پی ٹی آئی نے مذاکرات کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
جمیعت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بہتری پر حقائق سامنے آنے چاہئیں، معیشت کی بہتری کے صرف اشاریے مل رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کی بہتری ہماری آرزو ہے، عوام کو ثمرات ملیں گے تو ثابت ہوگا معیشت بہتر ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک روپے کی قدر کو تقویت نہیں ملے گی عام آدمی کو ریلیف نہیں مل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا، ہمیں نہیں پتا وہ کیا کہہ رہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں پر افسوس ہے کہ سمجھوتہ کرلیتے ہیں، ملک کا نظام بہتر کرنے کے لیے ایک جگہ ٹھہرنا ہوگا۔
کالا باغ ڈیم اور پنجاب کی جانب سے نئی نہروں کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تمام معاملات قومی اتفاق رائے سے حل ہونے چاہئیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ لوگوں کے ووٹ کا مذاق اڑاتی ہے، عوام پھر اسٹبلشمنٹ کا کیوں مذاق نہ اڑائیں، اسٹبلشمنٹ کا غیر سیاسی ہونا بھی سیاسی ہوتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات ذاتی نوعیت کی ہوئی ہے، وہ میرے گھر آجاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی سطح پر مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مدارس رجسٹریشن میں ریلیف دیا گیا ہے، ہمیں اس پر اعتراض نہیں ہے، حکومت نے کچھ مدارس کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، مدارس سیاسی مداخلت کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبائی حکومت کیوں قانون سازی میں تاخیر کر رہی ہے۔ جب قومی سطح پر ایک قانون بن چکا ہے تو صوبائی سطح پر فوری طور پر قانون سازی کے ذریعے عملدرآمد کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مدتیں مارشل لا بھی پورا کرلیتی ہیں، مدت پوری کرنا الگ بات ہے اور حکومت کا جائز یا ناجائز ہونا الگ بات ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی نے مدارس بل پر میرے گھر آکر اسے سمجھنے کی کوشش کی، خالد مقبول صدیقی وزیر تعلیم ہیں لیکن وہ میرے گھر زیر تعلیم ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان ان کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ میں نہیں
پڑھیں:
ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینا ذہنی غلامی و ذہنی بیماری ہے، حافظ نعیم الرحمان
پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی امیر نے کہا کہ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل مسلم ممالک اور ہمارے ہم خیال ممالک کے حکمرانوں اور فوجی سربراہوں کا اجلاس بلائیں اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے کیلئے واضح اور دو ٹوک پیغام دیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینا ذہنی غلامی اور ذہنی بیماری ہے، وزیراعظم اور فیلڈ مارشل مسلم ممالک اور ہمارے ہم خیال ممالک کے حکمرانوں اور فوجی سربراہوں کا اجلاس بلائیں۔ ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے ذمہ دار ہیں، ٹرمپ نے امن کے بجائے جنگ کو اہمیت دی اور غزہ میں فلسطنیوں کی نسل کشی اور اسرائیل کی حمایت کیلئے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینا ذہنی غلامی اور ذہنی بیماری ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل مسلم ممالک اور ہمارے ہم خیال ممالک کے حکمرانوں اور فوجی سربراہوں کا اجلاس بلائیں اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے کیلئے واضح اور دو ٹوک پیغام دیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو شکست دینے کے بعد پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔