ٹنڈوآدم: دیہاتیوں کا حیسکو ٹیم پر تشدد، 2 ملازمین زخمی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ٹنڈوآدم (نمائندہ جسارت) نواحی گاؤں شاہ بیگ مری میں بجلی کے بلوں کے لاکھوں روپے کے بقایا جات پر سب ڈویژن ٹنڈوآدم 2 کے ایس ڈی او اجے کمار لوہانو کی سربراہی میں بجلی کاٹنے پہنچے تو گاؤں والوں نے مبینہ طور پرحیسکو ٹیم کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔ واقعے کا مقدمہ ایس ڈی او اجے کمار لوہانو کی شکایت پر بی سیکشن تھانے میں درج کیا گیا، جس میں 5 نامزد سبھاگو مری، ذوہیب مری، الہیار مری، علی خان مری سمیت 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کردیا۔ فریادی ایس ڈی او اجے کمار لوہانو کے مطابق میں اپنے عملے کے اہلکاروں ذوالفقار علی ملک، شاہد بھٹی، ناصر علی شاہ کے ہمراہ مذکورہ گاؤں پہنچا، ملزمان نے مجھے تھپڑ مارا، ڈنڈوں اور پتھروں سے 2 ملازمین کو زخمی کردیا، ملزمان پر لاکھوں روپے واجب الادا ہیں، اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔ احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔