سیدنا ابوامامہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ نے لوگوں کو ایک غزوے پر بھیجنے کا ارادہ فرمایا تو میں آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: آپؐ نے لوگوں کو غزوے پر بھیجنے کا ارادہ فرمایا ہے۔ میں بھی اس غزوے میں جارہا ہوں۔ میرے لیے شہادت کی دْعا فرمائیے۔ آپؐ نے دْعا فرمائی: ’’اے اللہ! انھیں سلامتی عطا فرما اور غنیمت سے نواز‘‘۔ ہم غزوے میں گئے اور صحیح سالم، مالِ غنیمت لے کر واپس لوٹے۔ اس کے بعد پھر آپؐ نے ایک غزوے پر لوگوں کو بھیجنے کا ارادہ فرمایا تو میں پھر حاضر ہوا، اور عرض کیا کہ میرے لیے شہادت کی دْعا کیجیے۔ آپؐ نے پھر وہی دْعا دی جو پہلی مرتبہ دی تھی۔ ہم غزوے میں گئے اور بسلامت مالِ غنیمت لے کر واپس آئے۔ تیسری مرتبہ آپؐ نے ایک غزوے کا ارادہ فرمایا تو میں پھر حاضر ہوا اور شہادت کے لیے دْعا کی درخواست کی۔ آپؐ نے پھر وہی دْعا دی۔ ہم غزوے میں چلے گئے اور مالِ غنیمت لے کر بسلامت لوٹے۔
میں ایک بار پھر آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یارسول اللہ! میں مسلسل تین مرتبہ حاضر ہوا، شہادت کے لیے دْعا کی درخواست کی تو آپؐ نے سلامتی اور مالِ غنیمت لے کر لوٹنے کی دْعا فرمائی۔ اب مجھے کوئی ایسا حکم دیجیے جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع دے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’روزے رکھو، اس کی کوئی مثل نہیں ہے‘‘ (یعنی تزکیہ نفس کا بہترین نسخہ ہے)۔ چنانچہ ابوامامہؓ کے گھر میں دن کے وقت دھواں نہیں دیکھا جاتا تھا۔ اگر کبھی ان کے گھر میں دھواں نظر آتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ آج ان کے ہاں مہمان ہیں۔ ابوامامہؓ اور ان کے اہلِ خانہ روزے سے رہتے تھے۔ اس لیے دن کو کھانا نہیں پکتا تھا۔ ابوامامہؓ کہتے ہیں: اس کے بعد میں پھر رسولؐ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یارسول اللہ! آپؐ نے مجھے ایسا حکم دیا ہے مجھے امید ہے کہ میں اس پر عمل کروں گا اور اللہ تعالیٰ مجھے اس سے نفع دے گا۔ میں چاہتا ہوں کہ کوئی اور حکم بھی عنایت فرمائیں۔ اس پر آپؐ نے فرمایا: ’’نوافل پڑھا کرو۔ اس حقیقت کو جان لو کہ جتنے سجدے کرو گے ہر سجدہ ایک خطا کو مٹا دے گا اور ایک درجہ بڑھا دے گا‘‘۔ (مسند احمد)
صحابہ کرامؓ کو جامِ شہادت نوش کرنے کا شوق تھا لیکن نبیؐ نے ہر ایک صحابی کے لیے شہادت کی دْعا نہیںکی۔ بعض کے لیے شہادت کی دْعا بھی کی ہے اور انھوں نے جامِ شہادت نوش کرکے شہادت کا درجہ پایا ہے۔ نبیؐ کی نظر سارے پہلوئوں پر تھی۔ ہر ایک مجاہد کے لیے شہادت مطلوب نہیں ہے بلکہ اکثر کے لیے سلامتی اور کامیابی کے ساتھ واپسی مطلوب ہے، تاکہ اللہ تعالیٰ کا دین غالب ہو اور دین کی سربلندی کے لیے جہاد کرنے والے کامیابی کے بعد علاقے کا نظم ونسق اپنے ہاتھ میں لے کر خلقِ خدا کو قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کریں۔ عدل و انصاف کا دور دورہ ہو اور خلقِ خدا کی ضروریات اور مسائل حل ہوں۔ اس لیے رسولؐ اللہ نے سیدنا ابوامامہؓ کو شہادت کے بجاے غازی ہونے کی دْعا دی۔ ابوامامہؓ نے سمجھا کہ ابھی مہلت عمل اچھی خاصی باقی ہے، اس لیے نبیؐ سے ایسا نسخہ دریافت کیا جائے جس کے نتیجے میں زندگی بارآور اور بابرکت اور درجات کی بلندی کا ذریعہ ہو۔ چنانچہ نبیؐ نے پہلے روزہ اور اس کے بعد نوافل کی تلقین فرمائی کہ روزہ اور نماز سے ایمان کو قوت اور جِلا ملتی ہے اور نیکیاں آسان اور برائیاں مشکل ہوجاتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور عرض کیا غنیمت لے کر کے بعد کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی، نون لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
لاہور میں عزم نو یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم اس ملک میں انقلاب چاہتے ہیں، انقلاب اللہ کی اطاعت ہے تاکہ ہم لوگوں کی بجائے اللہ کی اطاعت سے ملک چلائیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، اس وقت تینوں جماعتیں اقتدار میں ہیں مگر قوم کو کرپشن اور نعروں کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ لاہور میں عزم نو یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم اس ملک میں انقلاب چاہتے ہیں، انقلاب اللہ کی اطاعت ہے تاکہ ہم لوگوں کی بجائے اللہ کی اطاعت سے ملک چلائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر ظالم، چور، ڈاکو سے آزادی چاہتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو آئین کے تابع رکھنا چاہتے ہیں، ہم کشمیر کو آزاد دیکھنا اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کروانا چاہتے ہیں۔ جب پاکستان میں پی پی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پھر یہ ہو سکتا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی سندھ میں پی پی لمبے عرصے سے اقتدار میں ہے۔ اس وقت تینوں جماعتیں اقتدار میں ہیں، ان تین پارٹیوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچایا ہے، جب اس ملک میں اسلامی حکومت آئے گی تو کوئی بھوکا نہیں سوئے گا۔