متحدہ عرب امارات میں فضائی ٹکٹوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 جنوری 2025ء ) متحدہ عرب امارات میں فضائی ٹکٹوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوگئی۔ خلیجی اخبار الامارات الیوم کے مطابق یو اے ای سے بعض اہم مقامات کے لیے ایئرلائن ٹکٹوں کی قیمتوں میں 47 فیصد سے زائد تک کی کمی واقع ہوئی ہے، نئے سال اور امارات میں سکولوں کی تعطیلات کے موسم کے دوران 100 فیصد تک اضافے کے بعد اب ٹکٹوں کی قیمتوں میں کمی دیکھی جارہی ہے کیوں کہ بیشتر ممالک میں نئے سال کی تعطیلات، سکولوں کے پہلے سمسٹر کی چھٹیوں کے اختتام اور نئے سال کے آغاز پر ایئرلائن کے ٹکٹوں کی مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔
ٹریول اینڈ ٹورازم کمپنیوں کا کہنا ہے کہ چند اہم مقامات کے لیے راونڈ ٹرپ ٹکٹوں کی قیمتیں جو نئے سال کے رش کے دوران 2 ہزار 400 درہم تک میں دستیاب تھیں اب ان کی قیمتیں کم ہوکر تقریباً 1 ہزار 200 درہم رہ چکی ہیں، ان قیمتوں میں مزید کمی متوقع ہے اور کم ہوکر 1 ہزار 50 تک بھی ہوسکتی ہے، ٹکٹوں کی قیمتوں میں مارچ کے وسط تک 20 سے 30 فیصد تک کمی کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ رواں برس مارچ کے آخر میں عید الفطر کی تعطیلات کے دوران فضائی ٹکٹوں کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ شروع ہوجائے گا، اس سے پہلے بھی چھٹیوں کے دوران یورپ کے اہم مقامات کے راونڈ ٹرپ ٹکٹ کی قیمت بڑھ کر 3 ہزار 500 درہم تک چلی گئی تھی جس میں اب کمی ہوئی ہے اور اب اس کی قیمت 2 ہزار 300 درہم تک رہ چکی ہے، یہ تقریباً 34 فیصد سے بھی زائد کی کمی بنتی ہے، ٹکٹوں کی قیمتوں میں موجودہ کمی کی ایک وجہ ایئرلائنز کی جانب سے رعایتی آفرز ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ ان دنوں ایک اہم عرب ملک کے ٹکٹ کی قیمت 2 ہزار 500 درہم سے کم ہوکر 1 ہزار 400 درہم ہوگئی ہے، اسی طرح ایشیائی ممالک کے ٹکٹوں کی قیمتوں میں بھی 33 فیصد تک کمی ہوئی ہے، جو ٹکٹ پہلے 1 ہزار 800 درہم میں دستیاب تھیں اب ان کی قیمت کم ہوکر 1 ہزار 200 درہم پر آگئی ہے اور توقع ہے رمضان المبارک کے وسط تک ٹکٹوں کی قیمتیں کم رہیں گی، تاہم رمضان کے آخری ایام اور عید الفطر کی تعطیلات کے موقع پر طلب میں اضافے کے باعث ٹکٹوں کی قیمتیں پھر سے بڑھ سکتی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی تعطیلات کی قیمتیں کے دوران نئے سال ہوئی ہے
پڑھیں:
غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
غزہ:بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔
بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔