افغان سرزمین سے دہشت گردی سنگین خطرہ ہے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
اقوام متحدہ میں پاکستان کےمستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کیلئے سنگین خطرہ ہے۔
عاصم افتخار نے افغانستان کی صورتحال پر سلامتی کونسل سےخطاب میں کہا کہ طالبان نے کارروائی نہ کی تو پاکستان اپنے تحفظ کیلئے اقدامات کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے بھی تصدیق کی ہے کہ ٹی ٹی پی تقریباً 6,000 جنگجوؤں کے ساتھ افغان سرزمین پر موجود ہے۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ جنگ ختم ہوچکی، افغان پناہ گزین وطن واپس جائیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دہشتگردوں کی آماجگاہ افغانستان سنگین خطرہ، پاکستان کے موقف کی عالمی سطح پر حمایت
افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کی بڑھتی سرگرمیاں نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطہ کیلئے سنگین خطرہ بن گئیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان افغان سرزمین میں محفوظ دہشت گرد پناہ گاہوں کے ناقابل تردید شواہد پیش کر چکا ہے۔
عالمی جریدہ یوریشیا ریویو کے مطابق روس کو افغانستان میں سرگرم مختلف عسکریت پسند گروہوں سے سنگین سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے۔ مختلف انتہا پسند گروہ افغانستان کی سرحد سے منسلک وسطی ایشیائی ممالک کے راستے اپنی سرگرمیاں بڑھا رہے ہیں۔
روس کے مطابق افغانستان میں دہشتگرد گروہ، خاص طور پر داعش، مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبینزیا کے مطابق افغانستان میں داعش خراسان کی دہشتگرد سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے سیکیورٹی خطرات پر گہری تشویش ہے۔
روسی سفیر نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کیلئے افغان طالبان کے اقدامات ناکافی ہیں۔ عسکریت پسند افغانستان میں تناؤ بڑھا رہے ہیں اور خود کو متبادل قوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
روس کی سلامتی کونسل کے سیکرٹری سرگئی شائیگو کا کہنا تھا کہ افغانستان سے دہشت گرد عناصر کے ہمسایہ ممالک میں داخلے کا خطرہ موجود ہے۔ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو بیرونی فنڈنگ مل رہی ہے جس سے علاقائی خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انسدادِ دہشت گردی کیلئے انتہا پسند افغان طالبان پر سفارتی دباؤ، انٹیلی جنس اور سخت سرحدی نگرانی ناگزیر ہے۔ اگر واضح حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو پورا خطہ افغان طالبان رجیم کی سرپرستی میں پنپتی خونریز دہشتگردی کی لپیٹ میں آ جائیگا۔