بھارت : ریلوے اسٹیشن کی زیر تعمیرعمارت منہدم، درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
قنوج(نیوز ڈیسک)بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر قنوج میں ریلوے اسٹیشن کی زیرتعمیرعمارت کا ایک حصہ منہدم ہونے سے درجنوں مزدور ملبے تلے دب گئے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسٹیشن پر دو منزلہ عمارت کی تزین و آرائش کا کام جاری تھا۔ جائے حادثے پر 35 کے قریب مزدور موقع پرموجود تھے، ریلوے، پولیس اور انتظامی اہلکاروں کی قیادت میں امدادی کارروائیوں نے اب تک 23مزدوروں کو ملبے سے نکالا لیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (ڈی ایم) شبھرانت کمار شکل نے صحافیوں کو بتایا ”ابتدائی معلومات کے مطابق حادثہ زیرتعمیر چھت کا شٹرنگ گرنے سے پیش آیا“۔
انہوں نے مزید کہا کہ ”ہماری پہلی ترجیح پھنسے ہوئے مزدوروں کو نکالنا ہے۔ ہم ریسکیو کی کوششوں کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔“ ریلوے حکام نے کہا کہ ملبےسے مزدورں کو نکالنے کا کام جنگی بنیادوں پر جاری ہے۔
مزیدپڑھیں:کراچی کو جتنے وسائل صدر زرداری نے دیے، کسی نے نہیں دیے، بلاول بھٹو
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔
چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع ہے۔
چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟ کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔