استنبول، پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا عزم دہرایا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
اسلام آباد(صغیر چوہدری )استنبول پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا عزم دہرایا،افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد سے پاکستان نے بارہا کابل انتظامیہ کو بھارتی سرپرستی میں سرگرم ’’فتنہ الخوارج‘‘ (ٹی ٹی پی) اور ’’فتنہ الہندستان‘‘ (بی ایل اے) کی جانب سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی پر شدید تحفظات سے آگاہ کیا اور دوحہ معاہدے کے تحت کیے گئے تحریری وعدوں کی یاد دہانی کرائی۔ تاہم طالبان انتظامیہ کی مسلسل عدم سنجیدگی اور دہشت گردوں کو بدستور پناہ و مدد فراہم کرنے کے باعث یہ کوششیں بارآور نہ ہو سکیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغان طالبان حکومت نہ عوام کی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے اور نہ ہی امن کی خواہاں ہے، بلکہ جنگی معیشت پر چلتے ہوئے افغان عوام کو ایک نئی لڑائی میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے امن و استحکام کیلئے ہمہ پہلو کوششیں اور بڑی قربانیاں دی ہیں، مگر چار برس میں جانی و مالی نقصانات کے بعد اب پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے برادر ممالک قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے ایک بار پھر امن کی خاطر مذاکرات کو موقع دینے کے لیے پہلے دوحہ اور پھر استنبول میں طالبان انتظامیہ سے بات چیت کی۔ مذاکرات کا محور صرف ایک نکتہ تھا افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے لیے تربیتی و لاجسٹک مرکز کے طور پر استعمال ہونے سے روکنے کیلئے طالبان حکومت عملی اقدامات کرے۔
چار روزہ مذاکرات کے دوران افغان وفد نے پاکستان کے واضح، منطقی اور جائز مطالبے سے اصولی اتفاق تو کیا، پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے ناقابل تردید شواہد کو بھی میزبان اور افغان فریق نے تسلیم کیا، لیکن افغان طالبان کسی قسم کی عملی یقین دہانی دینے سے باز رہے۔ اصل مسئلے سے گریز، الزام تراشی اور معاملے کو دوسری سمت موڑنے کی کوشش کے باعث یہ مذاکرات کسی قابلِ عمل نتیجے تک نہ پہنچ سکے۔
پاکستان نے مذاکرات کی میزبانی اور سہولت کاری پر قطر و ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دوطرفہ و علاقائی امن کی کوششوں کو سراہا۔
پاکستانی موقف کے مطابق اپنے شہریوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ریاست تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گی اور دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں، سہولت کاروں اور مددگاروں کو پوری قوت سے نشانہ بنایا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان نے
پڑھیں:
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا دوبارہ آغاز
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا دوبارہ آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 28 October, 2025 سب نیوز
استنبول: (آئی پی ایس) پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ترکیہ کی میزبانی میں استنبول مذاکرات دوبارہ شروع ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہو گئے ہیں، مذاکرات کا یہ دور مصالحت کاروں کی درخواست پر دوبارہ شروع ہوا ہے، مذاکرات کے پہلے تین ادوار کابل انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے بے نتیجہ ختم ہو گئے تھے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان تین روز سے مذاکرات جاری تھے، تیسرے دن مذاکرات 18 گھنٹے تک جاری رہے، 18 گھنٹوں کے دوران افغان طالبان کے وفد نے متعدد بار پاکستان کے خوارج ٹی ٹی پی اور دہشت گردی کے خلاف مصدقہ اور یقینی کارروائی کے منطقی اور جائز مطالبے سے اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق میزبانوں کی موجودگی میں بھی افغان وفد نے اس مرکزی مسئلہ کو تسلیم کیا، تاہم ہر مرتبہ کابل سے ملنے والی ہدایات کے باعث افغان طالبان کے وفد کا مؤقف بدل جاتا، مذاکرات کے دوران کابل سے ملنے والے غیر منطقی اور نا جائز مشورے ہی بات چیت کے بے نتیجہ رہنے کے ذمہ دار ہیں۔
ذرائع نے زور دیا کہ پاکستان اور میزبان انتہائی مدبرانہ اور سنجیدہ طریقے سے اب بھی ان پیچیدہ معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں، اب بھی ایک آخری کوشش جاری ہے کہ طالبان کی ہٹ دھرمی کے باوجود کسی طرح اس معاملے کو منطق اور بات چیت سے حل کر لیا جائے اور مذاکرات ایک آخری دور کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
قبل ازیں ذرائع نے بتایا تھا کہ مذاکرات میں پاکستان اپنے پیش کردہ منطقی مطالبات پر قائم رہا تاہم افغان طالبان کا وفد پاکستانی مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنےکو تیار نہیں، پاکستانی وفد کا مؤقف بدستور منطقی، مضبوط اور امن کے لیے ناگزیر ہے، میزبان ممالک بھی تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے یہ مطالبات معقول اور جائز ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ افغان طالبان کا وفد خود بھی سمجھتا ہے کہ ان مطالبات کو ماننا درست ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان کے وفد کو کابل سے کنٹرول کیا جا رہا ہے، افغان طالبان کا وفد بار بار کابل انتظامیہ سے رابطہ کر کے انہی کے احکامات کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے تاہم کابل انتظامیہ سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں آ رہا جس سے تعطل پیدا ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ کابل میں کچھ عناصر کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد نے بارہا یہ نکتہ واضح کیا ہےکہ ان مطالبات کو تسلیم کرنا سب کے مفاد میں ہے جبکہ میزبان ممالک نے بھی افغان وفد کو یہ بات سمجھائی ہے۔
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر پر اتفاق کیا گیا تھا، مذاکرات کا دوسرا دور چند روزقبل استنبول میں ہوا تھا جس میں پہلے دور میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے افغان حکام کو دہشت گردی کی روک تھام کا جامع پلان دیا تھا جبکہ اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ نے کہا تھا کہ افغان طالبان کے پاس دو ہی آپشن ہیں یا تو امن کے ساتھ رہیں یا پھر ہماری ان کے ساتھ کھلی جنگ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعوامی حقوق کا تحفظ ترجیح،گرانفروشی کی کسی کو اجازت نہیں، شفقت محمود پاکستان کو سیلاب سے بھاری نقصان پہنچا، مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے: عالمی بینک پاکستان اور افغان طالبان کے استنبول میں تین روز سے جاری مذاکرات بے نتیجہ ختم رواں سال کا طاقتور ترین طوفان کیریبین جزائر پر اثر انداز ہونا شروع، اب تک 3 افراد ہلاک “ہیپی برتھ ڈے‘‘ مریم نواز نے زندگی کی 52 بہاریں دیکھ لیں استنبول مذاکرات تاحال بے نتیجہ ، افغان وفد کا پاکستان کے جائز مطالبات ماننے سے انکار شہبازشریف اور سعودی ولی عہد کی ملاقات، توانائی، تجارت اور نئے منصوبوں پر گفتگوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم