تھانہ شادمان جلانے کے مقدمہ میں یاسمین راشد اور شاہ محمود پر فرد جرم عائد ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
سٹی 42: لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی سے متعلق تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں یاسمین راشد ، شاہ محمود اور دیگر ملزموں پر فرد جرم عائد کردی۔ ملزموں پر زمان پارک اور ایک دوسرے کیس میں فردِ جرم 16 جنوری کو عائد کی جائے گی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے آج مقدمہ کی سماعت کے دوران ملزموں پر فرد جرم عائد کی، ملزموں کو فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی۔ ملزموں نے صحت جرم سے انکار کیا۔ یاسمین راشد، صنم جاوید، شاہ محمود اور دیگر کئی ملزموں پر نو مئی 2023 کی شب تھانہ شادمان پر حملے اور اسے نذر آتش کر دینے سمیت کئی سنگین الزامات ہیں۔
مسائل کے حل کیلئے کاروباری برادری کے ساتھ رابطہ رکھنا ضروری ہے:گورنر سٹیٹ بینک
استغاثہ کا مؤقف ہے کہ 9 مئی 2023 کو یاسمین راشد، شاہ محمود قریشی اور دیگر ملزموں نے سوچی سمجھی سازش کے تحت تھانہ شادمان پر حملہ کیا اور اسے نذر آتش کر دیا تھا۔ اس حملے کے دوران کئی پولیس گاڑیاں بھی جلا دی گئی تھیں، عملہ کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا اور تھانے مین موجود قیمتی سرکاری ریکارڈ ضائع کر دیا گیا تھا۔
یاسمین راشد ، شاہ محمود قریشی اور صنم جاوید سمیت دیگر نے دہشت گردانہ مظاہروں کی سازش کی تھی اور اپنے کارکنوں کو توڑ پھوڑ ، جلاو گھیراو پر اکسایا تھا جس کی وجہ سے انسداد دہشت گردی عدالت نے ان پر فرد جرم عائد کردی ہے ۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -جمعرات 09جنوری ، 2024
آج ہی گوجرانوالہ مین بھی انسداد دہشتگردی عدالت میں نو مئی2023 کے حملوں کے مقدمہ میں یاسمین راشد، عمر سرفراز اور دیگر کی پیشی تھی لیکن ملزمہ یاسمین راشد اور ملزم عمر سرفراز چیمہ کو ویڈیو لنک پر پیش نہیں کیا گیا۔ استغاثہ نے عدالت سے درخواست کر دی تھی کہ ملزمہ یاسمین راشد کو جسمانی طور پر عدالت میں پیش کیا جائے۔ عدالت نے آج مقدمہ کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے آئندہ پیشی پر مزید گواہوں کو گواہیاں ریکارڈ کروانے کے لئے طلب کر لیا۔
پنجاب میں ترقیاتی سکیموں و منصوبوں کی رفتار تیز کرنے کے لئے نئی حکمت عملی مرتب
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: یاسمین راشد یاسمین راشد یاسمین راشد یاسمین راشد یاسمین راشد یاسمین راشد یاسمین راشد تھانہ شادمان یاسمین راشد شاہ محمود
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔ دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔