خواتین کی تعلیم میرے دل کے قریب ہے: لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر کا کہنا ہے کہ خواتین کی تعلیم میرے دل کے قریب ہے۔
اسلام آباد میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایسے معاشرے میں بڑی ہوئی جہاں صنفی تفریق ہے، یہاں لڑکیوں کی تعلیم کو پس پشت ڈال دیا جاتا تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر کا کہنا ہے کہ تعلیم کے ہنر کے باعث آج میں یہاں آپ کے سامنے موجود ہوں، بطور فوجی میں نے ملک کی خدمت کی، خواتین کی تعلیم کے لیے چیلنجز بہت ہیں لیکن ساتھ ہی مواقع بہت زیادہ ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مسلم ممالک بشمول پاکستان کو لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
نگار جوہر نے کہا کہ خواتین کی تعلیم قومی بجٹ اور قومی پالیسی میں ترجیح ہونی چاہیے، ہمیں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے معاشرے کے رویے کو چیلنج کرنا ہو گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمیں فیصلہ اور پالیسی سازی میں خواتین کو شامل کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خواتین کی تعلیم لڑکیوں کی تعلیم کی تعلیم کے کہنا ہے کہ
پڑھیں:
دیر سے سکول آنے پر 100 مرتبہ اٹھک بیٹھک کی سزا اور 13 سالہ بچی کی موت: آخر معاملہ کیا ہے؟
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک)میں ایک 13 سالہ لڑکی کی موت نے تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ لڑکی کے اہلخانہ نے الزام لگایا ہے کہ سکول میں 100 مرتبہ اٹھنے بیٹھنے کی سزا کے بعد اس کی صحت بگڑ گئی۔
ٹیچر نے سکول دیر سے آنے والے طلبا کو مبینہ طور پر 100 مرتبہ اٹھنے بیٹھنے کی سزا دی تھی اور یہ سزا پانے والے طالب علموں میں سے ایک 13 سالہ لڑکی کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی۔
لڑکی کی موت سنیچر کی رات (15 نومبر) کو ممبئی کے جے جے ہسپتال میں دورانِ علاج ہوئی۔
ہلاک ہونے والی طالبہ کی شناخت کاجل (انشیکا) گاؤڈ کے نام سے ہوئی جو وسائی کے ایک سکول میں چھٹی کلاس میں پڑھتی تھیں۔ 8 نومبر کی صبح کچھ طالب علم دیر سے سکول آئے تو ان میں مبینہ طور پر کاجل نامی طالبہ بھی شامل تھیں۔
ٹیچر نے دیر سے آنے والوں طلبا کو 100 مرتبہ اٹھنے بیٹھنے کی سزا دی اور کچھ طلبا نے اپنے بیگ کندھوں پر اٹھاتے ہوئے ایسا کیا۔
سکول سے گھر واپس آنے کے بعد کاجل کی طبیعت بگڑ گئی۔ کاجل کو پہلے علاج کے لیے فوری طور پر وسائی کے آستھا ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔ اس کے بعد انھیں ایک دوسرے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم حالت مزید بگڑنے پر انھیں ممبئی کے جے جے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی موت ہو گئی۔
وسائی پولیس کے سینیئر انسپیکٹر دلیپ گھُگے نےبرطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’8 نومبر کو اس سکول کے کچھ طالبعلم تاخیر سے سکول پہنچے۔ کل 50 کے قریب طالبات تھیں۔ کاجل کے والدین نے شکایت کی ہے کہ اساتذہ نے تاخیر سے آنے والی طالبات کو 100 بار اٹھنے بیٹھنے پر مجبور کیا۔‘
’جب یہ بچی گھر گئی تو اس کی ٹانگوں میں درد ہو رہا تھا۔ اسے وہاں کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اس کے بعد اسے 10 تاریخ کو جے جے ہسپتال میں داخل کرایا گیا اور دوران علاج اس کی موت ہو گئی۔‘
پولیس کے مطابق ’والدین نے شکایت کی ہے کہ ان کی بیٹی کی موت اس وجہ سے ہوئی۔ ہم اس سلسلے میں سکول سے تحقیقات کر رہے ہیں۔‘
فی الحال پولیس نے اس معاملے میں اے ڈی آر (حادثاتی موت کی رپورٹ) درج کی ہے تاہم یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔
پولیس نے یہ بھی بتایا کہ میڈیکل رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بچی کا ہیموگلوبین چار تھا جو انتہائی کم ہے۔
پالگھر کے ایجوکیشن آفیسر (پرائمری) سونالی ماٹیکر نےبرطانوی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’طلبہ کو اس طرح سزا دینا غلط ہے۔ یہ حق تعلیم کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔ بچوں کو اس طرح کی سزا نہیں دی جا سکتی۔ میں موت کی وجہ تو نہیں بتا سکتا لیکن ہم نے سکول کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔‘
محکمہ تعلیم کے حکام نے کہا ہے کہ حق تعلیم ایکٹ کی خلاف ورزی پر سکول کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور سزا دینے والے استاد کے خلاف بھی فوری کارروائی کی جائے گی۔
محکمہ تعلیم کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 8 نومبر کو اس سکول کے ایک ٹیچر نے کچھ طلبہ کو تاخیر سے آنے پر سزا دی تھی۔
ان میں سے ایک لڑکی کو اس کے والدین نے ہسپتال میں داخل کرایا تھا اور بعد میں 15 نومبر کو اس کی موت ہو گئی تاہم محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ موت کی وجہ تاحال واضح نہیں۔
برطانوی خبررساں ادارے نے سکول سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ابھی تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا