ریاست مدینہ سے ویلفیئر سٹیٹ کا تصور ابھرا، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے امداد باہمی اور کفالت عامہ کیلئے ”مواخاتِ مدینہ“ کے نام سے بھائی چارہ پر مبنی ایک ایسے فلاحی معاشی نظام کی بنیاد رکھی جس سے کوئی بھوکا نہیں سوتا تھا۔ اسلام نے عام آدمی کو معاشی استحصال سے بچانے کیلئے سود کو حرام قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ سے ویلفیئر سٹیٹ کا تصور ابھرا، مساوات و مواخات اسلام کے معاشی نظام کی بنیاد ہیں۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے امداد باہمی اور کفالت عامہ کیلئے ”مواخاتِ مدینہ“ کے نام سے بھائی چارہ پر مبنی ایک ایسے فلاحی معاشی نظام کی بنیاد رکھی جس سے کوئی بھوکا نہیں سوتا تھا۔ اسلام نے عام آدمی کو معاشی استحصال سے بچانے کیلئے سود کو حرام قرار دیا۔ خواتین کی معاشی بہتری کیلئے انہیں وراثت کا قانونی حق دار ٹھہرایا۔ اسلام کا معاشی نظام عام آدمی کو استحصالی رویوں سے بچاتا اور فلاح و بہبود کو یقینی بناتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منہاج القرآن کے سکالرز کیساتھ ایک خصوصی فکری نشست کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ اُمت مسلمہ کی ترقی اور خوشحالی سیرت طیبہ کے ہر گوشہ پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔ منہاج القرآن کے سکالرز اپنے دعوتی اور تربیتی دورہ جات کے موقع پر نوجوانوں کے دلوں میں فرائض و واجبات کی ادائیگی کی فکر اجاگر کریں اور اُن کے دلوں کو عشق مصطفیؐ سے منور کریں۔ دریں اثناء منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری ایک ماہ کے تنظیمی و دعوتی دورہ کے سلسلہ میں گزشتہ روز یورپ روانہ ہوئے۔ وہ اپنے اس دورہ کے دوران ناروے، سویڈن، اٹلی، سپین، پرتگال، جرمنی، ڈنمارک میں سیرت النبیؐ کانفرنسز،پاکستانی کمیونٹی اور منہاج القرآن کے عہدیداروں و رفقائے کار کے مختلف تربیتی سیشنز سے خطاب کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: منہاج القرآن
پڑھیں:
فرانس کا مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس نے مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانسیسی صدر نے اپنی ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھا کہ ’اپنے تاریخی مؤقف کے مطابق جو مشرقِ وسطیٰ میں ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے پرعزم رہا ہے، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس، ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں یہ سنجیدہ اعلان رواں سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کروں گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آج کی سب سے فوری ترجیح غزہ کی جنگ کا خاتمہ اور وہاں کی شہری آبادی کو ریلیف فراہم کرنا ہے، امن ممکن ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے، ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے، غزہ کو محفوظ بنایا جائے اور دوبارہ تعمیر کیا جائے‘۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ’آخرکار ہمیں فلسطینی ریاست کی تشکیل کرنی ہوگی، اس کی بقا کو یقینی بنانا ہو گا، اور یہ بھی لازم ہے کہ وہ غیر عسکری ہو، اسرائیل کو مکمل طور پر تسلیم کرے اور پورے خطے کی سلامتی میں کردار ادا کرے، اس کا کوئی متبادل نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، بطور فرانسیسی شہری، اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور اپنے یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ثابت کریں کہ امن ممکن ہے‘۔
ایمانوئل میکرون نے مزید لکھا کہ ’فلسطینی اتھارٹی کے صدر کی جانب سے میرے ساتھ کیے گئے وعدوں کی روشنی میں، میں نے انہیں ایک خط لکھا ہے جس میں اپنی اس پیش رفت کے عزم کا اظہار کیا ہے‘۔
واضح رہے کہ اب تک 27 میں سے 11 یورپی ممالک فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرچکے ہیں، سویڈن 2014 میں فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے والا پہلا مغربی یورپی ملک تھا، سویڈن کے فوری بعد بلغاریہ، قبرص، چیکیا، ہنگری، پولینڈ، رومانیہ اور سلوواکیہ نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرلیا۔
بعد ازاں اسپین، آئرلینڈ، ناروے، آرمینیا اور سلووینیا نے بھی مئی اور جون 2024 میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا تھا جبکہ آئس لینڈ نے فلسطین کو 2011 میں تسلیم کیا تھا۔
Post Views: 6