طالبان نے لڑکیوں سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے وہ خواتین کو انسان نہیں سمجھتے، ملالہ یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل نے پورا تعلیمی نظام تباہ کیا، طالبان نے ایک دہائی سے لڑکیوں سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے اور اس مقصد کے لیے 100 سے زائد قانون سازیاں بھی کی ہیں، طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے۔
اسلام آباد میں مسلمان معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر 2 روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ مسلم ورلڈ لیگ کا شکریہ جنہوں نے ہمیں یہاں تک اکھٹا کیا،پاکستان سے میں نے اپنا سفر شروع کیا اور میرا دل ہمیشہ پاکستان میں رہتا ہے۔
مزید پڑھیں: نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ 25 لاکھ لڑکیاں اسکول نہیں جاتیں، دنیا کے رنگوں میں پاکستانی لڑکیوں کا حصہ بھی درکار ہے، ہر لڑکی کا حق ہے کہ وہ 12 سال کے لیے اسکول جائے۔ دنیا میں 12 کروڑ جبکہ پاکستان میں سوا کروڑ لڑکیاں اسکول نہیں جا سکتیں۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کا مقصد پورا نہیں ہوگا اگر ہم افغان لڑکیوں کی تعلیم کی بات نا کریں، طالبان نے ایک دہائی سے لڑکیوں سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے اور اس مقصد کے لیے 100 سے زائد قانون سازیاں کی ہیں، طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے۔
سیکریٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ نے ملالہ یوسفزئی کو اعزازی شیلڈ بھی دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پاکستان طالبان ملالہ یوسفزئی نوبل انعام یافتہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل پاکستان طالبان ملالہ یوسفزئی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے لیے
پڑھیں:
ویسٹ انڈیز میں دنیا کا سب سے چھوٹا انوکھا سانپ 20 برس بعد دوبارہ دریافت
لاہور:ویسٹ انڈیز کے جزیرے باربدوس میں دنیا کا سب سے چھوٹا انوکھا سانپ 20 برس بعد دوبارہ دریافت کر لیا گیا۔
ماہرین کو یقین تھا کہ مذکورہ سانپ کی نسل انھیں مل جائے گی جس میں وہ کامیاب رہے کچھ عرصہ قبل سانپ ایک چٹان کے نیچے سے ملا تو سبھی حیران رہ گئے۔
یہ ’’باربدوس سانپ‘‘قدرت الٰہی کا حیرت انگیز نمونہ ہے جو محض 10 سینٹی میٹر قد رکھتا ہے، دیکھنے میں اسپیگٹی کا نوڈل لگتاہے یہ ہتھیلی میں باآسانی سما جاتا ہے اور یہ ایک غیر زہریلا سانپ ہے جو انسان کو کچھ نہیں کہتا،اس کو 20 سال بعد دیکھا گیاہے۔
اب ماہرین سمجھتے ہیں کہ جزیرے کی چٹانوں تلے مزید یہ انوکھے سانپ موجود ہیں ۔یہ سانپ بہت کم ملتا ہے دیگر اقسام کے برعکس اس کی مادہ سال میں صرف ایک انڈا دیتی ہے۔ نیز انسان نے باربدوس میں 99 فیصد جنگلات کا صفایا کر ڈالا ہے جس کی وجہ سے سانپ اپنے مسکن سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔