کارپوریٹ فارمنگ سندھیوں کیلیے زہر قاتل ہے،عوامی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسر، مرکزی نائب صدر ستار رند، مرکزی رہنما ایڈووکیٹ اسماعیل خاصخیلی اور عبدالرحمن سموں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ سندھیوں، سرائیکیوں اور بلوچوں کے لیے زہر قاتل ہے۔ سندھیوں، سرائیکیوں کو اپنی دھرتی سے بے دخل کر کے زمینیں غیر ملکی کمپنیوں کو دے کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، عالمی اور ملکی قوانین کے مطابق زمینوں پر پہلا حق مقامی لوگوں کا ہے، حکومت کو زمینیں بیچنے کا کوئی اختیار نہیں، سندھ کے عوام اپنی زمین اور دریا کے فروخت کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے، کارپوریٹ فارمنگ اور 6 نئے کینالز کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے 18 جنوری کو اسلام آباد میں کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں سرائیکی، بلوچ، پختون قیادت، سیاسی سماجی و ادبی شخصیات، پانی ماہرین کو دعوتیں دی جائیں گی، کل 11 جنوری کو احمد راجو کے گاؤں یامین جت میں زمینوں سے بے دخلی اور 6 نئے کینالز کے خلاف کانفرنس رکھی گئی ہے، 14 جنوری کو چمبڑ میں مچ کچہری کی جائے گی اور 19 جنوری کو چمبڑ میں ریلی نکالی جائے گی۔ کارپوریٹ فارمنگ اور زرعی انقلاب کے نام پر سندھ کی زمینوں کی نیلامی اور دریائے سندھ سے 6 کینال نکال کر سندھ کو ریگستان بنانے کی سازش کے خلاف عوامی تحریک تعلقہ میہڑ کی جانب سے کل 11 جنوری کو میہڑ میں احتجاج کیا جائے گا، 17 جنوری کو گرین سٹی میہڑ میں مچ کچہری ہوگی، 24 جنوری کو میہڑ شہر کے راڈھن اسٹاپ پر مچ کچہری منعقد ہو گی اور 31 جنوری کو گاؤں عیسیٰ خان چانڈکائی مہیسر میں مچ کچہری ہو گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنوری کو
پڑھیں:
سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کراچی کے 400 ملازمین 4 ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں، ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر دی جائے گی، کیونکہ اسپتال کو بجٹ ابھی پروسس میں ہے، توقع ہے کہ آئندہ ہفتے تک بجٹ اسپتال کو مل جائے گا، جس کہ بعد ملازمین کے بقایہ جات سمیت تنخواہوں کی کر دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اسپتال میں آئے دن احتجاج جاری رہتا ہے، 2013ء میں جاپان کی این جی او JICA کے اشتراک سے اسپتال میں نئی عمارت تعمیر کی گئی تھی، جس کے بعد یہ اسپتال کراچی میں بچوں کے اسپتال کی منفرد حثیت رکھتا تھا، تاہم اس وقت چلڈرن کو محکمہ صحت کی جانب سے 10 کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا جاتا تھا اور اسپتال میں رات گئے تک علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی تھی۔
اکتوبر 2016ء میں محکمہ صحت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر اس اسپتال کو ایک این جی او کے تحت کر دیا، جس کے بعد اسپتال کا بجٹ میں اضافہ کر کے 44 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال اکتوبر 2026ء تک این جی او کو 10 سال کے معاہدے پر دے رکھا ہے، اکتوبر 2026ء میں اس اسپتال کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے بعد اسپتال میں ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین کی جانب سے 10 ہڑتالیں کی جا چکی ہیں اور کئی بار اسپتال بھی بند رہا ہے۔ اس اسپتال میں 2004ء سے 2025ء تک بچوں کی کوئی بڑی سرجری نہیں کی جا سکی، اسپتال میں بچوں کی صرف عام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، چلڈرن اسپتال میں 300 سے زائد کا عملہ این جی او کے ماتحت ہے، جبکہ ایم ایس سمیت 65 افراد کا عملہ محکمہ صحت کے ماتحت ہے۔ اسپتال آنے والی ایک خاتون رابعہ نے بتایا کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا آنے والے بچوں کو NICH یا سول اسپتال بھیجا جاتا ہے اور اس اسپتال میں بچوں کے کسی بھی پیچیدہ امراض کی سرجری کی کوئی سہولت موجود نہیں۔