شیر افضل مروت نے دوسری شادی نہ کرنے کی وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی ( ایم این اے ) شیر افضل مروت نے دوسری شادی نہ کرنے کی وجہ بتادی۔
دوسری شادی سے متعلق کیے گئے سوال کے جواب میں شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ’ اس حوالے سے دیئے گئے میرے بیان پر مذہبی حلقوں نے تنقید کی تھی، اللہ تعالیٰ نے ایک سے زائد شادیوں پر شرط رکھی ہے کہ اگر آپ انصاف کرسکتے ہیں تو شادی کرلیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ ہمارا عقیدہ ہے کہ ہمیں زندگی ایک بار ملنی ہے اور اگر ایک بار ملنے والی زندگی میں ہی آپ اپنی بیوی کی سوتن لے آئے تو اس کی زندگی میں کیا رہ جائے گا اور اللہ نے جب آپ کی قسمت آپ کی اہلیہ کے ساتھ ملا دی ہے تو میرا خیال ہے کہ آپ کو اس کے لئے ہر قسم کی قربانی اٹھانی چاہیے‘۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے شیر افضل مروت نے دلچسپ قصہ سنایا کہ ’ میرے چچا نے پانچ شادیاں کی تھیں اور میں ان کو دیکھتا آیا کہ وہ جو تازہ شادی کرتے تھے پھر اسی بیگم کے ہوجاتے تھے اور پہلے والی بیگم سے ان کا پیار کم ہوجاتا تھا ‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو شریک حیات دی ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ آپ کی زندگی کی ایک بنیادی اکائی ہے اور میں ایک فیملی کورٹ جج رہا ہوں اس دوران میں نے بہت سارے گھروں کو ٹوٹتے دیکھا ہے ، اپنی اہلیہ کو عزت دینی چاہیے اور سب سے بڑی اس کے جذبات کو مجروح نہیں کرنا چاہیے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ جب آپ اپنی اہلیہ کی محبت کو شیئر کرتے ہیں تو یہ بات ’ بندے کو مار دینے ‘ کے مترادف ہے ‘۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت
پڑھیں:
دنیا کی زندگی عارضی، آخرت دائمی ہے، علامہ رانا محمد ادریس قادری
جامع مسجد شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے ’’فکرِ آخرت‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ ایمانِ کامل کا تقاضا ہے کہ انسان دنیاوی زندگی کو امتحان گاہ سمجھے اور آخرت کی کامیابی کے لیے نیک اعمال کرے۔ دنیا کی زندگی عارضی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری نے جامع شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے ’’فکرِ آخرت‘‘ کے موضوع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایمانِ کامل کا تقاضا ہے کہ انسان دنیاوی زندگی کو امتحان گاہ سمجھے اور آخرت کی کامیابی کے لیے نیک اعمال کرے۔ دنیا کی زندگی عارضی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مومن کی اصل کامیابی دنیاوی مال و دولت میں نہیں بلکہ آخرت کی نجات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان اپنے اعمال کا محاسبہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نماز، صدقہ اور حسن اخلاق کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ قیامت کے دن سرخرو ہو سکیں۔ آج کا انسان دنیا کی چمک دمک میں گم ہو چکا ہے اور فکرِ آخرت سے غافل ہو کر گناہوں میں مبتلا ہے۔ دولت، عہدہ، اور شہرت کی دوڑ نے انسان کو روحانی سکون سے محروم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بندہ یہ یقین رکھے کہ اسے ایک دن اپنے رب کے حضور جواب دہ ہونا ہے تو وہ کبھی کسی پر ظلم نہ کرے اور اپنی زندگی کے ہر پہلو کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھال لے۔ علامہ رانا محمد ادریس قادری نے کہا کہ قبر میں تنہائی، حشر کا میدان، اور اعمال کا وزن وہ حقائق ہیں جنہیں بھول جانا سب سے بڑی غفلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور مرنے کے بعد کی زندگی کیلئے تیاری کرے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ دنیا کی فانی زیب و زینت میں الجھنے کے بجائے اپنی آخرت سنوارنے کی فکر کریں، کیونکہ ’’جس نے اپنی آخرت سنوار لی، اس نے سب کچھ پا لیا۔