کراچی: ٹرک کی ٹکر سے مزید 4 موٹر سائیکل سوار جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کراچی میں ٹرک کی ٹکر سے مزید 4 موٹر سائیکل سوار جاں بحق، شہریوں نے ٹینکر جلا دیا۔ شہر قائد میں 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والے ٹریفک حادثات میں 6 افراد کی ہلاکت ہوئی۔ کراچی کے علاقے شہید ملت روڈ بلوچ کالونی جانے والے ٹریک پر ٹینکر کی زد میں آ کر 2 افراد جاں بحق ہوگئے اور ایک شخص زخمی ہوگیا، حادثے کے بعد ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا جبکہ مشتعل شہریوں نے واٹر ٹینکر کو آگ لگا دی۔ پولیس کے مطابق گاڑی میں سوار شخص کی موٹر سائیکل پر سوار افراد سے ٹکر ہوئی جس کے بعد پیچھے سے آنے والے واٹر ٹینکرنے دوموٹرسائیکلوں کو ٹکر مار دی جس کے بعد ایک موٹر سائیکل پر سوار 2 افراد جاں بحق ہوا جبکہ دوسری پر سوار ایک شخص زخمی ہوا۔ بلدیہ ٹاؤن کے قریب حب ریور روڈ پر بھی واٹر ٹینکر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار دو افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ اس واقعے میں بھی ٹینکر ڈرائیورفرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ پولیس کے مطابق کاٹھور کے پاس کار سوار کی ٹکر سے زخمی ہونے والا کوسٹ گارڈ اہلکار بھی چل بسا، کار سوار کچھ دور جانے کے بعد اپنی کار چھوڑ کر فرار ہوگیا جبکہ واقعے کا مقدمہ درج کر کے کار سوار کی تلاش جاری ہے۔ کورنگی میں ہونے والے ایک حادثے میں چمڑا چورنگی کے قریب کار نے موٹرسائیکل سوار کو ٹکر مار دی جس سے موٹر سائیکل نالے میں جا گری اور ایک شخص جاں بحق ہوگیا جبکہ کار سوار موقع سے فرار ہوگیا۔ گورنر سندھ نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی اور متعلقہ حکام کو سخت ایکشن لینے کی ہدایت کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔