مارچ 2025 میں 5 جی موبائل انٹرنیٹ کی لانچنگ ٹائم لائن میں مزید کتنی تاخیر ہوسکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) کی جانب سے ٹیلی نار پاکستان کے انضمام کے بارے میں بروقت فیصلہ نہ کیا تو اپریل 2025 تک فائیو جی سروسز شروع کرنے کی حکومت کی ٹائم لائن مزید تاخیر کا شکار ہوسکتی ہے۔
ایک قومی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق ٹیلی نار کے پی ٹی سی ایل میں انضمام کے معاملے اور مطلوبہ اسپیکٹرم پر قانونی چارہ جوئی ٹیلی نار کی فائیو جی سروس کے اجرا میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
کنسلٹنسی فرم نیشنل اکنامک ریسرچ ایسوسی ایٹس انکارپوریٹڈ (نیرا) نے حل طلب مسائل پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نیرا نے حکام کو سیلولر موبائل آپریٹرز (سی ایم اوز) کی تعداد کو حتمی شکل دینے کے لیے مطلع کیا ہے، جس میں ٹیلی نار، پی ٹی سی ایل انضمام سے متعلق فیصلہ بھی شامل ہے۔
مزید یہ کہ 2.
’نیرا‘ سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے نومبر 2024 میں آئی ایم ٹی اسپیکٹرم کے اجرا کے لیے سفارشات فراہم کرنے کے لیے کنٹریکٹ کیا تھا۔ تاہم انضمام پر سی سی پی کا فیصلہ نہ کرنے اور اسپیکٹرم پر قانونی چارہ جوئی سمیت حل طلب مسائل کنسلٹنسی کی رپورٹ میں تاخیر کا باعث بن سکتے ہیں۔
سی سی پی کے فیصلے کے بعد اس کیس میں پی ٹی اے، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک سمیت دیگر ریگولیٹری اداروں کی منظوری درکار ہوگی۔ اس کے بعد کے اقدامات بشمول کابینہ کی منظوری، نیلامی کی ہدایات کی اشاعت اور آپریٹر کی تیاریوں میں مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
اگرچہ پچھلی حکومتوں نے مارچ 2023 تک 5 جی اسپیکٹرم کی نیلامی کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن موجودہ چیلنجز کے باعث پہلے 5 جی بینڈوتھ کی لانچنگ میں اپریل 2025 سے بھی آگے کا وقت لگ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔