بجلی کی قیمتوں میں 10 سے 12 روپے فی یونٹ کمی ممکن، وزیر توانائی اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی خواہش ہے کہ بجلی کے نرخ میں 50 روپے تک کمی لائی جائے، تاہم فی الحال 10 سے 12 روپے فی یونٹ تک کمی ممکن ہے۔
آئی ایم ایف سے بات چیت جاری
وفاقی وزیر نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں اور آئی پی پیز (نجی بجلی گھروں) کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر نظرثانی کے مثبت اثرات عوام تک پہنچنے شروع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی سطح پر بجلی کے نرخ کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور مزید 16 پاور پلانٹس کا بھی جائزہ لیا جائے گا تاکہ نرخوں میں مزید کمی ممکن ہو۔
1,100 ارب روپے کی بچت، مزید اقدامات زیر غور
اویس لغاری نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ حکومتی کوششوں سے اب تک 1,100 ارب روپے کی بچت کی جا چکی ہے اور مزید 15 آئی پی پیز کے معاہدے منظوری کے لیے کابینہ میں پیش کیے جائیں گے۔ ان کے مطابق اب حکومتی پاور پلانٹس کے معاہدوں پر بھی نظرثانی کی جائے گی تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
کنڈا کلچر کے خاتمے پر توجہ
انہوں نے خیبرپختونخوا میں بجلی چوری (کنڈا کلچر) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی علی امین سے اس مسئلے کے حل کے لیے بات چیت ہوئی ہے اور حکومتی پالیسی کے نفاذ میں کارکردگی بہتر بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
کے الیکٹرک کا ملٹی ایئر ٹیرف معاملہ
اویس لغاری نے کے الیکٹرک کی جانب سے ملٹی ایئر ٹیرف کے تحت طلب کی گئی بڑی رقم کو ناجائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے خیبرپختونخوا کے صارفین بھی متاثر ہوں گے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومتی پلانٹس کے ریٹرن آن ایکوئٹی کے معاملات کو بھی جلد از جلد نمٹایا جائے گا اور اس ماہ کے آخر تک کیپٹو پلانٹس کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
گھریلو صارفین کے لیے 4 روپے تک کمی
وفاقی وزیر نے بتایا کہ گھریلو صارفین کے لیے پہلے ہی بجلی کے نرخوں میں 4 روپے تک کمی کی جا چکی ہے اور مزید ریلیف دینے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ تک کمی کے لیے
پڑھیں:
ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
ملک بھر میں روزمرہ استعمال کی سبزیوں اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ٹماٹر کے بعد اب لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت منڈی میں ادرک قریباً 540 روپے تک جبکہ لہسن قریباً 400 روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق ادرک 600 روپے کلو تک جبکہ لہسن 500 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ دیگر پھل اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر کے شروع میں فی کلو ادرک 350 سے 400 روپے کے لگ بھگ تھا، جبکہ لہسن کی قیمت 190 روپے سے 230 روپے تک فروخت ہوتا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب: مریم نواز کا سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر اظہارِ تشویش، نرخ کم کرنے کی ہدایت
سبزی منڈی میں کام کرنے والے سبزی فروش محمد اشفاق کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ درآمدی سپلائی میں کمی اور سرحدی راستوں پر مشکلات ہیں۔
ایک تاجر نے بتایا کہ ادرک اور لہسن کی زیادہ تر مقدار چین اور افغانستان سے آتی ہے، لیکن تجارتی روانی میں رکاوٹ کے باعث مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی حالیہ لہر نے عام شہریوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔ ایک شہری نے شکایت کی کہ چند ماہ پہلے ادرک 250 روپے کلو اور لہسن 350 روپے کلو تک ملتا تھا، مگر اب یہ قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہوچکی ہیں۔
معاشی ماہر راجا کامران کا کہنا ہے کہ پہلے ٹماٹر اور پھر لہسن اور ادرک کی قیمتوں میں جو اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس کی مختلف وجوہات ہیں۔ ایک جیو پولیٹیکل اور دوسری ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) ایک بڑی وجہ ہے۔
مزید پڑھیں: ٹی ایل پی احتجاج سے نظامِ زندگی درہم برہم، سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
پاکستان میں سب سے پہلے سیزن بلوچستان میں شروع ہوتا ہے جہاں سے لہسن اور ادرک آنا شروع ہوتا ہے۔ جب وہ سیزن ختم ہو رہا ہوتا ہے تو سندھ کی فصل تیار ہو جاتی ہے اور مارکیٹ میں ادرک و لہسن کی سپلائی جاری رہتی ہے۔ تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بلوچستان کا سیزن ختم ہو گیا مگر سندھ کا سیزن ایک ماہ تاخیر کا شکار ہوا۔
لہسن اور ادرک کی فصلیں وقت پر تیار نہیں ہو سکیں جو فصلیں اکتوبر کے شروع میں مارکیٹ میں آنی چاہیئیں تھیں، اب نومبر کے آغاز میں آنا شروع ہوں گی۔ اس سے توقع ہے کہ قیمتوں میں کمی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کا جغرافیائی پہلو یہ ہے کہ بلوچستان کے ساتھ لگنے والے افغان علاقے میں بھی بڑی مقدار میں لہسن اور ادرک کاشت ہوتا ہے، اور اس کی کھپت پاکستان میں بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔
تاہم اس وقت چونکہ افغانستان کا سیزن بھی ختم ہو چکا ہے اور بارڈر بندش کے باعث وہاں سے سپلائی نہیں آ رہی، اس لیے مارکیٹ میں قلت پیدا ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لہسن، ادرک اور ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ لیکن چونکہ اب مقامی فصل آنا شروع ہو گئی ہے، اس لیے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں مارکیٹ دوبارہ معمول پر آ جائے گی۔
مزید پڑھیں: پاک افغان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟
زرعی تجزیہ کار ڈاکٹر عارف حسان نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان میں سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام کے لیے طویل المدتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ ہم ہر سال ادرک، لہسن، ٹماٹر اور پیاز جیسے اجناس کی قلت کا سامنا کرتے ہیں کیونکہ ان کی پیداوار کا انحصار موسمی حالات اور درآمدی ذرائع پر ہے۔ اگر حکومت مقامی کاشتکاروں کو جدید بیج، موسمی تحقیق اور ذخیرہ اندوزی کی بہتر سہولتیں فراہم کرے تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت مسئلہ صرف مہنگائی کا نہیں بلکہ زرعی منصوبہ بندی کی کمی کا ہے۔ اگر سپلائی چین کو مضبوط اور ذخیرہ کرنے کے نظام کو بہتر بنایا جائے تو موسمی اتار چڑھاؤ کے باوجود قیمتیں مستحکم رکھی جا سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادرک آلو پیاز سبزی سبزی منڈی لہسن