گرین لینڈ پر ٹرمپ کے بیانات: یورپ کا محتاط ردعمل، حالات پر گہری نظر ہے، روس
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک —
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گرین لینڈ کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوجی یا اقتصادی اقدامات کو مسترد کرنے سے انکار کے بعد، روس نے کہا ہے کہ وہ گرین لینڈ کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم اس صورت حال میں ہونے والی ڈرامائی پیش رفت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اور خدا کا شکر ہے کہ ابھی یہ معاملہ بیانات کی سطح پر ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ آرکٹک زون سے ہمارے قومی اور اسٹرٹیجک مفادات جڑے ہیں۔ ہم آرکٹک زون میں موجود ہیں اور ہم وہاں اپنی موجودگی قائم رکھیں گے۔
گرین لینڈ کا ایک بڑا حصہ، جو زیادہ تر آرکٹک سرکل کے اوپر واقع ہے، سرکاری طور پر 1953 سے ڈنمارک کی بادشاہت کا حصہ چلا آ رہا ہے، تاہم اس جزیرے پر وہاں کے لوگوں کی اپنی حکومت قائم ہے۔
گرین لینڈ میں قائم ایک امریکی فوجی مرکز پیتوفک اسپیس بیس کا ایک منظر۔ 4 اکتوبر 2023
قومی سلامتی کا معاملہ
منگل کے روز فلوریڈا میں ایک نیوز کانفرنس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کو سیکیورٹی کے مقاصد کے لیے گرین لینڈ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس مقصد کے حصول کے لیے فوجی یا اقتصادی ذرائع استعمال کرنے کے امکان کو مسترد کرنے سے انکار کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ لوگوں کو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ آیا ڈنمارک کا اس پر کسی طرح کا کوئی قانونی حق ہے۔ لیکن اگر کوئی حق ہے بھی تو انہیں اس سے دستبردار ہو جانا چاہیے، کیونکہ ہمیں اپنی قومی سلامتی کے لیے اس کی ضرورت ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کر رہے ہیں۔ 8 جنوری 2025
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ اس تمام علاقے میں چین کے بحری جہاز ہیں۔ تمام علاقے میں روس کے بحری جہاز ہیں۔ ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔
ایک تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز کی تجزیہ کار لیانا فکس کہتی ہیں کہ آرکٹک کے زیادہ تر حصے کی طرح گرین لینڈ بھی تیزی سے گرم ہو رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آرکٹک تیزی سے بڑی طاقتوں کی مسابقت اور دشمنی کا زون بن رہا ہے۔ اور امریکہ کو یہ تشویش ہے کہ وہ یہ کھیل ہار رہا ہے۔
لیانا فکس نے کہا کہ آرکٹک کا علاقہ تجارتی سامان بلکہ اہم معدنیات، خاص طور پر زمین سے نکلنے والی نایاب معدنیات، دونوں حوالوں سے زیادہ قابل رسائی ہو گیا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک فوجی زون بھی بن رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس اس خطے میں چینی ساحلی محافظوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
گرین لینڈ برائے فروخت نہیں
ڈنمارک نے یہ واضح کر دیا ہے کہ گرین لینڈ برائے فروخت نہیں ہے۔ ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکی راسمیسن نے اس بات کو مسترد کر دیا کہ ٹرمپ کے بیانات، ان کی حکومت کی خارجہ پالیسی کے لیے بحران کا باعث بن رہے ہیں۔
راسمیسن نے بدھ کے روز کہا کہ میں ایک ایسے صدر کو دیکھ رہا ہوں، جو وائٹ ہاؤس جانے کے راستے پر ہیں۔ جن کی زیادہ توجہ آرکٹک پر ہے۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ یہ علاقہ ان کے پاس ہے۔ ڈنمارک کی طرف سے یہ علاقہ ہمارے پاس بھی ہے۔ اور ہمارے پاس یہ نیٹو کے اندر بھی ہے۔
تجزیہ کار فکس کہتی ہیں کہ ڈنمارک کو مخمصے کا سامنا ہے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈنمارک پر بھی یہ پوری طرح واضح ہے کہ امریکہ کی طرف سے گرین لینڈ میں نہ صرف سرمایہ کاری میں تعاون بلکہ فوجی تعاون بھی حقیقتاً ہر ایک کے فائدے میں ہو گا۔
کئی یورپی رہنماؤں نے ٹرمپ کے بیانات کو مسترد کر دیا ہے، تاہم زیادہ تر نے ایک ایسے صدر پر، جو عنقریب اپنا عہدہ سنبھالنے والے ہیں، براہ راست تنقید سے اجتناب کیا۔
جرمنی کے چانسلر اولف شولز، فائل فوٹو
جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ مغرب کی بنیادی اقدار خطرے میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سرحدوں کے ناقابل تسخیر ہونے کے اصول کا اطلاق ہر ملک پر ہوتا ہے، چاہے وہ ہمارے مغرب میں ہو یا مشرق میں ہو۔
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل برو نے زیادہ براہ راست بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے لیے تو یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ دنیا کے کسی ملک کو، چاہے وہ کوئی بھی ہو، اور مجھے روس سے شروع کرتے ہوئے کہنے دیں ۔۔۔ کہ وہ خودمختار سرحدوں کی وضاحت کرے۔
گرین لینڈ کی آزادی
اس دوران گرین لینڈ کی حکومت مکمل آزادی کے لیے ریفرنڈم کرانے پر زور دے رہی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ گرین لینڈ کے مستقبل کا فیصلہ صرف وہاں کے عوام کریں گے۔
گرین لینڈ کے وزیراعظم میوٹ ایگیڈ، فائل فوٹو
گرین لینڈ کے وزیر اعظم موٹ بوروپ ایگیڈ نے جمعرات کو کوپن ہیگن کے اپنے دورے کے دوران کہا، "گرین لینڈ ایک نئے دور اور ایک نئے سال کی طرف بڑھ رہا ہے جس میں وہ دنیا کی توجہ کا مرکز بن جائے گا۔ گرین لینڈ کے لوگ، اس سے قطع نظر کہ وہ کہاں رہتے ہیں، اس کے ہی عوام ہیں۔ اس زمانے کے لوگوں کی طرح، ہمیں اپنے ملک کو ایک نئے مستقبل کی راہ پر ڈالنے کے لیے لازمی طور پر متحد ہونا چاہیے۔”
(وی او اے نیوز)
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل گرین لینڈ کی گرین لینڈ کے کو مسترد کر کہنا تھا کہ کا کہنا میں ہو کے لیے رہا ہے کہا کہ کر دیا نے کہا
پڑھیں:
بلوچستان کے اسکواش کھلاڑی شاہد مسعود خان نے یورپ و امریکا میں کامیابی کے جھنڈے گاڑدیے
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے شاہد مسعود خان اسکواش میں ساؤتھ ایشیا اور ایشین چیمپیئن کی حیثیت سے ملک کا نام روشن کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسکواش فائنل میں بہنیں مدمقابل، ماہ نور نے سحرش کو ہرادیا، والد کس کی طرف؟
شاہد مسعود پاکستان کے نمبر ون اسکواش کھلاڑی بھی رہ چکے ہیں اور وہ امریکا کی یونیورسٹیز میں نیشنل اور انٹرنیشنل پلیئرز کی کوچنگ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیے: ’دو چار ہاتھ جبکہ لب بام رہ گئے‘: نور زمان ورلڈ گیمز اسکواش فائنل سے دستبردار، سلور میڈل حاصل
ان کی خدمات کے اعتراف میں ان کو مختلف ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے اشعب عرفان نے امریکا میں اسکواش کا ٹائٹل جیت لیا
شاہد مسعود اسکواش کے میدان میں آج جس مقام پر ہیں وہاں کے سفر کے آغاز میں انہیں خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جانیے ان کی جدوجہد اور کامیابیوں کی داستان اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکواش اسکواش کھلاڑی شاہد مسعود خان اسکواش کوچ شاہد مسعود خان بلوچستان کے اسکواش کھلاڑی شاہد مسعود خان پاکستان میں اسکواش