بھارتی اور افغان سوشل میڈیا نیٹ ورکس کی پاکستان مخالف جھوٹ اور پروپیگنڈے پر مبنی مہم بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
اسلام آباد (طارق محمود سمیر) بھارتی اور افغان سوشل میڈیا اکاؤنٹس خطے میں عدم استحکام پھیلانے اور دہشت گردوں کے بیانیے کو فروغ دینے میں سرگرم ہیں۔ ان اکاؤنٹس کی جانب سے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے خلاف جھوٹ پھیلانے کی مذموم مہم کا پردہ چاک ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، بھارتی پروپیگنڈا اکاؤنٹس نے فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کے میڈیا وِنگ “اوسینٹ ٹی وی” کا حوالہ دیتے ہوئے بے بنیاد دعویٰ کیا کہ پاک فوج کے کچھ اہلکاروں نے طالبان میں شمولیت اختیار کی ہے۔ تاہم حقائق اس کے برعکس ہیں—ایسا کوئی واقعہ نہ پیش آیا ہے اور نہ ہی کہیں رپورٹ ہوا ہے۔
سیکیورٹی ماہرین کے مطابق، یہ من گھڑت دعویٰ فتنہ الخوارج کے حق میں چلائی جانے والی ایک مربوط **ڈس انفارمیشن مہم** کا حصہ ہے، جس کا مقصد پاکستان کے اداروں کے خلاف نفرت اور بداعتمادی کو ہوا دینا ہے۔
تحقیقات سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ بھارت اور افغانستان سے منسلک پروپیگنڈا نیٹ ورکس مسلسل پاکستان مخالف مہمات چلا رہے ہیں، جن میں جھوٹے بیانیے اور جعلی معلومات کے ذریعے عوامی رائے کو متاثر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی پروپیگنڈا مشینری، تخریب کار مودی حکومت کی ایماء پر پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم میں سرگرم عمل ہے، جس کا مقصد علاقائی امن کو نقصان پہنچانا اور پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دوحہ سے استنبول تک، پاک افغان مذاکرات کے پس پردہ سرگرم ابراہیم قالن کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان دوحہ مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ترک انٹیلی جنس ایجنسی (ایم آئی ٹی) کے سربراہ اور صدر رجب طیب ایردوان کے انتہائی قریبی ساتھی ابراہیم قالن ایک بار پھر عالمی سفارتی منظرنامے پر نمایاں ہو گئے ہیں۔
ترک میڈیا کے مطابق دوحہ میں ہونے والے حالیہ پاک–افغان مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے میں ابراہیم قالن نے مرکزی کردار ادا کیا۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے دونوں فریقین کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور مذاکراتی عمل کو پُرامن انداز میں آگے بڑھانے میں بھرپور سفارتی مہارت کا مظاہرہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ابراہیم قالن نے یہ بھی یقینی بنایا کہ پاکستان اور افغان طالبان کے مذاکرات کار ہاتھ ملائے بغیر مذاکراتی اسٹیج نہ چھوڑیں۔ اب وہ استنبول میں جاری مذاکراتی عمل کے بھی میزبان ہیں، جہاں دوطرفہ تعلقات میں پائیدار بہتری کے امکانات پر غور جاری ہے۔
ابراہیم قالن کا پس منظر
1971 میں استنبول میں پیدا ہونے والے ابراہیم قالن ترکی کے معروف اسکالر، سفارت کار اور پالیسی ساز کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے استنبول یونیورسٹی سے تاریخ میں گریجویشن، ملائیشیا کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی سے ماسٹرز، اور 2002 میں امریکہ کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی مکمل کی۔ 2005 میں انہوں نے ترکی کے ایک بااثر حکومتی تھنک ٹینک “سیتا فاؤنڈیشن” (SETA Foundation) کی بنیاد رکھی، جو آج بھی پالیسی سازی اور بین الاقوامی امور پر ایک معتبر ادارے کے طور پر جانا جاتا ہے۔
قالن 2014 میں صدر ایردوان کے صدارتی ترجمان مقرر ہوئے اور تب سے ترکی کی خارجہ پالیسی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ ترکی اور روس کے درمیان تنازع، قطر اور متحدہ عرب امارات کی کشیدگی، شام کے بحران، اور حالیہ غزہ جنگ بندی جیسے حساس معاملات میں ثالثی کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔
ترک ذرائع کے مطابق صدر ایردوان ان پر غیر معمولی اعتماد رکھتے ہیں اور ترکی میں انہیں اکثر “صدر کا سایہ” (Shadow of the President) کہا جاتا ہے۔ ان کی قیادت میں ایم آئی ٹی ترکی کی سفارت کاری اور انٹیلی جنس کے درمیان ایک مؤثر پل بن چکی ہے، جس نے انہیں نہ صرف ترکی بلکہ عالمی سیاست میں بھی ایک اہم کردار بنا دیا ہے۔