کم ازکم تنخواہ 1000 ڈالرکے مساوی کی جائے، سپریم کورٹ میں درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر کے مساوی کرنےکی درخواست سپریم کورٹ میں دائرکردی گئی۔
درخواست فہمید نواز انصاری ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی ۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ پاکستان برطانوی کالونی رہا ہے اور وہی قوانین یہاں پر لاگو ہیں، مقدمات میں امریکا اور برطانوی عدالتوں کے فیصلے مانے جاتے ہیں، اس لیے پاکستان میں برطانوی اور امریکی لیبر قوانین بھی ہونے چاہئیں۔
درخواست گزار کا کہنا ہےکہ امریکا اور برطانیہ میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر مقرر ہے، پاکستان میں بھی کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر مقرر کرنےکا حکم دیا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کم تنخواہ
پڑھیں:
سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کو ایک جماعت نہیں کہا جا سکتا: مسلم لیگ ن کی سپریم کورٹ سے استدعا
سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کے کیس میں پاکستان مسلم لیگ ن نے اضافی تحریری گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کروادیں۔
گزارشات میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 187 جو سپریم کورٹ کو مکمل انصاف کے اختیارات دیتا ہے، مخصوص نشتوں سے متعلق 12 جولائی کے فیصلہ میں آرٹیکل 187 کا اختیار طے شدہ عدالتی اُصولوں کے منافی استعمال ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس، سماعت 29 مئی تک ملتوی
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 187 مکمل انصاف کا اختیار زیر التوا مقدمات میں استعمال ہو سکتا ہے۔ آرٹیکل 187 کا اختیار لامحدود نہیں ہے۔
مسلم لیگ ن نے استدعا کی ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے 80 اراکین کے ساتھ مخصوص نشتوں کے لیے اپیل دائر کی، جبکہ اپیل پر فیصلہ سے سنی اتحاد کونسل کے پاس صفر اراکین رہ گئے، فیصلہ سے نہ صرف یہ کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملیں بلکہ ان کے اپنے ارکان بھی واپس لے لیے گئے۔
مسلم لیگ ن نے مؤقف اپنا ہے کہ 12 جولائی کا فیصلہ جن نقاط کی بنیاد پر صادر کیا گیا وہ نقاط کبھی عدالت کے ریکارڈ پر تھے ہی نہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے 80 اراکین میں سے کوئی بھی عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف کو ایک پارٹی نہیں سمجھا جا سکتا، اس لیے 12 جولائی کے فیصلے پر نظرِثانی کی استدعا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں