رجسٹرارلاہورہائیکورٹ کاعمران خان کی درخواستوں پراعتراضات
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور (نمائندہ جسارت) تحریک انصاف کے بانی کی جانب سے 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کے لیے دائر درخواستوں پر لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے اعتراضات عاید کردیے۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ بانی پی ٹی آئی کی درخواستوں پر بطور اعتراضات 13 جنوری کو سماعت کرے گا۔ بانی پی ٹی آئی نے جناح ہاؤس حملہ کیس سمیت دیگر مقدمات میں درخواست ضمانت دائر کی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ میں یوٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک پر فوری پابندی عاید کرنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔ شہری اسلم نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کو فریق بنایا ہے۔ درخواست گزار نے پٹیشن میں موقف اختیار کیا کہ پاکستان میں ہر دوسرے شخص کا یوٹیوب چینل ہے، جسے وہ بلیک میلنگ کے لیے استعمال کر رہا ہے‘ غیر اخلاقی وڈیوز اپ لوڈ کر کے ویوز لیے جا رہے ہیں اور پیسہ کمایا جا رہا ہے۔ شہری نے استدعا کی کہ لاہور ہائی کورٹ سٹیزن پروٹیکشن رولز پر عملدرآمد کرنے اور سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز بند کرنے کا حکم جاری کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔ سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔