Express News:
2025-09-18@16:25:40 GMT

آج کا دن کیسا رہے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

حمل:

21 مارچ تا 21 اپریل

مشکل وقت ایک آزمائش ہے، دماغ ٹھنڈا رکھیں اور ہر قدم پھونک پھونک کر اٹھائیں۔ کسی بھی معاملے میں لاپرواہی اور غصے سے کام لینا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ صحت کے معاملات بھی پریشان کررہے ہیں۔ تبدیلی کی ضرورت ہے۔ ممکن ہوسکے تو تفریحی سفر کیجئے۔ گھر والوں کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں۔

 

ثور:

22 اپریل تا 20 مئی

وقت اگر موقع دے رہا ہے تو اس سے فائدہ اٹھائیں، وقت کی قدر کرنا سیکھیں، قسمت بار بار موقع فراہم نہیں کرتی۔ مالی اور خانگی معاملات میں جو پریشانیاں پچھلے دنوں سے ہیں وہ صورتحال بہتر ہونے کی امید ہے۔ صدقہ دینے کا عمل جاری رکھیں۔

 

جوزا:

21 مئی تا 21 جون

مخالفین بہت ہیں لیکن کوئی آپ کو نقصان نہیں پہنچا پائے گا۔ ثابت قدمی اور مستقل مزاجی سے اچھے نتائج حاصل ہوں گے۔ حالات موافق ہیں اس لیے رکے ہوئے منصوبوں کی ابتدا کےلیے مناسب وقت ہے۔ کئی اہم راستے کھلے ہوئے ہیں آپ کا درست انتخاب معاملات کی نہج سنبھال سکتا ہے۔ سوچ سمجھ کر فیصلہ لیجئے۔ جلد بازی کی ضرورت نہیں۔ مشورہ کرنا بہتر ہوگا لیکن دل کی پکار کو نظر انداز نہیں کیجئے گا۔

سرطان:

22 جون تا 23 جولائی

کاموں میں رکاوٹ آجاتی ہے لیکن پریشان نہ ہوں، دن کے ختم ہونے سے پہلے مشکلات بھی ختم ہوجائیں گی اور معاملات نارمل ہوجائیں گے۔ فی الحال مزاج کے مطابق کام کا موقع نہیں ملے گا لیکن حالات بہتر ہوتے ساتھ آپ اپنی مرضی کے مطابق قدم اٹھا سکتے ہیں۔ دن کی ابتدا اچھی نہ بھی ہو تو شام تک بہتری کی امید ہے۔ مزاج میں چڑچڑا پن نہ آنے دیں اور نہ ہی کسی سے فضول بحث کریں۔ درگزر کرنا مناسب طرز عمل ہوگا۔

اسد:

24 جولائی تا 23 اگست

حالات موافق ہیں اور صورتحال آپ کے حق میں ہے۔ جن کاموں کی ابتدا کرنا چاہتے تھے اس لیے مناسب وقت ہے، کامیابی کے امکانات ہیں۔ وقت کو ضایع کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ دل کے معاملات میں بھی پیش قدمی ہوگی۔ کسی اپنے کا ساتھ مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ شادی شدہ افراد اپنی فیملی کے ساتھ آؤٹنگ کا پلان بنائیں۔

سنبلہ:

24 اگست تا 23 ستمبر

تبدیلی کے اشارے مل رہے ہیں، گھریلو، دفتری یا تعلیمی معاملات میں بھی تبدیلی کی توقع ہے، روزمرہ سے ہٹ کر چلنا بہتر ہوگا۔ گزشتہ دنوں جو پریشانیاں اچانک آئی تھیں ان معاملات میں بھی بہتری کی امید ہے۔ اپنوں کے ساتھ وقت گزاریئے۔ فضول خرچی سے گریز کریں لیکن کنجوسی مناسب نہیں۔ فیملی پر خرچ کیجئے، رات میں باہر ڈنر کا پروگروام بنایئے۔ غیروں پر اعتبار کرنے کے بجائے اپنوں کو اہمیت دیجئے۔

میزان:

24 ستمبر تا 23 اکتوبر

معاملات کوئی باہر سے آکر ٹھیک نہیں کرے گا، اپنی اصلاح آپ کو خود کرنا ہوگی، تب ہی حالات درست ہوں گے۔ آج کا دن خاص ہے، کامیابی کی امید ہے لیکن عمل کی ضرورت ہے۔ اگر مگر کی کیفیت مناسب نہیں، جو کرنا ہے کر گزریں۔ رکے ہوئے کام بننے کی توقع ہے۔

عقرب:

24 اکتوبر تا 22 نومبر

لاپرواہی نقصان پہنچا سکتی ہے، سنبھل جایئے اس سے پہلے کہ وقت گزر جائے۔ صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کیجئے۔ سب کچھ اتنا سیدھا نہیں جیسا نظر آرہا ہے۔ باہر کے لوگ معاملات خراب کررہے ہیں۔ آپ کو ابھی صورتحال کا اچھی طرح سے اندازہ نہیں۔ سوچ سمجھ کر قدم رکھیے۔ اجنبیوں پر بھروسہ نقصان پہنچائے گا۔ آپ کے اپنے ہی آپ کے لیے مضبوط حصار ہیں، انھیں نظر انداز نہیں کیجئے۔

قوس:

23 نومبر تا 22 دسمبر

چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنا موڈ خراب کرنا مناسب نہیں۔ اگر کوئی وعدہ نہیں نباہ سکا تو اس کی مجبوری کو سمجھیں۔ بحث اپنوں کو مزید دور کردے گی۔ محبت سے پیش آیئے، جو آپ کا اپنا ہے وہ خود لوٹ آئے گا۔ لیکن یاد رکھیں کہ یک طرفہ محبت گھاٹے کا سودا ہے۔ اگر کوئی آپ کا ساتھ نہیں چاہتا تو زبردستی کا بندھن خود کو تکلیف دے گا۔ بہت سی باتوں کو نظر انداز کرکے آگے بڑھنے کا وقت ہے۔ شادی شدہ افراد اپنے پارٹنر اور بچوں کو توجہ دیں۔ آپ صحت کے معاملات میں مستقل لاپرواہی برت رہے ہیں، یہ درست طرز عمل نہیں۔

جدی:

23 دسمبر تا 20 جنوری

مشکل حالات میں امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے۔ وقت بدل جائے گا۔ آپ کی سب سے بڑی طاقت آپ خود ہیں۔ مشکلات آپ کو کمزور نہیں کرسکتیں۔ فیملی اور بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنا زیادہ بہتر ہوگا۔ غیروں کی باتوں پر زیادہ دھیان نہ دیں، نہ ہی ان کے رویوں سے خود کو تکلیف میں ڈالیں۔ صدقے کا عمل جاری رکھیں۔

دلو:

21 جنوری تا 19 فروری

اجنبیوں پر اعتبار نہ کریں۔ جو نئے رشتے قائم ہورہے ہیں انھیں تھوڑا وقت دیں۔ آج حالات اوپر نیچے ہوتے رہیں گے لیکن اپنے مزاج کو معتدل رکھیں۔ ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی پر عمل زیادہ بہتر ہوگا۔ آپ کے آس پاس کون دوست ہے اور کون دشمن یہ آپ کو خود پہچاننا ہوگا۔ مخلص لوگوں کا ساتھ نہ چھوڑیں، برے وقت میں وہی کام آئیں گے۔ پیسے سے زیادہ ذہنی سکون بہتر ہے۔ ایسے معاملات میں نہ پڑیں جو پریشانی کا باعث ہوں۔ اپنے کام سے کام رکھیں۔ گھر والوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا مناسب ہوگا۔

حوت:

20 فروری تا 20 مارچ

حالات میں روزانہ ایک نئی تبدیلی آرہی ہے۔ اپنی غلطیوں سے آپ سبق سیکھ چکے ہیں اس لیے دوبارہ ایسے حالات میں پڑنے سے گریز کریں۔ مشکل وقت ٹلا ضرور ہے لیکن ختم نہیں ہوا۔ آپ کا طرزِ عمل ہی آگے کے حالات کو سنوار یا بگاڑ سکتا ہے۔ معاملات میں جو سدھار آرہا ہے اسے اپنی غلطیوں سے دوبارہ خراب نہ کیجئے۔ صحت کے معاملات بھی پریشان کرسکتے ہیں۔ لوگوں کی زیادہ پرواہ نہ کیجئے بس خود پر دھیان دیں اور جو منصوبے بنائے ہیں ان پر عمل کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: معاملات میں کے معاملات مناسب نہیں کی امید ہے کے ساتھ

پڑھیں:

ہونیاں اور انہونیاں

پاکستان میں نظام انصاف میں معاشرے سے زیادہ تقسیم نظر آرہی ہے۔ اب صرف باہمی اختلاف نہیں بلکہ عدم برداشت والا تاثر ابھر رہا ہے۔ اسے ملکی نظام انصاف کی کوئی خوشنما شکل قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اس سے لوگوں کا نظام انصاف پر اعتماد جو پہلے ہی ڈگمگاہٹ کا شکار ہے، مزید ڈگمگانے کے خدشات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتاہے۔

پاکستان کے لوگ پہلے ہی سیاستدانوں کی لڑائیوں سے تنگ ہیں۔ اگر نظام انصاف کے بارے میں وہ یہی تاثر لیتے ہیں، تو یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں تو جو کچھ چل رہا ہے، یہ سب کچھ چونکا دینے والا ہے۔ حال میں جو تین واقعات ہوئے ہیں، ان پر ججز پر بحث و مباحثہ شروع ہے جو اچھی روایت نہیں ہے۔ ہمارے لیے تو عدلیہ کا احترام لازم ہے۔ ججز کے لیے ایسا ہی ہے۔ عوام میں یہ تاثر نہیں پیدا ہونا چاہیے کہ ججز اور وکلا تو کچھ بھی کرسکتے ہیں لیکن عوام ایسا نہیں کرسکتے۔

سب سے پہلے ایمان مزاری اور اسلام آباد ہا ئی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کا معاملہ دیکھ لیں۔ کھلی عدالت میں ایک معاملہ ہوا۔ ججز صاحب نے اگلے دن معذرت مانگ لی۔ یہ معاملہ غصہ میں ہوئی گفتگو سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔

میری رائے ہے کہ ایمان مزاری کو معذرت قبول کرلینی چاہیے تھی۔ محترم جج صاحب نے انھیں بیٹی بھی کہا۔ لیکن ایمان مزاری نے اس واقعہ پر سیاست کرنی شروع کر دی جو زیادہ افسوسناک بات ہے۔

ایمان مزاری نے اسلام آباد ہا ئی کورٹ میں جج ثمن رفعت کو چیف جسٹس صاحب کے خلاف ہراسگی کی درخواست دے دی، اس درخواست پر فورا ً تین جج صاحبان پر مشتمل کمیٹی بنا دی۔ یوں صورتحال کس رخ پر جارہی ہے، وہ ہم سب کے سامنے ہے۔

اس سے پہلے اسلام ا ٓباد ہائی کورٹ کے رولز بنانے پر بھی قانونی لڑائی سب کے سامنے تھی۔ سپریم کورٹ میں بھی صورتحال سب کے سامنے ہے۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک ڈبل بنچ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔ ان کی ڈگری کا معاملہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں جج کی ڈگری ایک حساس معاملہ ہوتی ہے۔

حال ہی میں ایک رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی ڈگری جعلی نکلی ہے تو الیکشن کمیشن نے اسے ڈس کوالیفائی کر دیا ہے۔ یہ قانونی پہلو بھی درست ہے کہ کسی بھی جج کے خلاف کاروائی کرنے کا واحد فورم سپریم جیوڈیشل کونسل ہے۔

بہرحال قانونی نکات اور تشریحات کے معاملات قانون دان ہی بہتر سمجھ سکتے ہیں اور ججز ہی ان پر فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

 پاکستان میں خط میں تو ساتھی ججز کوچارج شیٹ کرنے کا طریقہ تو عام ہو چکا ہے۔ اس حوالے سے میڈیا میں خبریں بھی آتی رہی ہیں۔ بہر حال رٹ پٹیشن میں کسی جج صاحب کو کام کرنے سے روکنے کا اپنی نوعیت کا یہ پہلا معاملہ ہے۔

لیکن میرا خیال ہے کہ آئین وقانون میں جعلی ڈگری کے ایشو پر کسی جج کوکام سے روکنے کی کوئی ممانعت بھی نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔ اس لیے مجھے فیصلہ میں کوئی قانونی رکاوٹ نظر نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی یہ ایک پنڈورا بکس کھول دے گا۔

پاکستان میں سیاسی تقسیم بہت گہری ہے اور حالیہ چند برسوں میں اس تقسیم میں نفرت ‘عدم برداشت اس قدر بڑھی ہے کہ معاملہ دشمنی کی حدود میں داخل ہو چکا ہے۔ خصوصاً پی ٹی آئی نے جس انداز میں مہم جوئیانہ سیاست کا آغاز کیا ‘اس کا اثر پاکستان کے تمام مکتبہ ہائے فکر پر پڑا ہے۔

پاکستان میں نظام انصاف کے حوالے سے باتیں ہوتی رہتی ہیں تاہم یہ باتیں زیادہ تر سیاسی و عوامی حلقے کرتے تھے ‘زیادہ سے زیادہ وکلا حضرات ذرا کھل کر بات کرتے تھے لیکن نظام انصاف کے اندر اختلافات اور تقسیم کی باتیں باہر کم ہی آتی تھیں لیکن حالیہ کچھ عرصے سے جہاں بہت سی چیزوں میں بدلاؤ آیا ہے ‘یہاں بھی صورت حال میں تبدیلی آئی ہے۔

اب پاکستان کے عام شہری کو بھی بہت سے معاملات سے آگاہی مل رہی ہے کیونکہ بحث و مباحثہ مین اسٹریم میڈیا میںہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا تک پہنچ چکے ہیں۔ سوشل میڈیا کے بارے میں تو آپ کو پتہ ہے کہ چھوٹی سی بات بھی کتنی بڑی بن جاتی ہے اور گلی محلوں تک پھیل جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • ہونیاں اور انہونیاں
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد
  • ملک کے حالات بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی طرف جارہے ہیں،عمران خان
  • اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • جھانوی کپور کو کیسا شوہر چاہیئے؟ شیکھر پہاڑیا سے تعلقات کی چہ مگوئیاں جاری
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا: اسحاق ڈار
  • کراچی میں آئندہ چند روز موسم کیسا رہے گا؟