پاک-افغان مذاکرات، پاکستان کا مؤقف پیش، نظر آرہا ہے طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں، ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
ISTANBUL:
ترکیہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے دوران پاکستانی وفد نے اپنا حتمی اور ٹھوس مؤقف پیش کردیا ہے تاہم سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ نظر آرہا ہے کہ طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ استنبول میں ہونے والی بات چیت میں پاکستانی وفد نے افغان طالبان کے وفد کو حتمی مؤقف پیش کر دیا اور واضح کر دیا ہے کہ افغان طالبان کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردوں کی سر پرستی نا منظور ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی وفد نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور یقینی اقدامات کرنے پڑیں گے، اس کے برعکس طالبان کے دلائل غیر منطقی اور زمینی حقائق سے ہٹ کر ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ نظر آرہا ہے کہ طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں، یہ ایجنڈا افغانستان، پاکستان اور خطے کے استحکام کے مفاد میں نہیں ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے مزید کہا کہ مذاکرات میں مزید پیش رفت افغان طالبان کے مثبت رویے پر منحصر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی ذرائع نے
پڑھیں:
یو این دفاتر میں افغان خواتین کے کام پر پابندی ہٹائیں، اقوام متحدہ کا طالبان حکومت سے مطالبہ
سوزن فرگوسن نے ایک بیان میں کہا کہ افغان خواتین کو یو این دفاتر میں کام سے روکنا زندگی بچانے والی خدمات کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان خواتین کو دفاتر اور فیلڈ میں محفوظ رسائی دی جائے، جتنی دیر یہ پابندیاں رہیں گی، اتنا ہی زندگی بچانے والی خدمات کو خطرہ رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کی خواتین کی ایجنسی کی خصوصی نمائندہ سوزن فرگوسن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یو این دفاتر میں افغان خواتین کے کام پر پابندی ہٹائی جائے۔ سوزن فرگوسن نے ایک بیان میں کہا کہ افغان خواتین کو یو این دفاتر میں کام سے روکنا زندگی بچانے والی خدمات کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان خواتین کو دفاتر اور فیلڈ میں محفوظ رسائی دی جائے، جتنی دیر یہ پابندیاں رہیں گی، اتنا ہی زندگی بچانے والی خدمات کو خطرہ رہے گا۔ سوزن فرگوسن نے مزید کہا کہ یہ پابندیاں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور برابری کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ستمبر میں طالبان حکام نے اقوام متحدہ دفاتر میں خواتین عملے کے داخلے پر پابندی لگائی تھی۔ طالبان حکام نے اس معاملے پر تبصرہ کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔