات میں اسپرین، آئبوپروفین یا دیگر درد کش ادویات کا زیادہ استعمال شامل ہے جو معدے کی حفاظتی جھلی کو کمزور کر دیتی ہیں۔ اسی طرح مرچ مسالے دار یا جنک فوڈ کا زیادہ استعمال، ذہنی دباؤ، الکحل نوشی اور تمباکو کا استعمال بھی معدے میں تیزابیت بڑھا دیتا ہے۔ ہیلیکوبیکٹر پائلوری بیکٹیریا معدے کی چپچپا جھلی کو متاثر کرکے تیزاب کو اندر تک پہنچنے دیتا ہے جس سے زخم بننے کا عمل شروع ہوتا ہے۔
السر کی علامات میں پیٹ میں جلن یا درد، خاص طور پر کھانے کے بعد یا خالی پیٹ میں ہونا، سینے میں جلن، ڈکاروں کا زیادہ آنا، متلی یا الٹی کا احساس، بھوک میں کمی اور وزن کا تیزی سے کم ہونا شامل ہیں۔ اگر پاخانہ سیاہ یا خونی ہو جائے تو یہ السر کی خطرناک علامت سمجھی جاتی ہے۔
اس سے بچاؤ کے لیے ہلکی اور کم مرچ مصالحے والی غذا کا استعمال کریں، ذہنی دباؤ کم کرنے کے لیے یوگا یا مراقبہ کریں، الکحل اور تمباکو نوشی سے پرہیز کریں، اور ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر درد کش ادویات ہرگز استعمال نہ کریں۔ اگر پیٹ میں شدید درد، خون کی الٹی یا پاخانے میں خون نظر آئے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ السر کی سنگین حالت کی نشاندہی ہوسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: السر کی
پڑھیں:
چین کا بڑا کارنامہ، دنیا کا سب سے بڑا الیکٹرک دریائی کارگو جہاز لانچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین نے دنیا کا سب سے بڑا الیکٹرک دریائی کارگو جہاز متعارف کرا دیا جو مکمل طور پر لیتھیئم بیٹریوں پر چلتا ہے، اور روایتی ایندھن کے بجائے جدید توانائی کے نظام سے لیس ہے۔
یہ بحری جہاز، جسے گیزوبا کا نام دیا گیا ہے، 130 میٹر لمبا ہے اور 13 ہزار ٹن تک وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں 12 لیتھیئم بیٹری پاور یونٹس نصب ہیں جو مجموعی طور پر 24 ہزار کلو واٹ آور بجلی فراہم کرتے ہیں۔
انجینیئرز کے مطابق اس جہاز میں بیٹریاں تیزی سے تبدیل کی جا سکتی ہیں جبکہ اس کی زیادہ سے زیادہ رینج 500 کلومیٹر ہے۔ اس میں نصب جدید اسمارٹ کنٹرول سسٹم کے ذریعے ریموٹ نیویگیشن اور آٹومیٹک برتھنگ جیسی سہولیات بھی ممکن ہیں۔
چائنیز اکیڈمی آف انجینیئرنگ کے ماہر یِن شن پنگ کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک نیا پروڈکٹ نہیں بلکہ جامع تکنیکی پیش رفت ہے، جس میں بڑی بیٹریوں، ڈی سی پاور سسٹمز، ریموٹ پائلٹنگ، اور شپ ٹو شور کمیونیکیشن جیسی جدید ٹیکنالوجیز کو کامیابی سے یکجا کیا گیا ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق یہ ماحول دوست جہاز سالانہ 617 ٹن ایندھن کی بچت اور 2 ہزار ٹن کاربن اخراج میں کمی کا باعث بنے گا۔