اسلام آباد (آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ قانونی دستاویزات کے حامل کسی بھی غیر ملکی شہری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی، قانونی دستاویزات نہ رکھنے والے غیر ملکی شہریوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی، ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اور سیکورٹی فورسز نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بہادر قوم نے دہشتگردی کے ناسور کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور کر رہی ہے، پاکستان میں بسنے والے تمام شہریوں کے جان و مال کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

اسلام آباد  ایئرپورٹ پر سعودی عرب جانیوالی خاتون گرفتار، پیٹ سے کیا نکلا؟ جانیں

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ قانونی دستاویزات کے حامل کسی بھی غیر ملکی شہری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ قانونی دستاویزات نہ رکھنے والے غیر ملکی شہریوں  کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پاکستان برطانیہ کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔اس موقع پر برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: وزیر داخلہ غیر ملکی کے خلاف نے کہا

پڑھیں:

سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دے دیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں مسترد کردیں۔

عدالت نے تین، دو کے تناسب سے جاری کردہ مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ صدر مملکت سنیارٹی کے معاملے کو جتنی جلد ممکن ہو طے کریں، جب تک صدر مملکت سینارٹی طے نہیں کرتے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر ہی امور سرانجام دیتے رہیں گے۔

نجی چینل کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

وقفے کے بعد سماعت کے آغاز میں آئینی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔

عدالت نے تین، دو کے تناسب سے سنائے گئے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں ہے۔

اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار نہیں دے رہے، صدر مملکت سنیارٹی کے معاملے کو جتنی جلد ممکن ہو طے کریں۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ جب تک صدر مملکت سینارٹی طے نہیں کرتے، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر ہی امور سرانجام دیتے رہیں گے، عدالت نے ججز کی سینارٹی کا معاملہ صدر پاکستان کو واپس ریمانڈ کردیا۔

جمعرات کو سماعت کے آغاز میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے وکیل ادریس اشرف نے دلائل سمیٹتے ہوئے کہا کہ ججز ٹرانسفر غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیاسی تبادلے کیے گئے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سینئر قانون دان منیر اے ملک نے جواب الجواب میں دلائل دیے، تمام وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔

بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تھا کہ ججز ٹرانسفر کے خلاف کیس کا مختصر فیصلہ آج سنائیں گے۔

واضح رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے دیگر ہائی کورٹس سے ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کیے جانے کے بعد عدالت عالیہ کے 5 ججز نے سنیارٹی کے معاملے پر رواں سال 20 فروری کو سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کے توسط سے آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت دائر 49 صفحات پر مشتمل درخواست میں استدعا کی تھی کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے نظر ثانی شدہ سنیارٹی لسٹ میں ججز کے عہدوں کو کم کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے گزشتہ فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، جس میں بھارتی سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بھی شامل ہے جس میں تقرریوں سے تبادلوں کو الگ کیا گیا تھا۔

نجی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سنیارٹی لسٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔

یہ فیصلہ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق آئینی دفعات اور عدالتی مثالوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جب وزارت قانون و انصاف نے یکم فروری کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں 3 موجودہ ججز جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کا ان کے متعلقہ ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حکومت کی بوکھلاہٹ: الجزیرہ دیکھنے والے اپنی شہریوں کیخلاف پولیس کارروائی کی ہدایت
  • سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دے دیا
  • حکومت کا چینی کے سٹے بازوں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • امریکا کو ایران کیخلاف غیر قانونی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے، امریکی سینیٹر برنی سینڈرز
  • ہنزہ: جھیل میں سیوریج پانی چھوڑنے والے ہوٹل کا ایک حصہ سیل کر دیا گیا، سیاح کا اظہارِ تشکر
  • وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا قانونی تعلیم کے معیار کو برقرار رکھنے کے حکومتی عزم کا اعادہ
  • اسحاق ڈار سے اسپین کے سفیر اور بنگلادیشی ہائی کمشنر سے ملاقات
  •  ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف کا اسرائیل کے خلاف بڑی کارروائی کا اعلان
  • صدرِ مملکت سے وزیرِ اعظم کی ملاقات ، ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال پر گفتگو
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین عوامی رابطوں کو بڑھانے پر زور