برطانیہ میں روبوٹ کیئر میں انقلاب لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہ روبوٹ نہ صرف صفائی اور ورزش میں مدد کرتے ہیں بلکہ بڑھاپے میں انسانی دیکھ بھال کا بوجھ بھی کم کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کی جانب بڑا قدم، جدید لیبارٹری کا افتتاح

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے عمر رسیدہ آبادی بڑھ رہی ہے یہ جدید مشینیں مستقبل میں انسانی دیکھ بھال کے نظام کا حصہ بن سکتی ہیں۔

لندن کے ایک لیب میں سیاہ دھات کے 3 روبوٹک ہاتھ ایسے ڈیزائن کیے گئے ہیں کہ وہ انسان کے ہاتھ کی طرح حرکت کر سکیں۔ ان کا مقصد انسانوں کی مدد کرنا اور گھریلو کام آسان بنانا ہے۔

یہ روبوٹ بانے والی کمپنی شیڈو روبوٹ  کے ڈائریکٹر رچ واکر کہتے ہیں کہ وہ ٹرمینیٹر نہیں بنا رہے بلکہ ایسے روبوٹ تیار کر رہے ہیں جو زندگی بہتر بنائیں۔

برطانیہ میں بڑھتی عمر رسیدہ آبادی اور کیئر ورکروں کی کمی کے پیش نظر روبوٹ کیئر ایک اہم حل کے طور پر سامنے آیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق انگلینڈ میں بالغ دیکھ بھال کے شعبے میں 131,000 خالی اسامیاں ہیں اور تقریباً 20 لاکھ لوگ 65 سال یا اس سے زائد عمر میں بنیادی دیکھ بھال کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے: پھیپھڑوں میں چھپے کینسر کے ٹیومرز ڈھونڈنے والا روبوٹک آلہ کامیاب ثابت

جاپان میں روبوٹ کیئر کے تجربات پہلے ہی کیے جا چکے ہیں۔ وہاں 3 قسم کے روبوٹ دیکھے گئے۔

’HUG‘ چلنے کے لیے سپورٹ فراہم کرتا ہے۔ ’ Paro‘ ایک بیبی سیل نما روبوٹ جو ڈیمینشیا کے مریضوں کو خوش کرنے کے لیے بنایا گیا اور’ Pepper‘ ایک چھوٹا انسان نما روبوٹ جو ورزش کرکے دکھاتا اور سکھاتا ہے۔

تاہم ابتدائی تجربات میں روبوٹ کے استعمال میں مشکلات بھی سامنے آئیں۔ دیکھ بھال کرنے والے عملے نے روبوٹ کو استعمال کرنا کم کر دیا کیونکہ انہیں صفائی، چارجنگ اور خرابیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ روبوٹ مریضوں کو پریشان کرتے تھے اور کچھ کی آواز یا قد کی وجہ سے ورزش کی ہدایات سمجھنا مشکل تھا۔

ڈیزائنرز نے ان مسائل کو حل کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ HUG کو کمپیکٹ اور یوزر فرینڈلی بنایا گیاParo  کی تھراپی پر اثرات کے شواہد موجود ہیں اور Pepper کی سافٹ ویئر اپڈیٹ کی گئی ہے۔

رچ واکر کا کہنا ہے کہ روبوٹ کیئر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ آئندہ نسل کے روبوٹ زیادہ قابل ہوں گے۔

پروفیسر پرامنڈا کیلیب-سولی نے ‘Emergence’ نیٹ ورک قائم کیا ہے تاکہ روبوٹ بنانے والوں کو صارفین اور کاروباری اداروں سے جوڑا جا سکے اور یہ معلوم کیا جاسکے کہ عمر رسیدہ افراد روبوٹ سے کیا توقع رکھتے ہیں۔

اکثر لوگ چاہتے ہیں کہ روبوٹ بات چیت کر سکے، خوفناک نہ لگے اور خود صفائی اور چارجنگ کر سکے۔

ایک شخص نے کہا کہ ہم روبوٹ کی دیکھ بھال نہیں کرنا چاہتے بلکہ ہم چاہتے ہیں روبوٹ ہماری دیکھ بھال کرے۔

مزید پڑھیں: مستقبل میں چاند پر گھر تعمیر کرنے کے لیے مکڑی نما روبوٹ تیار

برطانیہ میں کچھ کاروبار بھی روبوٹ کیئر آزما رہے ہیں جیسے Genie ایک آواز سے چلنے والا روبوٹ جو کچھ لوگ ڈیمینشیا کے مریضوں کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔

شیڈو روبوٹ کی ٹیم روبوٹ کے ہاتھوں کی مہارت بڑھانے پر کام کر رہی ہے۔ ان کے ہاتھ میں 100 سینسر ہیں اور یہ ایک ہاتھ سے روبک کیوب حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مستقبل میں روبوٹ انسانی جسم کے حرکات اور ڈیزائن کو بہتر سمجھ کر زیادہ پیچیدہ اور نازک کام انجام دے سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: بیجنگ میں ہیومینائیڈ روبوٹ گیمز کا آغاز، 16 ممالک کی ٹیمیں شریک

ڈاکٹر جیمز رائٹ نے خبردار کیا کہ اگر روبوٹ زیادہ مقبول ہو گئے تو دیکھ بھال کرنے والے عملے کے لیے حالات خراب بھی ہو سکتے ہیں لیکن دیگر ماہرین جیسے گوبل رامچرن کا کہنا ہے کہ بڑھتی عمر رسیدہ آبادی کے پیش نظر روبوٹ کیئر ایک بڑی صنعت بن سکتی ہے اور یہ انسانی دیکھ بھال میں وقت بچانے میں مدد دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بزرگوں کا خیال رکھنے والا روبوٹ روبوٹ صفائی کرنے والا روبوٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: روبوٹ صفائی کرنے والا روبوٹ روبوٹ کیئر والا روبوٹ دیکھ بھال میں روبوٹ روبوٹ کی کے لیے

پڑھیں:

بی بی سی بھی ستھرا پنجاب کی معترف، صفائی ماڈل برمنگھم پہنچ گیا

بی بی سی بھی ستھرا پنجاب کی معترف، صفائی ماڈل برمنگھم پہنچ گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 13 December, 2025 سب نیوز

لاہور: (آئی پی ایس) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا ستھرا پنجاب صفائی ماڈل عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کر رہا ہے، کاپ 30، فوربز اور بلوم برگ کے بعد اب برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بھی ستھرا پنجاب کو ایک قابلِ تقلید ماڈل قرار دے دیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق ستھرا پنجاب کا صفائی ماڈل برطانیہ کے شہر برمنگھم تک پہنچ چکا ہے، جہاں تاریخ میں پہلی بار کسی برطانوی شہر کے والنٹیئرز گروپ نے صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے پنجاب سے رہنمائی حاصل کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برمنگھم میں اُبلتے کوڑے دانوں اور بار بار ہڑتالوں جیسے سنگین مسائل کے حل میں ستھرا پنجاب ماڈل مؤثر ثابت ہوا، پنجاب کے ماہرین اور برمنگھم کے رضاکاروں کے درمیان ڈیجیٹل پارٹنرشپ نے کئی مفروضوں کو بدل دیا ہے جبکہ برطانوی رضاکاروں نے اعتراف کیا کہ پنجاب سے سیکھ کر یہ احساس ہوا کہ ہم مغرب میں رہتے ہوئے بھی شہری ذمہ داری کے معاملے میں پیچھے رہ گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے مقامی والنٹیئرز نے ستھرا پنجاب ٹیم کے ساتھ آن لائن مشاورت کی، دونوں کے درمیان پہلا رابطہ برازیل میں منعقدہ ماحولیاتی کانفرنس COP-30 کے دوران پاکستان پویلین پر ہوا جہاں ستھرا پنجاب پروگرام کی تفصیلات پیش کی گئیں۔

بی بی سی کے مطابق لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے سی ای او بابر صاحب دین نے برمنگھم کے رضاکاروں کے ساتھ ایک آن لائن اجلاس بھی کیا جس میں پنجاب کے ویسٹ مینجمنٹ ماڈل اور مقامی مسائل کے حل کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی گئی۔

بی بی سی نے ستھرا پنجاب کو ایک جدید اور مؤثر ویسٹ مینجمنٹ سسٹم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ دنیا بھر کے اداروں کے لیے ایک قابلِ تقلید مثال بن چکا ہے، دوسری جانب عالمی جریدے بلوم برگ نے بھی ستھرا پنجاب کے ویسٹ ٹو ویلیو پراجیکٹ کو ایک اہم منصوبہ قرار دیا ہے۔

بلوم برگ کے مطابق ستھرا پنجاب منصوبہ ماحول دوست سرگرمیوں کے ذریعے پنجاب کی معیشت میں سالانہ تقریباً 300 ارب روپے کا اضافہ کر رہا ہے جو اس پروگرام کی کامیابی کا واضح ثبوت ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا میں 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف امریکا میں 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا انکشاف مسز فرخ خان پاکستان مسلم لیگ شعبہ خواتین کی مرکزی صدر نامزد پاکستانی صحافی سید اشتیاق ہمدانی کو بین الاقوامی صحافتی ایوارڈ ’’گولڈن پن‘‘ سے نوازا گیا عوام کیلئے خوشخبری، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11روپے کی بڑی کمی کا امکان پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کی دوبارہ تشکیل، علی امین گنڈاپور شامل نہیں، نوٹیفکیشن جاری پاکستان نے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو ابتدائی تیاری کیلئے این او سی جاری کر دیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کا منصوبہ منظور
  • دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں: حافظ نعیم
  • حکومت ویکسین نہیں خریدے گی تو مریض فٹ پاتھ پر آجائینگے: مصطفی کمال
  • قومی ہیروز کی قبروں کی دیکھ بھال کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں‘اسلم فاروقی
  • لاہور میں پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کیلیے منصوبے کی منظوری
  • آبادی کے لحاظ سے ہم 2030ء میں انڈونیشیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے، مصطفیٰ کمال
  • آبادی کے لحاظ سے ہم 2030ء میں انڈونیشیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے: وزیر صحت مصطفیٰ کمال
  • صحتمند طرزِزندگی کیلیے وزن بڑھانے یا گھٹانے کی آسان ٹپس
  • بی بی سی بھی ستھرا پنجاب کی معترف، صفائی ماڈل برمنگھم پہنچ گیا
  • لاہورمیں بسنت فیسٹیول منانے کا فیصلہ قابل مذمت ہے، جاوید قصوری