پاکستان میں ایک اور بچہ پولیو وائرس سے متاثر
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
پاکستان میں ایک اور بچہ پولیو وائرس سے متاثر ہوگیا، بچے کا تعلق کراچی کے ضلع شرقی سے ہے۔
قومی ادارہ صحت کے پولیو ریفرنس لیبارٹری نے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کی ہے۔
ای او سی کے مطابق حالیہ کیس کی علامات 21 دسمبر 2024 کو ظاہر ہوئیں، 2024 میں ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 70 ہوگئی۔
ای او سی کے مطابق یہ پولیو کیس 2024 میں ہی رپورٹ کیا گیا۔ ادارے کے مطابق کراچی شرقی میں 2024 کے دوران دو پولیو کیسز رپورٹ ہوئے، پاکستان میں 2024 کے دوران پولیو وائرس کے کیسز میں شدت دیکھنے میں آئی۔
ای او سی کے مطابق 2024 میں بلوچستان سے 27، کے پی سے 21، سندھ سے 20 اور پنجاب و اسلام آباد سے ایک ایک کیس رپورٹ ہوا
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔