امریکا کا وینزویلا کے صدر کی گرفتاری پر انعامی رقم میں اضافے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
امریکی میڈیا کے مطابق اس سے قبل نیکولس مدورو کے حوالے سے امریکی حکومت کی جانب سے اعلان کی گئی رقم 15 ملین ڈالر تھی، جبکہ حالیہ اعلان میں مزید 10 ملین ڈالر اضافے کا اعلان ان کی تیسری بار عہدۂ صدارت سنبھالنے پر سامنے آیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے وینز ویلا کے تیسری بار صدر منتخب ہونے والے نیکولس مدورو کو گرفتار کرانے میں معاونت فراہم کرنے والے کے لیے 25 ملین امریکی ڈالر کے انعام کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق اس سے قبل نیکولس مدورو کے حوالے سے امریکی حکومت کی جانب سے اعلان کی گئی رقم 15 ملین ڈالر تھی، جبکہ حالیہ اعلان میں مزید 10 ملین ڈالر اضافے کا اعلان ان کی تیسری بار عہدۂ صدارت سنبھالنے پر سامنے آیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق وینزویلا کے صدر 2013ء سے کامیاب قرار پارہے ہیں۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وینزویلا کے اپوزیشن رہنما ایڈمنڈو گونز الیز بھاری اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے، جن کو امریکا سمیت کئی ممالک نے صدر تسلیم کر لیا تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق موجودہ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے وینزویلا کے دوبارہ منتخب ہونے والے صدر مدورو پر منشیات اسمگلنگ کا الزام عائد کیا تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق وینزویلا کی کابینہ میں شامل وزیر داخلہ اور وزیر دفاع کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کے لیے بھی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا ہے، جبکہ وینزویلا کی قومی پیٹرولیم کمپنی "پی ڈی وی ایس اے" کے سربراہ اور دیگر 8 آفیشلز پر بھی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وینزویلا کے ملین ڈالر کا اعلان
پڑھیں:
افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا، طالبان کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان کے قائم مقام وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے ان تمام افغان شہریوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے جو حکومت کی تبدیلی کے دوران ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
عید کے موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ افغان شہری، جنہیں امریکہ نے پناہ دینے سے انکار کر دیا ہے، وطن واپس آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افراد بھی واپس آسکتے ہیں جنہوں نے ماضی میں امریکی مفادات کے تحت اسلامی نظام کو نقصان پہنچایا تھا—واپسی پر انہیں کسی قسم کی انتقامی کارروائی یا ہراسانی کا سامنا نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہزاروں افغان شہری، جنہوں نے مغربی طاقتوں یا امریکی حکومت کے ساتھ کام کیا تھا، افغانستان چھوڑ کر چلے گئے تھے۔