نواب شاہ، جگہ جگہ جانور ذبح ہونے لگے ، انتظامیہ خاموش تماشائی
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نوابشاہ (انمائندہ جسارت ) شہر میں صفائی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مبینہ غفلت کے باعث سڑکوں، گلیوں اور عوامی مقامات پر جگہ جگہ جانور ذبح کیے جانے لگے ہیں، جس نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ قصابوں اور بعض شہریوں کی جانب سے کھلے عام جانور ذبح کرنے کے عمل نے شہر کے مختلف علاقوں کو گندگی، تعفن اور خون آلود مناظر کا مرکز بنا دیا ہے۔شہر کے رہائشیوں کے مطابق، بلدیہ نوابشاہ اور انتظامیہ کی خاموشی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ گلیوں میں بہتا خون، آلائشوں کے ڈھیر اور ناقص صفائی کے باعث شہری شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔ شہری حلقوں نے شکایت کی ہے کہ انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث قصابوں نے قانون کو مذاق بنا رکھا ہے اور کسی خوف یا روک ٹوک کے بغیر عوامی مقامات پر جانور ذبح کر رہے ہیں۔نوابشاہ کے مرکزی علاقوں جیسے بچھیری روڈ، قاضی احمد روڈ، مارکیٹ ایریا اور محلوں میں روزانہ درجنوں جانور ذبح کیے جا رہے ہیں۔ خون آلود پانی گلیوں میں بہتا ہوا نکاسی کے نظام کو متاثر کر رہا ہے، جبکہ فضا میں پھیلنے والی بدبو نے شہریوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2001ء کے تحت عوامی مقامات پر جانور ذبح کرنا ممنوع ہے، لیکن انتظامیہ نے اس قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا ہے۔ متعدد بار شکایات کے باوجود بلدیہ اور پولیس کی جانب سے کوئی خاطر خواہ کارروائی سامنے نہیں آئی۔دوسری جانب شہری تنظیموں نے اس صورتحال پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انتظامیہ نے فوری اقدامات نہ کیے تو شہر میں ماحولیاتی آلودگی، بیماریوں اور بدبو کے مسائل مزید بڑھ جائیں گے۔ ان تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر خصوصی ٹیمیں تشکیل دے کر ایسے غیر قانونی ذبح خانے بند کیے جائیں اور گلی محلوں میں جانور ذبح کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ایک شہری کا کہنا تھا کہ “نوابشاہ میں قانون صرف کاغذوں تک محدود ہے۔ قصابوں کو کھلی چھوٹ حاصل ہے، اور انتظامیہ شاید کسی بڑے نقصان کا انتظار کر رہی ہے۔ذرائع کے مطابق بلدیہ نوابشاہ کے اندرونی اجلاس میں اس معاملے پر رپورٹ تک طلب نہیں کی گئی ، تاہم تاحال عملی سطح پر کوئی قدم بھی نہیں اٹھایا گیا۔ شہریوں نے وزیرِ اعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی اور ایس پی نوابشاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہر میں بڑھتی ہوئی اس بے نظمی اور غیر قانونی سرگرمیوں کا فوری نوٹس لیں، تاکہ نوابشاہ کو گندگی اور تعفن سے نجات دلائی جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پی ایس ایل انتظامیہ نے نئی ٹیموں کی نیلامی کی تصدیق کر دی
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلمان نصیر نے تصدیق کی ہے کہ سال 2026 میں لیگ کے 11ویں ایڈیشن کے لیے 2 نئی فرنچائز ٹیموں کی نیلامی منعقد کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل فرنچائزز کے نئے 10 سالہ معاہدے: 2 نئی ٹیموں کا اضافہ، لیگ 8 ٹیمیں کھیلیں گی
یہ اعلان انہوں نے بدھ کے روز نیشنل بینک اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے دوران کیا جہاں انہوں نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ جلد ہی نئی فرنچائزز کے لیے نیلامی کا عمل شروع کرے گا۔
سلمان نصیر نے کہا کہ 2 نئی پی ایس ایل فرنچائزز کے لیے نیلامی ہوگی۔ بولی لگانے والی پارٹیاں شہر کے ناموں کی فہرست سے اپنی ٹیم منتخب کر سکیں گی۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ لیگ کے آغاز سے تمام موجودہ اسپانسرشپ اور فرنچائز معاہدے ختم ہو چکے ہیں کیونکہ پی ایس ایل کا 10واں سیزن مکمل ہو چکا ہے جو کہ لیگ کی ترقی کے لیے ایک اہم مرحلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ تمام بڑے معاہدے بشمول اسپانسرز اور فرنچائزز 10 سال کے بعد ختم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایچ بی ایل 11ویں اور 12ویں سیزن کے لیے ٹائٹل اسپانسر کے طور پر موجود رہے گا۔
پی ایس ایل کے سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے سلمان نصیر نے کہا کہ سنہ 2015 میں جب یہ ٹورنامنٹ شروع ہوا تو پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ واپس نہیں آئی تھی اور ابتدائی دور میں دلچسپی اور اسپانسرز کی تعداد محدود تھی۔
مزید پڑھیے: پی ایس ایل 11 میں 2 نئی ٹیموں کی شمولیت، چیف ایگزیکٹو نے تصدیق کردی
انہوں نے کہا کہ شروع میں دلچسپی کم تھی اور اسپانسرز بھی محدود تھے لیکن جیسے ہی یوا اے ای لیگ میں شروع ہوئی یہ جلد مقبول ہو گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرونا کی عالمی وبا جیسے مشکل حالات کے دوران بھی پی ایس ایل کبھی نہیں رکی۔
انہوں نے فرنچائزز کے کردار کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ لیگ نے سیاسی اور علاقائی عدم استحکام کے وقتوں سمیت چیلنجنگ حالات میں اپنا نام قائم رکھا۔
مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے نصیر نے کہا کہ فیصل آباد اور پشاور کو ممکنہ پی ایس ایل کے مقامات کے طور پر زیر غور رکھا جا رہا ہے اور دونوں شہروں میں کرکٹ کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اور اسٹیک ہولڈرز کی کوشش ہے کہ ہم اپنی موجودگی صرف ان 4 شہروں تک محدود نہ رکھیں بلکہ مزید علاقوں میں پھیلائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پشاور اسٹیڈیم کے لیز معاملات زیر غور ہیں اور یہ دونوں مقامات ہماری طویل مدتی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل 2026 میں 2 نئی ٹیموں کی شمولیت کا امکان، کونسے شہر زیر غور؟
سلمان نصیر نے یہ بھی واضح کیا کہ نئی ٹیموں کی شمولیت کے بعد مقامات اور میچز کی تقسیم کے حتمی فیصلے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے مشورے سے کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ایس ایل پی ایس ایل 11 پی ایس ایل 2026 پی ایس ایل نئی ٹیمیں