استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات میں تعطل کی وجوہات کی بنیں؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
استنبول میں ہونے والے اپک افغان مذاکرات کی ناکامی کا تعلق پاکستان کی سفارت کاری سے نہیں بلکہ افغان حکومت کے اندرونی اختلافات اور طاقت کی جنگ سے تھا۔
ذرائع کے مطابق آغاز ہی سے افغان وفد 3 مختلف دھڑوں قندھار، کابل اور خوست میں تقسیم نظر آیا، اور ہر دھڑا اپنے الگ رہنماؤں سے ہدایات لے رہا تھا۔ جب بات ٹی ٹی پی کے محفوظ ٹھکانوں کے خاتمے اور تحریری ضمانتوں پر پہنچی تو قندھار گروپ نے خاموش رضامندی ظاہر کی، مگر کابل گروپ نے اچانک مطالبہ کیا کہ جب تک امریکا بطور ضامن شامل نہیں ہوتا، کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان مذاکرات، میری خوش فہمی نہ ہو لیکن مجھےان میں امن نظر آیا تھا، خواجہ آصف
یہ شرط پہلے کبھی زیر غور نہیں آئی تھی۔ اس کا مقصد سیکیورٹی نہیں بلکہ واشنگٹن کے ذریعے مالی معاونت کی راہ کھولنا تھا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران افغان وفد میں بد نظمی واضح تھی۔ ایک رکن باہر بیٹھے ہینڈلر سے پرچیاں لے رہا تھا، دوسرا بار بار فون پر کابل سے ہدایات لے رہا تھا۔ ہر کال کے بعد طے شدہ نکات دوبارہ کھولے گئے اور مذاکرات میں تاخیر کی گئی تاکہ بھارت سمیت دیگر بیرونی قوتوں کو شامل کیا جا سکے۔
امریکی ضامن کی شرط دراصل مالی بحالی کا حربہ تھی، تاکہ اگر امریکا شامل ہو تو طالبان ‘تعاون’ کا تاثر دے سکیں، امداد کے دروازے دوبارہ کھلیں اور ڈالر کی آمد سے داخلی دباؤ کم ہو۔ اس طرح طالبان نے ٹی ٹی پی کے معاملے کو ایک سیاسی و مالی ہتھیار بنا لیا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں جاری، بات چیت ناکام ہوئی تو کھلی جنگ ہوگی، خواجہ آصف
ذرائع کے مطابق ترک اور قطری ثالثوں نے نجی طور پر اعتراف کیا کہ پاکستان کے مطالبات جائز ہیں، مسئلہ افغان فریق کے اندرونی عدم استحکام کا ہے، اور کابل دھڑا اس فائل کو واشنگٹن کی جانب گھسیٹ کر مالی فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔
اس طرح استنبول مذاکرات کی ناکامی کی اصل وجوہات یہ ہیں کہ افغان حکومت اندرونی طور پر منقسم ہے، کابل دھڑا ڈالر کے بہاؤ کی بحالی چاہتا ہے، اور طالبان ٹی ٹی پی کو سودے بازی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک کابل اپنی داخلی کشمکش ختم نہیں کرتا اور دہشت گردی کو سیاسی کرنسی کے طور پر استعمال کرنا نہیں چھوڑتا، امن ممکن نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان مذاکرات
پڑھیں:
بینچ یا جج کی عدم دستیابی پر ڈی لسٹ ہونے والے مقدمات پر نئی پالیسی جاری
بینچ یا جج کی عدم دستیابی پر ڈی لسٹ ہونے والے مقدمات پر نئی پالیسی جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 10 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ میں بینچ یا جج کی عدم دستیابی پر ڈی لسٹ ہونے والے مقدمات اسی دن دستیاب بینچز کو سماعت کیلئے بھیجے جائیں گے،نئی پالیسی جاری کر دی گئی۔
سپریم کورٹ نے بینچ یا جج کی عدم دستیابی پر ڈی لسٹ ہونے والے مقدمات پر نئی پالیسی جاری کی ہے۔ اعلامیے کے مطابق ڈی لسٹ ہونے والے مقدمات اسی دن دستیاب بینچز کو سماعت کیلئے بھیجے جائیں گے۔دستیاب بینچز ایسے مقدمات پر دن ساڑھے 11 بجے کے بعد سماعت کریں گے۔ اعلامیے کے مطابق دوسرے بینچ میں بھی سماعت ممکن نہ ہو تو اسی ہفتے کے دوران کیس دوبارہ مقرر ہو گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمہنگے کپڑے، گاڑیوں اور گھروں کی نمائش کرنے والے ریڈار پر ہیں، چیئرمین ایف بی آر مہنگے کپڑے، گاڑیوں اور گھروں کی نمائش کرنے والے ریڈار پر ہیں، چیئرمین ایف بی آر حماس کا اسرائیل پر حملوں میں کمی پر مشروط آمادگی مگر غیر مسلح ہونے سے صاف انکار صدر ن لیگ نواز شریف سے سینیٹر حافظ عبدالکریم کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں، چیف آف ڈیفنس فورسزعاصم منیر پی ٹی آئی کا سیاسی مفاہمت کیلئے پیپلزپارٹی سے رابطے کا فیصلہ کوئی بھی جمہوری قیادت تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار نہیں، اختیار ولی خانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم