پابندی کے باوجود تحریک لبیک پاکستان الیکشن کمیشن کی سیاسی جماعتوں کی فہرست میں بدستور موجود
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق کسی سیاسی جماعت پر باضابطہ پابندی صرف آئین کے آرٹیکل 17کے تحت ریفرنس بھیج کر لگائی جا سکتی ہے، جو الیکشن ایکٹ کی شق 212 کے تحت عمل میں آتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ ٹی ایل پی پر پابندی انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت لگائی گئی ہے، اس لئے سیاسی طور پر یہ جماعت اب بھی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے اور موجودہ قوانین کے مطابق عام انتخابات میں حصہ لینے کی اہل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک لبیک پاکستان پر انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت پابندی کے باوجود تحریک لبیک پاکستان الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی فہرست میں بدستور شامل ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے نزدیک تحریک لبیک پاکستان دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے، اس لیے اسے انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کی شق 11 بی) ذیلی شق 1 (اے کے تحت کالعدم قرار دیا گیا۔ تاہم ذرائع وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی پر یہ پابندی آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت نہیں بلکہ صرف دہشتگردی ایکٹ کے تحت لگائی گئی۔ اس لیے اس معاملے میں سپریم کورٹ میں کوئی ریفرنس دائر کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔
میڈیارپورٹ کے مطابق پابندی کے باوجود تحریک لبیک پاکستان الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی فہرست میں بدستور شامل ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق کسی سیاسی جماعت پر باضابطہ پابندی صرف آئین کے آرٹیکل 17کے تحت ریفرنس بھیج کر لگائی جا سکتی ہے، جو الیکشن ایکٹ کی شق 212 کے تحت عمل میں آتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ ٹی ایل پی پر پابندی انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت لگائی گئی ہے، اس لئے سیاسی طور پر یہ جماعت اب بھی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے اور موجودہ قوانین کے مطابق عام انتخابات میں حصہ لینے کی اہل ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن اس معاملے پر تفصیلی مشاورت پیر کے روز کرے گا تاکہ آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین کیا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دہشتگردی ایکٹ کے تحت تحریک لبیک پاکستان الیکشن کمیشن سیاسی جماعت کے مطابق
پڑھیں:
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی مؤخری پر تنقید، الیکشن کمیشن کا ردعمل
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات مؤخر کرنے پر تنقید آئین و قانون سے لاعلمی ظاہر کرتی ہے کیونکہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن مجاز اتھارٹی ہے۔الیکشن کمیشن نے بیان میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل140A- کے تحت صوبائی حکومت بلدیاتی نظام کا قانون بنانے کی پابند ہے اور الیکشن کمیشن الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 219 کے تحت مجاز اتھارٹی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 نافذ کر دیا ہے اور اس کے نتیجے میں 2022 کا قانون منسوخ ہو گیا ہے۔الیکشن کمیشن نے بتایا کہ منسوخ شدہ قانون کے تحت انتخابات ممکن نہیں ہیں اور نئے بلدیاتی ایکٹ 2025 کی منظوری کے بعد سابقہ حدبندیوں کا شیڈول واپس لینا قانونی طور پر ضروری ہے۔بیان میں بتایا گیا کہ حکومت پنجاب کو حلقہ بندی اور ڈیمارکیشن رولز مکمل کرنے کے لیے 4 ہفتوں کی مہلت دے دی گئی ہے اور رولز مکمل ہوتے ہی حلقہ بندی کا نیا شیڈول جاری کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو 30 اکتوبر کو طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلقہ بندی مکمل ہوتے ہی بلدیاتی انتخابات فوراً کرائے جائیں گے۔