علیگڑھ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے500 طلبہ میں اسناد تفویض
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)علیگڑھ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام پانچویں کانووکیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں آٹھ شعبہ جات کے تقریباَ 500 سے زائد طلباء و طالبات کو ڈپلومہ کی اسناد تفویض کی گئیں اور مختلف ٹیکنالوجیز میں امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباو طالبات میں بالترتیب طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے تقریب میں اور دیگر نے شرکت کی۔اس موقع پر وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک مقصد کے تحت بنا تھا، مگر ہم اس مقصد کو بھول گئے۔طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کل کا پاکستان آپ نے چلانا ہے۔ تعلیم، ہنر اور جدید علم ہی ہماری کامیابی کی کنجی ہیں۔ اب وقت ہے کہ ہم متحد ہو کر اپنے ملک کو اس کا اصل مقام دلائیں۔چیئرمین گورننگ باڈی علیگڑھ انسٹیٹیوٹ اور چانسلر سرسید یونیورسٹی محمد اکبر علی خان نے طلبا و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا انحصار ٹیکنیکل تعلیم کے فروغ پر ہے، انھوں نے طلبہ کو مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار رہنے، پیشہ ورانہ مہارتوں کو بہتر بنانے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کی تلقین کی۔کنوینر علیگڑھ انسٹیٹیوٹ سید محمد محسن کاظم نے تمام شرکاکا شکریہ ادا کیا اور طلبہ کے روشن مستقبل کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ سندھ بھر میں نمایاں کامیابی اساتذہ کی محنت، ادارے کے اعلیٰ معیارِ تعلیم اور طلبہ کی بھرپور لگن کا نتیجہ ہے۔ انسٹیٹیوٹ اسلم شاہ خان کی طرف سے سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن 2025 کے امتحانات میں پورے سندھ میں بائیو میڈیکل کی طالبات علیشبہ مشتاق ، مناہل شرافت اور سارہ کو بالترتیب پہلی ، دوسری اور تیسری ، سافٹ ویئر کی طالبہ ام حبیبہ کو پہلی جبکہ آرکیٹیکچر کے طالب علم سید محمد عبدالرحمن کو تیسری پوزیشن حاصل کرنے پر گولڈ میڈلز دئے گئے۔اس پرمسرت موقع پر علیگڑھ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے پرنسپل علیگڑھ انسٹیٹیوٹ، شاہد جمیل کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ پیش کیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انسٹیٹیوٹ ا
پڑھیں:
سندھ میں ایک بار پھر ایم ڈی کیٹ کا امتحان تنازع کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ایم ڈی کیٹ کی 25 سے زائد طلبا نے نتائج کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا اور کہا 400 سے زائد سیٹوں میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ میں ایک بار پھر ایم ڈی کیٹ امتحان تنازع کا شکار ہوگیا ہے، سندھ ہائی کورٹ میں 25 سے زائد طلبہ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج کے خلاف درخواستیں دائر کردیں۔طلبہ کا موقف ہے کہ 400 سے زائد سیٹوں میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے، 2024 کے طلبہ کو بغیر کسی طے شدہ فارمولے کے سب سے زیادہ نمبر دے دیے گئے اور انہیں 2025 کے طلبہ کے ساتھ سیٹیں الاٹ کی گئیںدرخواست میں کہا گیا ہر سال ایم ڈی کیٹ کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے میرٹ کا فارمولہ طے کیا جاتا ہے، تاہم اس بار اس فارمولے کو نظر انداز کیا گیا، جس کے باعث 400 سے زائد طالبعلم میرٹ سے ہٹ کر سیٹیں حاصل کرنے والے طلبہ کی فہرست میں شامل کیے گئے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کی میرٹ کی خلاف ورزی سے درخواست گزار طلبہ کے حقوق متاثر ہوئے ہیں اور پی ایم ڈی سی کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔درخواست میں پی ایم ڈی سی، وفاقی وزارت قومی صحت، یونیورسٹیز اینڈ بورز اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔عدالت نے پی ایم ڈی سی اور دیگر سے 22 دسمبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔