کراچی(اسٹاف رپورٹر)ملک بھر میں ملا وٹ شدہ ایل پی جی کی فروخت سے لاکھوں زندگیاں خطرے میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔اوگرا نے شکایات موصول ہونے پر غیر معیاری سلنڈر میں ملاوٹ شدہ ایل پی جی فروخت کرنے والوں کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کردیا، اوگرا کی اسپیشل ٹیموں نے سندھ اورپنجاب میں کریک ڈائون کر کے درجنوں کمپنیوں اور ملاوٹ والا کیمیکل پکڑلیا۔ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر کی شکایات پر چیئرمین اوگرا نے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں، ایل پی جی بوزر سے گیس نکال کر اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ کی جا رہی تھی۔اوگرا نے مکسنگ پلانٹ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سے بھرے ہوئے کنٹینر قبضہ میں لے لیے، ایل پی جی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ سے سلنڈر پھٹنے کی شکایات سامنے آئی تھیں ۔کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ سے پریشر 900سے 1200تک بڑھ جاتا ہے جبکہ ایل پی جی سلنڈر کا پریشر 540تک ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ لاہور سمیت ملک بھر میں سلنڈر پھٹ رہے ہیں ۔ ایل پی جی دو لاکھ 35ہزار ٹن جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ 25 ہزار ٹن ہے، 300روپے میں فروخت ہونے والی گیس میں پندرہ کلو روپے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ ملا کر فروخت کرکے روزانہ لاکھوں روپے کمائے جا رہے ہیں۔اوگرا نے پکڑے گئے گے ملاوٹ شدہ بوزر اور پلانٹ سے لیے گئے سمپل لیبارٹری بھجوا دیے ہیں، اوگرا نے پہلے پانچ ایل پی جی کمپنیوں کو پانچ پانچ لاکھ جرمانے بھی کیے اوگرا نے جن کمپنیوں کے سمپل لیبارٹری بھجوائے انکو بھی بھاری جرمانے کیے جائیں گے۔ ملاوٹ شدہ ایل پی جی جن مارکیٹوں میں فروخت ہو چکی ہیں اوگرا نے وہاں ڈسٹری بیوٹرز کے ساتھ مل کر ملاوٹ شدہ ایل پی جی واپس لینے کے لیے اقدامات شروع کردیے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

5131 غلط افراد کو ای او بی آئی کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )5131 غلط افراد کو اولڈ ایج بینیفٹ پنشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت جاری ہے جس میں وزارت اوورسیز پاکستانی کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے کی فیک پنشنرز کو ادائیگی کی، حکام ای او بی آئی نے کہا کہ ای او بی آئی کے فنڈ کی مالیت 600 ارب روپے ہے، ملک میں ایک کروڑ کاروبار ہیں، 10 ملازمین والے ادارے کو پنشن فنڈ میں شامل کیا جاتا ہے، آڈٹ نے الزم لگایا ہے کہ ملازمین کی عمر میں تبدیلی کر کے 5 ہزار افراد کو پنشن دی ہے۔
حکام نے کہا کہ ہمارا محکمہ 1976 کا قائم ہے اور نادرا سے پہلے کا ہے، شناختی کارڈ کی تاریخ پیدائش کے علاوہ ہم دیگر ذرائع سے بھی عمر چیک کرتے ہیں۔جنید اکبر نے کہا کہ یہ بتائیں کیا میٹرک کی سند اور شناختی کارڈ پر عمر الگ الگ ہو سکتی ہے، سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ اب شناختی کارڈ پر ہی پنشن کیس کو سیٹل کیا جائے گا، ای او بی آئی کی پنشن یکم مئی سے بڑھائی جائے گی۔آڈٹ حکام نے 8 لاکھ پنشنرز میں سے 5 ہزار پنشنرز کے کوائف کو غلط کہا ہے، آڈٹ حکام نے پنشن کے ڈیٹا پر ڈیٹ آف برتھ کا چیک لگا کر یہ ڈیٹا حاصل کر لیا، یہ پنشنرز 1950 اور 1960 کی تاریخ پیدائش والے ہیں۔
سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ یہ پنشنرز شناختی کارڈ اور نادرا سے پہلے دور کے ہیں، آڈٹ حکام نے بتایا کہ پنشن شناختی کارڈ پر درج تاریخ پیدائش سے مختلف افراد کو ادا کی گئی، 60 سال سے کم عمر مردوں اور 55 سال سے کم عمر خواتین کو پنشن جاری کی گئی۔سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے جو نظر آرہا ہے، چیئرمین ای او بی سی نے کہا کہ پنشن میٹرک کی سند پر دی گئی، ہم میٹرک کی سند دیکھ کرپنشن دیتے ہیں۔
جنید اکبر خان نے کہا کہ معیار ایک رکھیں کہ پنشن شناختی کارڈ پر جاری کریں گے یا میٹرک کی سند پر۔ 
معین عامر نے کہا کہ ای او بی آئی کو چاہئے کہ کم از کم اجرت کے برابر پنشن جاری کی جائے، آڈٹ حکام نے کہا کہ اکتیس سال کے افراد کو بھی پنشن ملی ہے، چیئرمین ای او بی آئی نے کہا کہ اب ہم آئندہ سے نادرا کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے شناختی کارڈ پر پنشن جاری کریں گے۔
سیکرٹری وزارت سمندر پاکستانی نے کہا کہ ہمیں ایک مہینے کا وقت دے دیں کہ سب کچھ ٹھیک کردیں،
کمیٹی نے وزارت کو ایک ماہ میں سارے معاملے کی انکوائری کرکے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔آڈٹ حکام نے کہا کہ ای او بی آئی نے 2 ہزار 864 اداروں سے 2 ارب 47 کروڑ روپے کی ریکوری نہیں کی ہے، حکام نے کہا کہ ادارے مکمل ملازمین کی تعداد کو رجسٹر نہیں کرواتے ہیں اور اپنی واجب الادا رقم ادا نہیں کرتے ہیں، ہم نے ایک ارب 53 کروڑ روپے کی ریکوری کر لی ہے۔
حکام نے کہا کہ تاہم ابھی بھی ایک ارب روپے کی وصولی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، کچھ ریکوری کیس عدالت میں ہونے کے باعث وصول نہیں کی جا سکتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس ریکوری کو ایک ماہ میں مکمل کریں، ریاض فتیانہ نے کہا کہ بڑے صنعتی ادارے مکمل ملازمین کو رجسٹر نہیں کرواتے، جنید اکبر کا کہنا تھا کہ اس خلاف ورزی کو کون چیک کرتا ہے۔
معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ کنٹریکٹ ملازمین کو ای او بی آئی میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، بلال احمد خان نے کہا کہ ای او بی آئی میں رجسٹریشن میں صنعتی شعبے کو ٹیکس مراعات دی جائیں، ریاض فتیانہ نے کہا کہ 
ٹیکسٹائل میں کام کرنے والے لوگوں کو حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث ٹی بی ہو رہی ہے۔
حکام نے بتایا کہ ای او بی آئی مختلف ڈیٹا بیس سے عملے کی تعداد کا تعین کرتا ہے، سیکرٹری اوورسیز کا کہنا تھا کہ ملک میں 7 کروڑ ملازمین ہیں ہمارے پاس ایک کروڑ ملازمین کا ڈیٹا ہے، ای او بی آئی میں رجسٹریشن بہتر بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ زراعت کے شعبے کی 38 فیصد لیبر فورس کو رجسٹر نہیں کیا جا سکتا، ایکسپورٹ پروسسنگ زونز میں قائم فیکٹریوں کے عملے کو بھی ای او بی آئی میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، گزشتہ سال 66 ارب روپے اور اس سال اب تک 72 ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ای او بی آئی کے نام پر میرے ذہن میں سکینڈل آ جاتا ہے، ادارے کا امیج بہتر بنانے کیلئے کام کیا جائے، سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ اس سال وزارت اوورسیز کی کوششوں سے زیادہ لوگ ملازمت کیلئے بیرون ملک گئے، ایک کروڑ پاکستانی ملک سے باہر ہیں، سالانہ 5 لاکھ افراد ملازمت کیلئے ملک سے باہر جاتے ہیں۔
اجلاس کے دوران عمر ایوب نے کہا کہ ثنا اللہ مستی خیل کے گھر سے میٹر اتارنے کا معاملہ صرف ان کا نہیں یہ سب کا معاملہ ہے۔جنید اکبر نے کہا کہ اس معاملے پر ہم سب ایک پیج پر ہیں، ایک ذیلی کمیٹی بنائی گئی ہے جو بھی وہ فیصلے کرے گی اسی پر عمل ہوگا، مجھے ایک خط آیا ہے وہ کمیٹی سے شیئر کروں گا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ تو پھر ناں کرنے والی بات ہوئی،جنید اکبر نے کہا کہ نہیں اہم احتجاجاً کمیٹی بلا رہے ہیں، جو بھی متفقہ فیصلہ ہوگا اس پر عمل ہوگا۔

ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے میچ کا ٹاس ہو گیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کومل عزیز کا انکشاف، شادی میری زندگی کا سب سے بڑا خوف ہے
  • ایجنسیوں کی کلیئرنس کے بعد اوگرا میں تعیناتی کیلئے 3نام فائنل، سمری وزیراعظم آفس کو ارسال
  • ایجنسیوں کی کلیئرنس کے بعد اوگرا میں تعیناتی کے لیے 3 نام فائنل
  • قومی ایئر لائن کے51 سے 100 فیصد شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ
  • پی آئی اے کے 51 سے 100فیصد شیئرز فروخت کرنےکا فیصلہ، درخواستیں طلب
  • قومی ایئر لائن کا 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ
  • 5131 غلط افراد کو ای او بی آئی کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان
  • چین میں سونے کے زیورات کی اے ٹی ایم کے ذریعے فروخت ممکن
  • روٹی کی قیمت 30 روپے مقرر ،سرکاری نرخنامہ کے مطابق روٹی کی فروخت کو یقینی بنائیں ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ