پیرس: میوزیم سے چوری کے بعد بچ رہنے والے جواہرات بینک آف فرانس منتقل
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
پیرس کے مشہور لوور میوزیم نے اپنی قیمتی شاہی جواہرات کی کلیکشن کا ایک حصہ بینک آف فرانس منتقل کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پیرس: لوور میوزیم سے تاریخی تاج و جواہرات چوری، چوروں نے 7 منٹ میں واردات مکمل کی
یہ اقدام گزشتہ ہفتے ہونے والی بے باک دن دہاڑے ڈکیتی کے بعد کیا گیا، جس نے دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے عجائب گھر کی سکیورٹی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا۔
فرانسیسی ریڈیو RTL کے مطابق، اپالو گیلری میں موجود نایاب نوادرات کو جمعہ کے روز پولیس کے خفیہ پہرے میں منتقل کیا گیا۔ یہی گیلری فرانسیسی شاہی تاج کے جواہرات کی جائے نمائش ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پیرس: نیچرل ہسٹری میوزیم سے 6 لاکھ یورو مالیت کے سونے کی چوری
بینک آف فرانس، جو اپنے زیرِ زمین 27 میٹر گہرے خزانوں میں ملکی سونے کے ذخائر محفوظ رکھتا ہے، لوور میوزیم سے صرف 500 میٹر کے فاصلے پر دریائے سین کے دائیں کنارے پر واقع ہے۔
یاد رہے کہ 19 اکتوبر 2025 کو چوروں نے کرین کے ذریعے میوزیم کی بالائی کھڑکی توڑ کر اندر داخل ہو کر 8 قیمتی نوادرات چرالیے تھے، جن کی مجموعی مالیت تقریباً 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر بتائی جا رہی ہے۔
چور موٹرسائیکلوں پر فرار ہوگئے، جبکہ فرانسیسی ملکہ یوجینی کا تاج ان کے ہاتھ سے چھوٹ کر موقع پر ہی رہ گیا۔
اس واردات نے عالمی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا اور فرانس میں اسے قومی شرمندگی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جہاں لوور کی سیکیورٹی پر سنجیدہ سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بینک آفس فرانس پیرس جواہرات چوری فرانس لوور میوزیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیرس جواہرات چوری لوور میوزیم لوور میوزیم میوزیم سے
پڑھیں:
پاکستان کی صرف 20 فیصد آبادی کو صاف پانی نصیب، ایشیائی ترقیاتی بینک
ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں 80 فیصد سے زیادہ آبادی صاف پینے کے پانی سے محروم ہے اور ملک پانی کے سنگین بحران کی جانب گامزن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان 3 اہم معاہدوں پر دستخط
یہ انتباہ ایشین واٹر ڈویلپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2025 میں سامنے آیا جس میں پانی کے ذخائر میں تیزی سے کمی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
پاکستان کی پانی کی صورتحالایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق پاکستان میں پانی کی حفاظت اور دستیابی کئی سالوں میں شدید متاثر ہوئی ہے۔ فی کس پانی کی مقدار 3,500 کیوبک میٹر سے کم ہو کر صرف 1,100 کیوبک میٹر رہ گئی ہے، جس سے ملک مطلق کمی کے کنارے پر پہنچ گیا ہے۔
رپورٹ میں انتباہ کیا گیا کہ زمین کے نیچے پانی کے غیر محتاط استعمال سے کئی علاقوں میں زہریلا آرسینک پھیل رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی، بڑھتی ہوئی آبادی، ناقص انتظامی نظام اور ترجیحات میں عدم توازن اس بحران کو تیز کر رہے ہیں۔
زرعی شعبہ سب سے بڑا پانی ضائع کرنے والارپورٹ کے مطابق پاکستان کا زرعی شعبہ سب سے زیادہ پانی استعمال کرتا ہے لیکن انتہائی غیر مؤثر ہے۔ پرانی آبپاشی کی نظامات، ناقص پانی کے استعمال کے طریقے، اور ناکافی نگرانی پانی کی بچت کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک سیلاب متاثرین کے لیے 30 لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد دے گا
بینک نے کہا کہ اقتصادی ترقی پانی کی پائیداری کے بغیر ممکن نہیں اور حکام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بڑے فزیکل منصوبوں سے ہٹ کر طویل مدتی اصلاحات اور بہتر گورننس پر توجہ دیں۔
مالی وسائل کی کمیاگرچہ پاکستان نے کاغذ پر مضبوط پانی کی پالیسیاں بنائی ہیں لیکن اشیائی بینک کے مطابق ان کا نفاذ سست اور کمزور ہے۔ پانی کے شعبے کے لیے اگلے عشرے میں 10 سے 12 کھرب روپے کی ضرورت ہے، لیکن موجودہ فنڈنگ اس بحران کو حل کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
سیلاب اور خشک سالی کے بڑھتے خطراتپاکستان شدید موسمیاتی واقعات کے سامنے حساس ہے۔ رپورٹ میں سنہ 2022 کے سیلاب کا ذکر کیا گیا جس نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا اور طویل مدتی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو سیلاب اور خشک سالی دونوں خطرات لاحق ہیں۔
پانی اور صفائی کی ناقص صورتحال کے مالی اخراجاتپاکستان میں ناقص پانی اور صفائی کے نظام کی وجہ سے ہر سال 2.2 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ شہری علاقوں میں کمزور انفراسٹرکچر، بے علاج فضلہ پانی اور بارش کے بعد سیلاب عام ہیں۔
مزید پڑھیے: گردوں کی کارکردگی بحال رکھنے لیے کن عادات سے گریز ضروری ہے؟
دیہی علاقوں میں پانی تک رسائی بہت کم ہے جس میں آلودہ ذرائع اور ناقص نگرانی شامل ہیں۔ صنعتی شعبہ بھی زیادہ تر زیرِ زمین پانی پر انحصار کرتا ہے جو پانی کے ذخائر پر مزید دباؤ ڈال رہا ہے۔
پانی کے ذخائر اور نظامات کی حالتپاکستان کا پانی ذخیرہ کرنے والا نظام موجودہ طلب کے لیے ناکافی اور پرانا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا ہے کہ دریا، دلدلی علاقے اور آبی ماحولیاتی نظام مسلسل دباؤ اور بحالی کی کمی کی وجہ سے مزید خراب ہو رہے ہیں۔
اگرچہ پاکستان کا پانی کی حفاظت کا اسکور سنہ 2013 سے سنہ 2025 کے دوران 6.4 پوائنٹس بہتر ہوا ہے لیکن یہ ترقی طویل مدتی خطرات کو کم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
تجاویز اور اقداماترپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان میں پانی کے معیار کی نگرانی کے لیے ایک آزاد ادارہ قائم کیا جائے۔
گورننس کے مسائل وسائل کی غیر مساوی تقسیم اور مزید کمی کا سبب بن رہے ہیں۔
علاقائی منظرنامہایشیا پیسیفک میں 2.7 ارب لوگ پانی کی کمی سے باہر آئے ہیں۔ پھر بھی یہ خطہ عالمی سیلابوں کا 41 فیصد مرکز ہے۔
بنیادی پانی کی حفاظت کے لیے 250 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے۔
سالانہ فنڈنگ گیپ 150 ارب ڈالر ہے۔ سنہ2040 تک پانی کے نظام مضبوط کرنے کے لیے 4 کھرب ڈالر درکار ہوں گے۔
موجودہ پانی اور صفائی کے اخراجات صرف 40 فیصد ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے غزہ کی تعمیر نو کے لیے بڑے پروگرام کا آغاز
ایشیائی ترقیاتی بینک نے انتباہ کیا ہے کہ ماحولیاتی بگاڑ اور فنڈنگ کی کمی مستقبل میں پورے خطے کے لیے خطرات بڑھا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایشیائی ترقیاتی بینک پینے کا صاف پانی پینے کا صاف پانی ندارد