خیبر پختونخوا میں پوسٹنگ اور ٹرانسفر کے فیصلے تنازع کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے دعوؤں کے باوجود صوبے میں تقرری اور تبادلہ نظام میں سنگین تضادات برقرار ہیں، حالیہ انتظامی ردوبدل نے بیوروکریسی میں بے چینی پیدا کر دی ہے اور پوسٹنگ و ٹرانسفر کے نظام میں بنیادی خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد سینئر افسران کو بطور او ایس ڈی تعینات کیا گیا ہے جبکہ جونیئر افسران کو اعلیٰ اور اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے، جس سے میرٹ، گورننس اور ترجیحات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
سہیل آفریدی نے وضاحت کی کہ تمام تقرریاں میرٹ، قواعد و ضوابط اور کارکردگی کی بنیاد پر کی گئی ہیں، اور کسی سیاسی دباؤ یا ذاتی پسند و ناپسند کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق محمود الحسن (بی پی ایس 21)، ارشد خان (بی پی ایس 21)، ذکاء اللہ خٹک (بی پی ایس 21)، عامر آفاق (بی پی ایس 20)، محمد علی شاہ (بی پی ایس 20) سمیت دیگر افسران متعدد خالی انتظامی اسامیوں کے باوجود او ایس ڈی کے طور پر تعینات ہیں جبکہ کئی بی پی ایس 19 افسران کو ایسے عہدوں پر لگایا گیا ہے جو روایتی طور پر بی پی ایس 20 اور 21 افسران کے لیے مخصوص ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر عابد وزیر (بی پی ایس 19) کو سیکرٹری صنعت، تجارت و ٹیکنیکل ایجوکیشن، اور ظفر الاسلام پاس (بی پی ایس 19) کو سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، الیکشنز و دیہی ترقی مقرر کیا گیا، دیگر اہم تقرریوں میں خالد (بی پی ایس 19) کو کمشنر بنوں اور کیپٹن (ر) میاں عادل اقبال (بی پی ایس 19) کو سیکرٹری لیبر تعینات کیا گیا ہے۔
یہ ردوبدل صوبے میں بیوروکریسی کے اندر اختلافات اور انتظامی نظام میں شفافیت کے حوالے سے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بی پی ایس 19 کیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
راولپنڈی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-08-37