Juraat:
2025-11-15@00:06:13 GMT

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

ریاض احمدچودھری

بھارت میں عام انتخابات میں مجموعی طور پر 373 نفرت انگیز تقاریر ریکارڈ کی گئیں جن میں سے 354 کا ہدف مسلمان تھے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مسلمانوں کو ”گھس بیٹھیے”کہنے کے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ”اگر دراندازی کرنے والا مسلمان ہے تو کیا اسے بھارت میں رہنے کی اجازت دی جائے”؟اسی طرح بی جے پی رہنما گری راج سنگھ نے مسلمانوں کو ”نمک حرام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”مجھے ایسے نمک حراموں کے ووٹ نہیں چاہئیں”۔ایک اور رہنما اشوک کمار یادو نے اشتعال انگیز انداز میں کہا: ”مسلمانو، اگر تمہیں مودی سے نفرت ہے تو مفت راشن، سلنڈر، سڑکیں استعمال نہ کرو، دریا تیر کر پار کرو”۔
اپوزیشن رہنماؤں نے بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر الیکشن سے قبل بی جے پی مذہبی منافرت کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ اپوزیشن رہنما تیواری کے مطابق، ”یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ بی جے پی کو ووٹ نہ دینے والوں کو پاکستان چلے جانا چاہیے”۔
بھارتی الیکشن کمیشن نے ضابطے کے باوجود بی جے پی کے ان فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز بیانات پر کوئی کارروائی نہیں کی، جس سے یہ تاثر مضبوط ہو گیا ہے کہ مودی حکومت ریاستی سطح پر ہندوتوا زہر کو فروغ دے رہی ہے۔بھارت میں بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان دینے پر بی جے پی کے رہنما اور سابق رکن اسمبلی راگھویندر پرتاپ سنگھ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر معاشرے میں زہر گھول رہے ہیں۔ راگھویندر پرتاپ سنگھ نے اتر پردیش کے علاقے سدھارتھ نگر میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر دو ہندو لڑکیاں مسلمان بن گئی ہیں تو کم از کم 10مسلمان لڑکیاں لائو اوران کو ہندو بنائو۔اس کے بعد سنگھ نے مجمع میں موجود نوجوانوں سے پوچھاکہ کتنے نوجوان تیار ہیں، ہاتھ اٹھائو۔ نوجوانوں نے ہاتھ اٹھاکر اپنی رضامندی ظاہر کی۔انہوں نے کہا کہ دوپر دس سے کم منظور نہیں ہے۔ شادی ہم کرائیں گے اور ہم اعلان کرتے ہیں کہ جو کوئی لائے گا اسے کھانا پینا اور لائق نوکری بھی دلائیں گے۔ بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کے اس متنازعہ بیان پر جلسہ عام میں تالیاں گونج رہی تھیں۔ اس پرمایاوتی نے کہا کہ حکومتوں کو ان سماج دشمن عناصر کی حوصلہ افزائی اور تحفظ کے بجائے ریاست کے کروڑوں لوگوں کے مفادات اور فلاح و بہبود کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنی چاہیے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا چاہیے۔ نام نہاد لو جہاد کی اصطلاح ہندوتوا گروپوں نے وضع کی ہے جن کا مقصد ان کے مطابق ہندو لڑکیوں کو مسلم برادریوں میں شادی کرنے سے روکنا ہے۔واضح رہے بھارت میں ہندو توا تنظیمیں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے مختلف بہانے تلاش کررہی ہیں اورنام نہاد لو جہاد بھی ایک بہانہ ہے۔
بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مسلم ثقافت، مذہبی ورثے اور تاریخی شناخت کو نشانہ بنانے کی منظم مہم پر گامزن ہے۔ مودی سرکار کی یہ پالیسیاں بھارت کو ”ہندو راشٹر” میں تبدیل کرنے کے انتہاء پسندانہ ایجنڈے کی عکاس ہیں۔مودی حکومت کے تحت مساجد کی شہادت، تاریخی عمارتوں پر قبضے اور مسلمانوں سے منسوب شہروں کے نام تبدیل کرنے جیسے اقدامات میں تیزی آ گئی ہے، جو بھارتی مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت اور سیاسی مفاد پر مبنی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔دی ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی ریاست اْتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ضلع لکھیم پور کھیری کے علاقے مصطفیٰ آباد کا نام بدل کر کبیر دھام رکھنے کا اعلان کیا ہے۔مقامی ہندوؤں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مصطفیٰ آباد کا نام کبیر دھام رکھا جائے گا۔یوگی آدتیہ ناتھ کا الزام ہے کہ ماضی میں مسلمان حکمرانوں نے ایودھیا کا نام فیض آباد، اور پریاگ راج کا الہٰ آباد رکھا تھا۔اب مودی حکومت تاریخی مقامات کے نام ہندو مذہب سے منسوب کرنے کی مہم جاری رکھے گی۔آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ فنڈز اب قبرستانوں کی چاردیواری کی تعمیر کے بجائے ہندو عقیدے اور ورثہ کی ترقی کیلئے استعمال ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بی جے پی کی یہ مہم محض شہروں کے ناموں کی تبدیلی نہیں بلکہ بھارت کی مسلم تاریخ اور شناخت کو مٹانے کی سازش ہے۔ مودی کا نعرہ ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس” عملی طور پر ”سب کو مٹاؤ، ایک کا راج” میں بدل چکا ہے۔بھارتی مسلمان، مودی حکومت کی سرپرستی میں ریاستی سطح پر جاری نفرت، انتقام اور فرقہ وارانہ تقسیم کا سب سے زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔
بھارتی جریدے دی کوئنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے انتخابات جیتنے کے لیے مسلمانوں کیخلاف تعصب، انتہا پسندی اور نفرت انگیزی کو باقاعدہ انتخابی ہتھکنڈا بنا رکھا ہے۔ بہار سمیت مختلف ریاستوں میں بی جے پی رہنما جان بوجھ کر ہندو مسلم تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بی جے پی سوشل میڈیا پر توہین آمیز پوسٹس اور نفرت انگیز تقاریر کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنا رہی ہے۔ حال ہی میں پارٹی نے ایک گرافک پوسٹ کی جس میں مسلمانوں کو ”گھس بیٹھیے” کے طور پر دکھایا گیا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا مسلمانوں کو نفرت انگیز مودی حکومت بھارت میں کے مطابق بی جے پی کے خلاف کہا کہ

پڑھیں:

بہار الیکشن میں این ڈی اے کی بڑی برتری، مودی کی ریاست پر گرفت مضبوط

بھارت کی ریاست بہار میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو واضح برتری حاصل ہوگئی ہے۔

ابتدائی نتائج کے مطابق 243 رکنی اسمبلی میں این ڈی اے 199 نشستوں پر آگے ہے، جبکہ حکومت بنانے کے لیے 122 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق بی جے پی 84 نشستوں پر سب سے آگے ہے، وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جماعت جنتا دل (یونائیٹڈ) کو 78 نشستوں پر برتری حاصل ہے جبکہ چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی 22 نشستوں پر آگے ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن اتحاد مہاگٹھ بندھن صرف 50 نشستوں پر بڑھت رکھے ہوئے ہے، جبکہ کانگریس اب تک 7 نشستیں حاصل کرسکی ہے۔

اس سے قبل وزیر داخلہ امیت شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ این ڈی اے 160 نشستیں جیت کر دو تہائی اکثریت سے حکومت قائم کرے گا۔ ابتدائی برتری کے بعد یونین منسٹر گری راج سنگھ نے کہا کہ بہار میں کامیابی کے بعد اب اگلا ہدف مغربی بنگال ہوگا۔

انتخابی نتائج یہ بھی طے کریں گے کہ آیا نتیش کمار مسلسل پانچویں بار وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہیں گے یا نہیں۔

13 کروڑ آبادی والی بھارت کی غریب ترین ریاست بہار میں بے روزگاری اور غربت بڑے مسائل ہیں، جنہیں بنیاد بنا کر بی جے پی نے اپنی انتخابی مہم چلائی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ستمبر میں ریاست کے لیے 8 ارب ڈالر کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان بھی کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر بہار میں بی جے پی اتحاد کو کامیابی ملتی ہے تو مستقبل میں دیگر اہم ریاستوں میں بھی پارٹی کے لیے راستہ ہموار ہوسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بہار الیکشن میں این ڈی اے کی بڑی برتری، مودی کی ریاست پر گرفت مضبوط
  • ایک جانب بھارت تو دوسری جانب افغانستان دہشت گردوں کی سرپرستی کررہا ہے، ملک عثمان ڈوگر 
  • بے گناہ کشمیری مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے، عمر عبداللہ کا دہلی دھماکے پر ردعمل
  • شکریہ سری لنکا!
  • افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب
  • مودی حکومت ہٹ دھرمی سے باز آجائے ‘سنی تحریک
  • بھارت،گائے ذبح کرنے پر 3 مسلمانوں کو عمر قید کی سزا
  • مودی نواز اینکر ارنب گوسوامی کا مسلمانوں کے خلاف زہریلا بیان، کشمیری رہنماؤں پر نفرت انگیز الزامات
  • علامہ اقبال نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کی امیدوں کا مرکز بتایا تھا،احسن حمید