خیبر پختونخوا سے 3 ججز کی خدمات اسلام آباد جوڈیشل سروس کے سپرد
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
خیبر پختونخوا جوڈیشل سروس سے 3 ججز کی خدمات اسلام آباد جوڈیشل سروس کے سپرد کردی گئیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار محمد یار ولانہ نے الگ الگ نوٹی فکیشنز جاری کردیے، جس کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز عصمت اللہ اور حسینہ ثقلین کی خدمات اسلام آباد ہائی کورٹ کے سپرد کردی گئی ہیں۔ اسی طرح سول جج مریم شہریار کی خدمات بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کے سپرد کردی گئی ہیں۔
نوٹی فکیشن کے مطابق تینوں ججز کی خدمات ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر 3 سال کے لیے اسلام آباد جوڈیشل سروس کے سپرد کی گئی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے تینوں ججز کی اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں ذمے داریاں دے دیں۔
نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عصمت اللہ کو سیشن ڈویژن ایسٹ اسلام آباد تعینات کیاگیا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حسینہ ثقلین کو سیشن ڈویژن ویسٹ اسلام آباد تعینات کیاگیا ہے جب کہ سول جج مریم شہریار کو سیشن ڈویژن ویسٹ اسلام آباد میں تعینات کر دیاگیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوڈیشل سروس اسلام آباد کی خدمات کے سپرد ججز کی
پڑھیں:
حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: جسٹس خادم حسین
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ میں حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا ہے کہ حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وکیل کلثوم خالق کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔
درخواست گزار وکیل کلثوم خالق نے ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہو کر آگاہ کیا کہ میری درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے میرے خلاف غیر قانونی آبزرویشن دیں، میرا نام سپریم کورٹ کے لائسنس کی فہرست میں شامل تھا،عدالتی آبزرویشن کے بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
سپین کی ایمبیسی میں قاضی فائز عیسیٰ کھانے کے دوران ڈاکٹر مصدق ملک سے کیوں الجھے؟ فواد چوہدری نے بڑا دعویٰ کر دیا
جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟ وکیل کلثوم خالق نے کہا کہ یہ چیف جسٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی ہے، اس پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ اگر کسی حاضر سروس جج یا چیف جسٹس کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتا ہے تو وہ ایک ہی ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔
وکیل کلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس میں ڈویژن بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس خادم حسین نے کہا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے، ہم اگر ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی یا آرڈر کریں تو کیا مناسب لگے گا۔
خلیل الرحمان قمر کی مبینہ ویڈیو کیس میں اہم پیشرفت
جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیئے کہ ہر ایک جج کا اپنا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے کورٹ کو کنڈکٹ کرنے کا، ہم کسی جج کو ڈائریکشن جاری نہیں کر سکتے، اس پر کلثوم خالق نے کہا کہ سنگل بنچ نے میرے خلاف آبزرویشن دیں جبکہ چیف جسٹس سمیت تین ججز انٹرویو کرنے کی کمیٹی میں شامل تھے، جسٹس ثمن رفعت کی آبزرویشن کی بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ دیکھیں آپ کو واضح کہا ہے ایک سٹنگ جج دوسرے کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتا ہے یا کوئی قانون بتا دیں، ہم اس پر آرڈر جاری کریں گے۔
امریکی اور چینی صدر کی ملاقات: ٹرمپ کا چین پر ٹیرف 10 فیصد کم کرنے کا اعلان
بعدازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی، تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔