پاکستان کے لاجسٹکس شعبے کی ترقی کیلئے این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کے مابین شراکت داری کا باضابطہ اعلان کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
لاہور ( طیبہ بخاری سے )نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن( این ایل سی)اور ڈی پی ورلڈ نے پاکستان میں لاجسٹکس اور ترسیل کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے سٹریٹجک شراکت داری کا باضابطہ اعلان کیا ہے جو لاجسٹکس کی صنعت میں بہتری کے نئے معیار قائم کرے گی۔
اس تاریخی شراکت داری کی سلسلے میں کراچی میں ایک پروقارتقریب کا انعقاد کیا گیا۔ ڈی پی ورلڈ کے گروپ چیئرمین اور سی ای او جناب سلطان احمد بن سولیم اس موقع کے مہمانِ خصوصی تھے۔ تقریب میں این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کے سینئر حکام، سرکاری اہلکار، اور کاروباری برادری کے نمائندگان نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سلطان احمد بن سولیم نے پاکستان کے سب سے بڑے لاجسٹکس ادارے کے ساتھ شراکت داری پر نہایت خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ تعاون پاکستان میں لاجسٹکس کے شعبے کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ این ایل سی کی وسیع علاقائی مہارت اور ڈی پی ورلڈ کی عالمی صلاحیتوں کو یکجا کر کے ہم لاجسٹکس صنعت کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر رہے ہیں جس کا براہ راست فائدہ تاجر برادری کو ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی پی ورلڈ اسمارٹ تجارت اور لاجسٹکس کے شعبے میں عالمی طور پر معتبر ادارہ ہے اس شراکت داری کے تحت پاکستان میں خاطر خواہ سرمایہ کاری آئے گی۔ انہوں نے اس تعاون کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے، تجارتی حجم میں اضافے، اور کاروباری برادری کے لیے عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے لیے دونوں اداروں کی شراکت داری ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ شراکت داری کے تحت پاکستان میں جدید لاجسٹکس پارکس کی تعمیر پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ مزید برآں جبل علی بندرگاہ سے کراچی اور خطے کے دوسرے ممالک تک کنٹینروں کی نقل و حرکت کا آغاز ہوچکا ہے۔
سلطان احمد بن سولیم نے کہااین ایل سی اور ڈی پی ورلڈکے مابین تعاون لاجسٹکس انڈسٹری میں انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ اس کی بدولت پاکستان میں عالمی معیار کے مروجہ طریقوں کو متعارف کرایا جائے گا۔ جامع حکمت عملی کے ذریعے یہ تعاون سپلائی چین مینجمنٹ میں موجودہ مسائل کو حل کر کے کاروبار کے لیے ترقی کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔
خطبہ استقبالیہ میں ڈی جی این ایل سی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی پی ورلڈ کے ساتھ شراکت داری این ایل سی کے لئے باعث اعزاز ہے۔ دونوں اداروں کا باہمی تعاون نقل و حرکت کے شعبے میں جدت کو فروغ دے کر پاکستان کی حیثیت کو علاقائی تجارتی مرکز کے طور پر اجاگر کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں اداروں کے مابین شراکت داری سے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری آئے گی اور روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔
اس شراکت داری کے ذریعے انفرااسٹرکچر اور روابط کو مستحکم کر کے تجارتی عمل کو آسان بنایا جائے گا۔''
معاہدے کے مطابق 2 جوائنٹ وینچر کمپنیوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ لاجسٹکس جوائنٹ وینچرکمپنی نقل و حرکت کی جدید ترین سہولیات اور بہترین طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مختلف صنعتوں میں سپلائی چین کی کارکردگی کو بہتر بنائے گی۔ دوسری جانب روڈ فریٹ جوائنٹ وینچر کمپنی ترسیل کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کے گی اور پڑوسی ممالک کے ساتھ زمینی راستے کے ذریعے تجارت کو فروغ دے گی۔
این ایل سی اور ڈی پی ورلڈ کے درمیان یہ تاریخی تعاون اقتصادی ترقی کے لیے ایک محرک ثابت ہوگا۔ تجارت اور روابط کے فروغ سے پاکستان اور خطے کے لیے ایک روشن مستقبل کی راہیں ہموار کرے گا.
عینک والا جن آجکل کہاں اور کس حال میں ہے ؟
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستان میں شراکت داری کے لیے ایک انہوں نے کہا کہ کرے گا
پڑھیں:
افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔
مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔