Jasarat News:
2025-11-03@12:44:55 GMT

ہفتے میں 90 گھنٹے کام کرنے کی تجویز پر بھارت میں ہنگامہ

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

ہفتے میں 90 گھنٹے کام کرنے کی تجویز پر بھارت میں ہنگامہ

بھارت میں ایک بار پھر زیادہ کام کرنے کی ضرورت کے حوالے سے گرما گرم بحث شروع ہوچکی ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے سی ای او آدر پونا والا نے معروف صنعت کار اور ارب پتی تاجر آنند مہیندرا کی ایک ایکس پوسٹ کے جواب میں لکھا ہے کہ ہر اتوار کو میری بیوی مجھے بخوشی تکتی رہتی ہے۔ اُن کا اشارا اس بات کی طرف تھا کہ بھارت میں زیادہ کام کرنے کے حق میں بولنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

آنند مہیندرا نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا تھا کہ میری بیوی بہت خوبصورت ہے اور میں اُسے تکتا رہتا ہوں۔ یاد رہے کہ بھارت بھر می اس وقت یہ نکتہ زیرِبحث ہے کہ اگر بھارت کو ترقی یافتہ ملک بننا ہے تو سب کو یومیہ کتنے گھنٹے کام کرنا چاہیے۔

امریکی ارب پتی صنعت کار آجر اور نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ایلون مسک نے حال ہی میں اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر امریکا کو اپنی عظمت برقرار رکھنی ہے اور عالمی سطح پر ابھرنے والے معاشی چیلنجز کا سامنا کرنا ہے تو ہر امریکی کو ہفتے میں کم و بیش 80 گھنٹے کام کرنا ہی پڑے گا۔ اس پر وہاں بھرپور بحث چھڑی ہوئی ہے۔

بھارت میں بھی بہت سے بڑے آجر اس بات کے حق میں ہیں کہ یومیہ آٹھ کے بجائے بارہ تا پندرہ گھنٹے کام کیا جانا چاہیے۔ لارسن اینڈ ٹربو (جسے عرفِ عام میں ایل اینڈ ٹی کہا جاتا ہے) کے سی ای او ایس این سُبرامنین نے حال ہی میں 90 گھنٹے کے ورک ویک کی حمایت کی ہے یعنی یہ کہ ہر شخص کو ہفتے میں 90 گھنٹے کام کرنا چاہیے۔

حال ہی میں وائرل ہونے والی ایک وڈیو میں ایس این سُبرامنین نے اپنے ملازمین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے اس بات کا افسوس ہے کہ میں آپ سے ہر اتوار کو کام نہیں لے پارہا۔ اگر میں آپ سب کو اتوار کو بھی کام پر بلانے میں کامیاب ہوجاؤں تو مجھے بہت خوشی ہوگی۔ آخر آپ تک اتوار کو دن بھر بے مصرف بیٹھے ہوئے بیوی ہی کو تکتے رہیں گے؟

بھارت میں معاشی سرگرمیوں اور گھریلو زندگی سمیت معاشرتی معاملات کے درمیان توازن پیدا کرنے کے حوالے سے بحث نے ایک بار پھر زور پکڑلیا ہے۔ تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ہر انسان کو زندگی کے معاشی اور غیر معاشی پہلوؤں کے درمیان توازن پیدا کرنے اور برقرار رکھنے کا حق ہے۔ کوئی بھی شخص محض کام کرکے زندہ نہیں رہ سکتا، اُسے آرام بھی کرنا ہوتا ہے اور اہلِ خانہ کے ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی وقت دینا ہوتا ہے۔

آنند مہیندرا کا کہنا ہے کہ سوال یہ نہیں ہے کہ کون کتنے گھنٹے کام کرتا ہے بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ کون کیسا کام کرتا ہے۔ اگر کوئی شخص یومیہ محض پانچ یا سات گھنٹے کام کرکے اچھے نتائج دیتا ہے تو وہ اُس شخص سے بہتر ہے جو یومیہ پندرہ گھنٹے کام کرکے بھی بلند معیار کے حامل نتائج نہیں دے پاتا۔

زیادہ کام کرنے سے متعلق بحث نئی نہیں ہے۔ گزشتہ برس آئی ٹی سیکٹر کے معروف بھارتی ادارے اِنفوسِز کے شریک بانی این آر نارائنا مورتی نے کہا تھا کہ ہر بھارتی کو ہفتے میں کم از کم 70 گھنٹے کام کرنا چاہیے تاکہ ملک تیزی سے آگے بڑھے۔ سُبرامنین کی طرف سے ہفتے میں 90 گھنٹے کام کرنے کی تجویز کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گھنٹے کام کرنا میں 90 گھنٹے بھارت میں ہفتے میں کام کرنے اس بات تھا کہ

پڑھیں:

وہ 5 عام غلطیاں جو بیشتر افراد کسی نئے اینڈرائیڈ فون کو خریدتے ہوئے کرتے ہیں

ہر سال معروف یا غیر معروف کمپنیوں کی جانب سے درجنوں نئے اینڈرائیڈ فونز متعارف کرائے جاتے ہیں۔

بیشتر کمپنیوں کی جانب سے مختلف قیمتوں والے فونز پیش کیے جاتے ہیں جو فیچرز کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔

ان میں سے کچھ فونز آپ کے پرانے فونز جیسے ہی ہوتے ہیں، بس معمولی تبدیلیاں ہوتی ہیں، کچھ زیادہ فیچرز سے لیس ہوتے ہیں اور وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے ہیں۔

مگر جب بھی آپ کسی نئے اسمارٹ فون کو خریدنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اکثر چند غلطیاں کرتے ہیں۔

درحقیقت اگر آپ نیا فون خریدنے والے ہیں تو مختلف چیزوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

تو ان عام غلطیوں کے بارے میں جانیں جو بیشتر افراد کسی نئے اینڈرائیڈ فون کو خریدتے ہوئے کرتے ہیں۔

اسٹوریج کی ضروریات کے بارے میں نہیں سوچتے
اب ہر بیشتر ایپس کو فون میں کافی اسٹوریج کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ تصاویر یا ویڈیوز بھی زیادہ اسٹور کی جاتی ہیں۔

بیشتر افراد یہ اندازہ لگانے میں ناکام رہتے ہیں کہ ان کے نئے اسمارٹ فون میں انہیں کتنی اسٹوریج کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

ویسے تو اسمارٹ فونز میں اسٹوریج کے مسئلے کا حل مائیکرو ایس ڈی کارڈ کی شکل میں موجود ہے مگر اس پر اضافی خرچہ کرنا پڑتا ہے اور پھر یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ فون میں ایس ڈی کارڈ سپورٹ موجود بھی ہے یا نہیں۔

تو اگر آپ فون خریدنے کے کچھ عرصے بعد اسٹوریج میں کمی سے پریشان نہیں ہونا چاہتے جس کے باعث بار بار ایپس، تصاویر یا ویڈیوز کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے، تو بہتر ہے کہ اپنے بجٹ کے مطابق دستیاب بہترین اسٹوریج والے فون کو متنخب کریں۔

اگر ماضی میں بھی آپ کو اسٹوریج مسائل کا سامنا ہوچکا ہے تو اگلی بار فون خریدتے ہوئے اس کا خیال ضرور رکھیں۔

سافٹ وئیر سپورٹ کو نظر انداز کرنا
اینڈرائیڈ فونز میں متعدد فیچرز موجود ہوتے ہیں مگر ایک مسئلہ ضرور موجود ہوتا ہے، ان میں اکثر اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹمز کے نئے ورژنز کو اپ گریڈ کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

پرانے اینڈرائیڈ سسٹمز پر کام کرنے والے فونز میں ایپس کے تازہ ترین فیچرز کو استعمال کرنا ممکن نہیں ہوتا جبکہ میل وئیر اور دیگر آن لائن خطرات بھی بڑھتے ہیں۔

تو نئے فون کو خریدتے ہوئے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کمپنی کی جانب سے نئے سافٹ وئیر کو اپ ڈیٹ کرنے کی پالیسی کیا ہے۔

ویسے تو اب کچھ کمپنیوں کی جانب سے 4 سے 7 سال تک سافٹ وئیر اپ ڈیٹس فراہم کرنے کا وعدہ کیا جا رہا ہے مگر متعدد کمپنیوں کی جانب سے محض ایک سے 2 سال تک اپ ڈیٹس کی جاتی ہیں۔

تو ایسا فون خریدنے کو ترجیح دیں جس میں زیادہ طویل وقت تک سافٹ وئیر سپورٹ فراہم کی جائے گی۔

آنکھیں بند کرکے کمپنی کی بتائی گئی پرفارمنس اور معیار پر یقین کرنا
اگر آپ فون کی بتائی گئی خصوصیات کے نمبروں پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں، تو یہ ایک بڑی غلطی ہے۔

مثال کے طور پر ایک 108 میگا پکسل کیمرا ضروری نہیں کہ کسی 48 میگا پکسل یا 12 میگا پکسل سے بہتر تصاویر فراہم کرسکے۔

اسی طرح اگر کسی فون میں 5500 ایم اے ایچ بیٹری موجود ہے تو ضروری نہیں کہ اس کی بیٹری لائف کسی 5000 ایم اے ایچ بیٹری والے فون سے بہتر ہو۔

سافٹ وئیر آپٹمائزیشن اسمارٹ فون کے تمام پہلوؤں کے لیے اہم ہے۔

تو جب بھی نئے اسمارت فون کو خریدنا ہو تو اس کے متعدد ریویوز کو پڑھیں جبکہ اگر کسی دوست یا رشتے دار کے پاس موجود ہو تو اس کی رائے لیں، مگر یہ نہ بتائیں کہ آپ وہ فون خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اپنی ضروریات کو نظر انداز کرنا
اسمارٹ فونز خریدتے ہوئے کی جانے والی ایک غلطی یہ بھی ہے کہ بیشتر افراد اس پر توجہ مرکوز نہیں کرتے کہ ان کی ضروریات کیا ہیں اور جو مقبول فون ہوتا ہے، اس کی جانب جاتے ہیں چاہے وہ بجٹ سے زیادہ مہنگا ہو۔

آپ کو سب سے پہلے سوچنا ہے کہ آپ کس مقصد کے لیے فون کو استعمال کریں گے، جیسے صرف کالز، ٹیکسٹ، سوشل میڈیا اور اسٹریمنگ ایپس کے لیے چاہیے یا گیمنگ کے لیے لینا چاہتے ہیں؟

اسی طرح کیا آپ اکثر اپنے فون میں دفتری کام کرتے ہیں؟ اسی طرح کے سوالات کے بارے میں سوچ کر نئے فون کا انتخاب کریں، کیونکہ اب کافی سستے اینڈرائیڈ فونز بھی کافی کچھ کرنے کے قابل ہیں۔

ڈسکاؤنٹ یا ڈیل کا انتظار نہ کرنا
کسی نئے اسمارٹ فون کو اسے متعارف کرائے جانے کے چند ہفتوں بعد کسی ڈسکاؤنٹ یا ڈیل کے بغیر خریدنا بھی ایک غلطی ہے۔

بیشتر اینڈرائیڈ فونز کی قیمتوں میں انہیں متعارف کرائے جانے کے چند ہفتوں بعد کمی آجاتی ہے یا ڈسکاؤنٹ کی پیشکش کی جاتی ہے۔

تو بہتر یہ ہے کہ کسی نئے فون کو متعارف کرائے جانے کے بعد فوری طور پر لینے کی بجائے کچھ وقت تک انتظار کریں تاکہ بہتر قیمت میں اسے حاصل کرسکیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • وہ 5 عام غلطیاں جو بیشتر افراد کسی نئے اینڈرائیڈ فون کو خریدتے ہوئے کرتے ہیں
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • عمران خان کو مفاہمت کا راستہ اختیار کرنے کی تجویز
  • نمبر پلیٹس کا ڈیزائن  تبدیل کرنے  کی تجویز
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • نئی دہلی کا نام تبدیل کرنے کے لیے وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا گیا