خطے میں غیر ملکی افواج کی موجودگی سیاسی و سلامتی مسائل کو سنگین بنا دیتی ہے، علی اکبر احمدیان
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
نکول پاشینیان کیساتھ اپنی ایک ملاقات میں ایران کی قومی سلامتی کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ تہران صنعت، زراعت، نینو ٹیکنالوجی اور بائیو ٹیکنالوجی میں آرمینیاء کو اپنے سائنسی و تیکنیکی تجربات منتقل کرنے کو تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کے ڈائریکٹر "علی اکبر احمدیان" نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام صرف علاقائی ممالک کے تعاون اور مدد سے حاصل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں غیر ملکی افواج کی موجودگی ہمارے سیاسی و سلامتی کے مسائل کو گھمبیر بنا دیتی ہے۔ علی اکبر احمدیان نے ان خیالات کا اظہار اس وقت کیا جب انہوں نے "ایروان" میں آرمینیاء کے وزیراعظم "نکول پاشینیان" سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے ایران و آرمینیاء کی عوام کے درمیان گہرے تاریخی و اجتماعی تعلقات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران صنعت، زراعت، نینو ٹیکنالوجی اور بائیو ٹیکنالوجی میں آرمینیاء کو اپنے سائنسی و تیکنیکی تجربات منتقل کرنے کو تیار ہے۔
دوسری جانب آرمینیاء کے وزیراعظم نے اس ملاقات میں شمال-جنوب کوریڈور میں تعاون اور شرکت کرنے کے لئے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماوں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ سیاسی، اقتصادی و دفاعی تعلقات کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ آرمینیاء کے وزیراعظم نے سابق ایرانی صدر شہید "سید ابراہیم رئیسی" کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید ایرانی صدر کے زمانے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 3 بلین ڈالر تک لے جانے پر اتفاق ہوا تھا جس پر ہم کاربند ہیں۔ آخر میں دونوں فریقین نے ریفائنریوں اور پیٹرو کیمیکلز کی تعمیر جیسے نئے شعبوں میں مزید تعاون پر بھی زور دیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے قبل عراقچی کیجانب سے 3 یورپی ممالک کو وارننگ
عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر، ایرانی وزیر خارجہ نے 3 یورپی ممالک کہ جو ایران مخالف قرارداد منظور کرنے کے خواہاں ہیں، کو واضح طور پر خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہم اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دینگے! اسلام ٹائمز۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر، جس میں 3 یورپی ممالک؛ جرمنی، فرانس و برطانیہ کی جانب سے ایران کے خلاف قرارداد پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کے رکن تین یورپی ممالک کو سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا 3 یورپی ممالک نے گذشتہ 2 دہائیوں میں کوئی سبق نہیں سیکھا؟ اس بارے جاری ہونے والے اپنے بیان میں سید عباس عراقچی نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعمیری تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے، کہ جس کا عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹوں میں بارہا اعتراف کیا گیا ہے، کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ برسوں کے اچھے تعاون کہ جس کی بناء پر وہ قرارداد بھی منظور ہوئی کہ جس نے ایرانی جوہری پروگرام میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری (PMD) سے متعلق متعصبانہ دعووں کو سرے سے ختم کر کے رکھ دیا تھا، کے بعد اب میرے ملک پر ایک بار پھر "عدم عملدرآمد" کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
سید عباس عراقچی نے ایرانی جوہری معاہدے کے رکن تین یورپی ممالک کی تخریبی کوششوں کا بھی حوالہ دیا کہ جنہوں نے نہ صرف معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری کے بعد معاوضے کی ادائیگی پر مبنی اپنے عہد و پیمان کو پورا کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں امریکہ کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی کی بلکہ اس کے برعکس، ایران کے خلاف ہی متعدد قراردادیں منظور کی ہیں، اور تاکید کی کہ نیک نیتی کے ساتھ باہمی تعامل کے بجائے، ان تین یورپی ممالک (E3) نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف جانبدارانہ کارروائی بھی شروع کر رکھی ہے! سید عباس عراقچی نے سوال اٹھاتے ہوئے تاکید کی کہ کیا 3 یورپی ممالک نے گزشتہ دو دہائیوں میں واقعا کوئی سبق نہیں سیکھا؟ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ کمزور اور سیاست بازی پر مبنی رپورٹوں کی بنیاد پر، ایران پر حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کا جھوٹا الزام لگانا واضح طور پر بحران پیدا کر دے گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب یورپ ایک اور بڑی اسٹریٹجک غلطی کے دہانے پر ہے، میرے الفاظ یاد رکھیں: ''ایران اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی پر فیصلہ کن ردعمل ظاہر کرے گا'' جس کی مکمل و خصوصی ذمہ داری ان غیر ذمہ دار فریقوں پر عائد ہو گی جو اپنے ناجائز مفادات کے حصول کے لئے کچھ بھی کر گزرتے ہیں!