ایف آئی اے امیگریشن کے نئے رولز سے بیرون ملک ملازمت کیلیے جانے والے مسافر پریشان
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
لاہور:
بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والے مسافر، چاہے ان کے لاکھوں روپے کی ٹکٹیں اور تمام سفری و ملازمت کے دستاویزات مکمل ہوں، تب بھی روانہ نہیں ہو پا رہے۔ ایف آئی اے امیگریشن نے لاہور ایئرپورٹ سمیت ملک کے دیگر ایئرپورٹس پر سیکڑوں مسافروں کو روک دیا۔
بیرون ملک جانے والوں کے لیے اب 18 اور 19 گریڈ کے سرکاری آفیسر کی تصدیق لازمی ہوگی۔ تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے باوجود مسافروں کو جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس کی وجہ سے لاکھوں روپے کی ٹکٹیں ضائع ہو چکی ہیں، حالانکہ یہ مسافر بیرون ملک جا کر اربوں روپے ملک میں بھجوانا چاہتے ہیں۔
لاہور ایئرپورٹ پر ایک ہفتے کے دوران ڈیڑھ سو کے قریب مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا۔ زیادہ تر مسافر دبئی، سعودی عرب، بحرین اور تھائی لینڈ جانے کے بعد لبیا یا باکو سے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ایف آئی اے انہیں روک رہی ہے۔
لاہور ایئرپورٹ سے روانہ ہونے والے تقریباً 100 مسافروں سے معلوم کیا گیا کہ ان کے تمام ڈاکومنٹس مکمل ہیں اور پروٹیکٹر کی فیس بھی ادا کی جا چکی ہے، لیکن پھر بھی انہیں بحرین، دبئی اور سعودی عرب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ایف آئی اے امیگریشن آفیسر کا کہنا ہے کہ 26 افراد جو ملازمت اور وزٹ ویزے پر بیرون ملک گئے، وہاں سے یورپ جانے کی کوشش میں پکڑے گئے، اسی وجہ سے دیگر مسافروں کو آف لوڈ کیا جا رہا ہے۔ اب مسافر اپنے علاقے کے کسی سرکاری 18 یا 19 گریڈ کے آفیسر سے حلف نامہ لے کر آئیں گے، جس میں یہ ضمانت ہوگی کہ وہ جس ملازمت پر جا رہے ہیں، وہیں رہیں گے اور غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش نہیں کریں گے۔ حلف نامہ رکھنے والے مسافر ہی روانہ ہو سکیں گے، تاکہ اگر وہ دبئی، بحرین یا دیگر ممالک سے یورپ جانے کی کوشش کریں تو ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
بیرون ملک جانے والے مسافروں نے بتایا کہ کون یہ حلف نامہ دے گا اور کوئی کسی کی ضمانت کیوں دے گا جبکہ ان کے تمام سفری دستاویزات مکمل ہیں۔ دوسری جانب پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس نے ان مسافروں کی مشکلات کم کرنے کے لیے اپنے انسپکٹرز ایئرپورٹ پر تعینات کر دیے ہیں، تاکہ فوری ڈاکومنٹس کی تصدیق ہو سکے اور مسافر بآسانی روانہ ہو سکیں۔
لاہور ایئرپورٹ پر تعینات امیگریشن آفیسر اویس نے بتایا کہ اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کی طرف سے آنے والے مسافروں کو جانے دیا جا رہا ہے، جبکہ دیگر اوورسیز ایمپلائمنٹ ایسوسی ایشن کے مسافروں کے ڈاکومنٹس کی تصدیق اور متعلقہ آفیسر کی تصدیق کے بعد جانے دیا جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ حالیہ اٹلی حادثات کے بعد حکومت نے سختی کی ہے اور تمام احکامات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے تاکہ مسافروں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سے یورپ جانے کی کوشش لاہور ایئرپورٹ والے مسافر مسافروں کو بیرون ملک کی تصدیق
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات میں 2 سالہ ملازمت ویزا حاصل کرنے کا طریقہ
ویب ڈیسک :متحدہ عرب امارات دنیا بھر کے ہنر منداور کاروباری افراد کے لئے پرکشش منزل کے طور پر سامنے آیا ہے۔
جدید انفراسٹرکچر، بہترین سیکیورٹی، ٹیکس فری آمدنی اور مضبوط معیشت کی بدولت ہزاروں غیر ملکی یہاں کی افرادی قوت کا حصہ بننے کے خواہش مند ہیں۔
اسی سلسلے میں 2 سالہ روزگار ویزا سب سے عام رہائشی اجازت ناموں میں سے ایک ہے، جو ان غیر ملکی ملازمین کو دیا جاتا ہے جنہیں کسی اماراتی کمپنی نے ملازمت پر رکھا ہو۔
بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟
دو سالہ ملازمت ویزا پاکستانیوں اور دیگر غیر ملکیوں کو یو اے ای میں دو سال تک رہنے اور کام کرنے کا قانونی حق دیتا ہے۔ اس ویزا کی اسپانسر شپ عام طور پر امارات میں رجسٹرڈ کمپنی کرتی ہے جو ملازم کے ویزے کے تمام مراحل مکمل کراتی ہے۔
ویزا ہولڈر کو دوران ویزا ملک میں آزادانہ آمد و رفت کی اجازت حاصل ہوتی ہے جبکہ ملازمت جاری رہنے کی صورت میں اسے مزید دو سال کے لیے تجدید (Renew) کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان کے تمام ائیرپورٹس کو کیش لیس بنانے کا فیصلہ
دنیا کے مختلف ممالک کے لوگ متحدہ عرب امارات کا انتخاب کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ 2025 میں متحدہ عرب امارات دنیا کے سب سے پرکشش روزگار بازاروں میں شامل ہے، کیونکہ متحدہ عرب امارات کی معیشت مستحکم اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، ٹیکس سے پاک آمدنی اور بہتر سہولیات میسر ہیں۔
متحدہ عرب امارات کو بین الاقوامی کاروباری مرکز کی حیثیت حاصل ہے، یہاں عالمی معیار کی صحت و رہائشی سہولتیں دستیاب ہیں، محفوظ اور کثیر الثقافتی ماحول ہے اور طویل المدتی رہائش کے مواقع موجود ہیں۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے سے ملکی معیشت مستحکم، اسٹیٹ بینک کا اعتراف
یو اے ای ملازمت ویزا کی اقسام
اگرچہ زیادہ تر معاہدے دو سالہ مدت کے لیے ہوتے ہیں، مگر ویزا uae visa کی مختلف اقسام ہیں ان میں ایک پرائیویٹ سیکٹر ویزا ہے جو وزارتِ انسانی وسائل و اماراتی کاری کے تحت رجسٹرڈ کمپنیوں کے ملازمین کے لیے ہے۔
ایک قسم فری زون ویزا ہے جو فری زون میں کام کرنے والی کمپنیوں کے ملازمین کے لیے ہے، ایک حکومتی ویزا ہے جو سرکاری اداروں یا نیم سرکاری محکموں کے لیے ہے، گھریلو کام کرنے والے افراد جیسے ڈرائیور، خانساماں، یا ذاتی معاونین کے لیے گھریلو ملازمین ویزا ہے۔
کشمیر سب سے زیادہ ملٹری قبضہ زدہ خطہ، مزید نظر انداز نہ کیا جائے: مشعال ملک
اہلیت
یو اے ای کا 2 سالہ ویزا حاصل کرنے کے لیے درخواست گزار کو چند شرائط پوری کرنا ضروری ہیں، ان میں امارات میں رجسٹرڈ آجر کی جانب سے مستند ملازمت کی پیشکش یا معاہدہ، آجر کے پاس درست ٹریڈ لائسنس ہونا ضروری ہے، درخواست دہندہ کے پاس مناسب قابلیت یا تجربہ، لازمی طبی معائنہ میں کلیئرنس، جرائم سے پاک ریکارڈ، آجر کی جانب سے رہائش و ملازمت کی ضمانت ضروری ہے۔
ویزا کے حصول کے لئے ضروری دستاویزات
پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں ہفتے کی چھٹی مقرر
ان دستاویزات میں درست پاسپورٹ، سفید پس منظر کے ساتھ پاسپورٹ سائز تصاویر، ملازمت کا خط یا معاہدہ، تعلیمی و پیشہ ورانہ اسناد (یو اے ای ایمبیسی و وزارتِ خارجہ سے تصدیق شدہ)، کمپنی کا ٹریڈ لائسنس اور رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، انٹری پرمٹ فارم، طبی فٹنس رپورٹ، اماراتی شناخت فارم، رہائش یا رہائشی انتظام کا ثبوت، ہیلتھ انشورنس کا ثبوت اور درخواست فیس کی ادائیگی شامل ہے۔
ویزا کی تجدید
دو سال مکمل ہونے سے قبل آجر ویزا کی تجدید کرا سکتا ہے۔ تجدید کے دوران دوبارہ میڈیکل ٹیسٹ، امارات آئی ڈی اور ویزا اسٹیمپنگ ضروری ہوتی ہے،ویزا ختم ہونے سے کم از کم 30 دن پہلے تجدید کا عمل لازمی شروع کیا جائے۔
ملازمت کی تبدیلی
اگر ملازم کمپنی بدلنا چاہتا ہے تو موجودہ ویزا منسوخ کیا جاتا ہے اور نئی کمپنی کی جانب سے نیا ویزا اسپانسر کیا جاتا ہے، یہ عمل وزارتِ انسانی وسائل کے تحت شفافیت کے ساتھ مکمل کیا جاتا ہے۔
ویزا مسترد ہونے کی وجوہات
ویزا مسترد ہونے کی وجوہات میں نامکمل یا غلط دستاویزات، غیر رجسٹرڈ یا خلاف ضابطہ آجر، میڈیکل ٹیسٹ میں ناکامی، قابلیت و عہدے میں عدم مطابقت اور سابقہ ویزا جرمانے یا خلاف ورزیاں شامل ہیں۔