مصنوعی ذہانت کی وجہ سے کون سی نوکریاں مکمل طور پر ختم ہوجائیں گی ؟ تازہ رپورٹ نے خطرے کی گھنٹی بجادی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کے بڑھتے اثرات کے سبب دنیا بھر میں 41 فیصد کمپنیاں اپنے عملے کو کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کے ایک حالیہ سروے کے مطابق اے آئی کے ذریعے مختلف کاموں کو خودکار بنائے جانے کے باعث یہ تبدیلی متوقع ہے۔
سروے میں شامل سینکڑوں بڑی کمپنیوں میں سے 77 فیصد نے کہا کہ وہ 2025 سے 2030 کے درمیان اپنے موجودہ ملازمین کو نئی مہارتیں سکھانے اور اے آئی کے ساتھ بہتر کام کرنے کی تربیت دینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ تاہم اس سال کے “فیوچر آف جابز رپورٹ” میں یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ اے آئی سمیت زیادہ تر ٹیکنالوجیز ملازمتوں کے لیے “مجموعی طور پر مثبت” ثابت ہوں گی۔
ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق “مصنوعی ذہانت اور قابل تجدید توانائی میں ترقی لیبر مارکیٹ کو تبدیل کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں کچھ تکنیکی یا ماہر ملازمین کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دیگر جیسے گرافک ڈیزائنرز کی طلب میں کمی ہو رہی ہے۔” رپورٹ کے مطابق پوسٹل سروس کلرکس، ایگزیکٹو سیکریٹریز، اور پے رول کلرکس ان ملازمتوں میں شامل ہیں جن کے ختم ہونے کا امکان زیادہ ہے۔
اس کے برعکس اے آئی مہارت رکھنے والے ملازمین کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ تقریباً 70 فیصد کمپنیاں ایسے نئے ملازمین بھرتی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جنہیں اے آئی ٹولز ڈیزائن کرنے کی مہارت حاصل ہو، اور 62 فیصد کمپنیاں ایسے ملازمین بھرتی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں جو اے آئی کے ساتھ بہتر طریقے سے کام کر سکیں۔سی این این کے مطابق حالیہ برسوں میں کئی کارکنان کو اے آئی کی وجہ سے ملازمتوں سے نکالا جا چکا ہے۔ کچھ ٹیک کمپنیوں جیسے ڈراپ باکس اور Duolingo نے اے آئی کو ملازمت میں کمی کی وجہ قرار دیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے والے سرکاری ملازمین کو بڑا جھٹکا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی حکومت سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے پر پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا۔
نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق وزار ت خزانہ کی جانب سے آفس میمورنڈم میں کہا گیاہے کہ وفاقی حکومت کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو، 60 سال کی عمر کے بعد، اگر دوبارہ ملازمت پر رکھا جاتا ہے تو وہ سابقہ ملازمت کی پینشن یا موجودہ ملازمت کی تنخواہ میں سے، کسی ایک کے حقدار ہوں گے۔
وزارت خزانہ نے پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں احکامات جاری کیے ہیں، جن کے تحت ریگولر یا کنٹریکٹ ری ایمپلائمنٹ یا تقرر کی صورت میں تنخواہ یا پنشن میں سے ایک ہی چیز ملے گی۔وزارت خزانہ کے مطابق پینشنر کو پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز حاصل کرنے کا آپشن دیا جائے گا۔
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟ مکمل تفصیل جانئے
مزید :