ملاوٹ شدہ ایل پی جی کی فروخت ، چلتے پھرتے بم ، لاکھوں جانوں کو خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور(نیوزڈیسک) پاکستانی مارکیٹ میں ملاوٹ شدہ ایل پی جی کی فروخت کا انکشاف ، ملک بھر میں لاکھوں لوگوں کی جانوں کو خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر کے چئیرمین کی شکایات پر چئیرمین اوگرا نے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں۔
اوگرا کی اسپیشل ٹیموں نے پنجاب اور سندھ میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے درجنوں کمپنیوں سے ملاوٹ والا کیمیکل پکڑ لیا۔ایل پی جی بوزر سے گیس نکال کر اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ کی جا رہی تھی، اوگرا نے مکسنگ پلانٹ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سے بھرے ہوئے کنٹینر قبضے میں لے لیے ۔
عرفان کھوکھر کا کہنا ہے کہ ایل پی جی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ سے سلنڈر پھٹ رہے ہیں، کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ سے پریشر 900 سے 1200تک بڑھ جاتا ہے، ایل پی جی سلنڈر کا پریشر 540 تک ہوتا ہے۔
عرفان کھوکھر نے کہا کہ ایل پی جی دو لاکھ 35 ہزار ٹن جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ 25 ہزار ٹن ہے۔اوگرا نے پکڑے گئے ملاوٹ شدہ بوزر اور پلانٹ سے لیے گئے سمپل لیبارٹری بھجوا دیے ہیں، اوگرا نے پہلے پانچ ایل پی جی کمپنیوں کو پانچ پانچ لاکھ جرمانے بھی کیے، ملاوٹ شدہ ایل پی جی مارکیٹوں میں فروخت ہو چکی ہیں۔
لاہور میں الیکٹرک بسیں کب سڑکوں پر نظر آئیں گی، فائنل تاریخ آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایل پی جی
پڑھیں:
بھارت کا ہندوتوا نظریہ پورے خطے کیلئے خطرہ ہے، صدرِ مملکت
ایوانِ صدر میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور ورکرز سے ملاقات میں آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور عیسائیوں کو تعصب اور ظلم کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کے شدت پسندانہ ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں۔ عیدالاضحٰی پر صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے ایوانِ صدر میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور ورکرز سے ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور عیسائیوں کو تعصب اور ظلم کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو سپورٹ کر کے ملکی معیشت کو ترقی دے سکتے ہیں، زراعت ہماری معیشت کی بنیاد ہے، ملک کو زرعی شعبے کی بنیاد پر ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ صدرِ مملکت نے ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے ملک اور دھرتی سے وفا کرنی ہے، ترقی کے لیے كام کرنا ہے، ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے اور خودکفیل بنانے پر توجہ دینا ہو گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں ترقی کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔