جیکب آباد،ارسا ایکٹ کے خلاف جے یو آئی کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
جیکب آباد(نمائندہ جسارت)سندھ میں نہروں کی تعمیر اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف جے یو آئی اور شہریوں کا احتجاجی مظاہرہ مارچ اور دھرنا۔تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام اور شہریوں کی جانب سے سندھ کے دریا پر 6 نہریں بنانے اور لاکھوں ایکڑ زمین کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر ملٹی نیشنل کمپنیوں کو دینے کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ۔ جے یو آئی کے ضلع امیر ڈاکٹر اے جی انصاری،ضل جنرل سیکرٹری مولانا سلیم اللہ بروہی، حاجی محمد عباس بنگلانی، مولانا خالق داد پندارانی، مولانا عبد الوحید بروہی، اسد اللہ حیدری، قاری رضوان اللہ چاچڑ اور عرفان علی لوہار کی قیادت میں جامعہ شیراز گڑھی خیرو سے نکالا گیا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر “سندھ دشمن منصوبے نامنظور”، “نہریں نامنظور” اور “سندھ کے ساتھ زیادتی نامنظور” جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے شہر کے مختلف راستوں پر مارچ کیااور جامع مسجد چوک پر دھرنا دیا۔اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارسا ایکٹ میں ترمیم کرکے صدارتی محل میں نئی نہروں کی منظوری درحقیقت سندھ کے لیے موت کا پروانہ ہے، سندھ کے ساتھ مسلسل زیادتیاں کرکے احساس محرومی پیدا کیا جا رہا ہے۔ نہروں کی تعمیر غیر قانونی اور غیر شرعی ہے، جبکہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر ملٹی نیشنل کمپنیوں کو لاکھوں ایکڑ زمین دینا ناانصافی ہے۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ تمام نہروں کا منصوبہ فوری طور پر ختم کئے جائیں اور سندھ کی زمینیں مقامی ہاریوں کو دی جائیں۔ ہاریوں کو وہی سہولیات فراہم کی جائیں جو ملٹی نیشنل کمپنیوں کو دی جا رہی ہیں، اور سود سے پاک قرضوں کے ذریعے زمینیں آباد کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ وہ بہتر زراعت کر سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ کے
پڑھیں:
نیتن یاہو کے منصوبے کے خلاف اسرائیل میں بھی احتجاج، ایک لاکھ سے زائد افراد کا مظاہرہ
TEL AVIV:اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے کے خلاف تل ابیب میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ جنگ فوری طور پر بند کرکے گرفتار افراد کو رہا کروایا جائے اور ٹرمپ سے مداخلت کا مطالبہ کیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے فیصلے خلاف تل ابیب میں نکالی گئی ریلی میں قیدیوں کے اہل خانہ بھی شامل تھے اور غزہ میں قید اومری میران کی اہلیہ لیشے میران لیوی نے کہا کہ یہ صرف فوجی فیصلہ نہیں ہے بلکہ یہ ان لوگوں کے لیے موت کی سزا بھی ہوسکتی ہے، جن سے ہم پیار کرتے ہیں۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر مداخلت کریں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عوامی سروے میں اسرائیل کے عوام کی بڑی تعداد نے واضح طور پر جنگ فوری ختم کرنے کے حق میں فیصلہ سنایا تاکہ غزہ میں قید رہ جانے والے 50 افراد کی بحفاظت رہائی ممکن ہوسکے۔
اسرائیلی حکومت کو اپنے اس فیصلے پر اپنے عوام اور دنیا بھر میں مخالفت کا سامنا ہے، جس میں قریبی یورپی اتحادی بھی شامل ہیں۔
احتجاج میں شامل 69 سالہ رامی ڈار نے کہا کہ حکومت جنونی ہے اور وہ ملک کے مفاد کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تل ابیب میں عوام کی جانب سے مسلسل احتجاج کیا جارہا ہے اور حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ حماس کے ساتھ جلد جنگ بندی کرکے قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
مظاہرے کے منتظمین نے دعویٰ کیا کہ آج کی ریلی میں شامل افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ غزہ پر فوجی قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کی منظوری ان کی ہنگامی کابینہ نے بھی دے دی تھی۔