بانی پی ٹی آئی کو صحت کے ایشوز کی وجہ سے کہیں اور منتقل کرنے کے امکانات ہوسکتے ہیں، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)نجی ٹی وی‘ کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ جیل کے اندر ہی ٹرائل کا فیصلہ بھی بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کے سبب کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اور صحت کے سبب خاص انتظام کی بات ہوسکتی ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر عمران خان کو روزانہ کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی کی عدالتوں، ڈسٹرکٹ کورٹس یا ہائی کورٹ میں لایا جائے تو یہ سیکیورٹی کے حوالے سے بڑا مسئلہ ہوگا، اس لیے جیل ٹرائل کا فیصلہ کیا گیا، اور اسے کسی نے چیلنج بھی نہیں کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 28 دسمبر کو (ن) لیگ کے رہنما سعد رفیق کے والد خواجہ رفیق کی برسی پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور صدر آصف علی زرداری ساتھ مل کر بیٹھیں تو ملک کے 70 سالہ بحران کا خاتمہ 70 دن میں ہو جائے گا۔وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا تھا کہ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے سربراہان کے نام مذاکراتی کمیٹی میں شامل کیے جائیں اور ان کے ویسے خیالات ہوں، جو نواز شریف کے پچھلے سال وطن واپسی کے دوران تھے، تو ملک میں جاری 70 سالہ بحران کا خاتمہ ممکن ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ نوازشریف، عمران خان اور آصف علی زرداری کا نام مذاکراتی کمیٹی میں شامل ہونا چاہیے، ہم سیاست دانوں کو ساتھ بیٹھنا چاہیے لیکن اس سے پہلے یہ بہت ضروری ہے کہ غلطیوں کو تسلیم کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ 1973 کا آئین اور میثاق جمہوریت اہم سیاسی دستاویز ہیں، میثاق جمہوریت میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور میاں نواز شریف نے اپنی غلطیوں کو تسلیم کیا اور پھر بات
چیت میں پیش رفت ہوئی۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شاید آخری ہو: شوکت یوسفزئی نے خبردار کر دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی نے کہا تھا کہ
پڑھیں:
ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ ایمان مزاری کورٹ روم نمبر ون میں پیش نہیں ہوئیں۔نجی ٹی وی کے مطابق معاون وکیل نے شکایت کا ذکر کیا تو چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پوچھا کہ کس بنیاد پرشکایت دائر کی گئی عدالت میں کیا ہوا تھا کیس کی مرکزی وکیل کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا، عدالت نے کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ماہ رنگ بلوچ کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی، ایڈووکیٹ ایمان مزاری عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ایمان مزاری کے معاون وکیل نے کیس دوسری عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ گزشتہ سماعت پر جو واقعہ پیش آیا تھا، ایمان مزاری نے شکایت دائر کر دی ہے، استدعا ہے کہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دئیے کہ کس بنیاد پر شکایت دائر کی گئی عدالت میں کیا ہوا تھا عدالت کا سوال ہے کہ مرکزی وکیل پیش کیوں نہیں ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ وکیل کی غیر حاضری کا کوئی مناسب جواز پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے معاون وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔