کپیل دیو کو قتل کرنا چاہتا تھا، یوگراج سنگھ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
سابق بھارتی آل راؤنڈر یوراج سنگھ کے والد یوگراج سنگھ نے انکشاف کیا کہ وہ ماضی میں سابق کپتان کپیل دیو کو قتل کرنا بھی چاہتے تھے۔
انھوں نے سابق آل راؤنڈر کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے سر پر گولی مارنا چاہتے ہیں۔
یوگراج نے ایک ٹیسٹ اور 6 ون ڈے انٹرنیشنل میں بھارت کی نمائندگی کی ہے، 81-1980 کے دوران یوگراج کو ایک بار کپیل دیو نے بھارتی ٹیم سے ڈراپ کردیا تھا۔
کپیل کو جب نارتھ زون اور ہریانہ سے بھارتی کپتان بنایا گیا تھا تو انھوں نے مجھے بغیر کسی وجہ ڈراپ کردیا تھا، میں اس وقت طیش میں اپنا پستول لیکر ان کے گھر واقع سیکٹر 9 میں گیا تھا، جہاں وہ اپنی والدہ کے ساتھ باہر آئے۔
میں نے کئی بار برا بھلا کہا، میں نے انھیں کہا تھا کہ میں تمہارے سر میں گولی مارنا چاہتا ہوں، لیکن میں نے ایسا نہیں کیا کیونکہ ان کی والدہ بہت اچھی خاتون تھیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
دہلی کے وزیر اور اکالی دل کے رہنما منجندر سنگھ سرسا نے سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ کی 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مبینہ موجودگی سے متعلق پولیس رپورٹ عدالت میں پیش نہ کیے جانے پر دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت حکومت کو ہدایت دے کہ وہ 1 نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں ہونے والے سانحے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے، جس میں سابق اے سی پی گوتم کول نے اس وقت کے پولیس کمشنر کو کمال ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے بارے میں رپورٹ دی تھی۔
مزید پڑھیں: گولڈن ٹیمپل پر آپریشن بلیو اسٹار کو 41 برس مکمل، بھارتی سکھوں کے زخم آج بھی تازہ
درخواست گزار کے وکیل، سینئر ایڈووکیٹ ایچ ایس پھولکا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کمال ناتھ کی موقع پر موجودگی پولیس ریکارڈ اور متعدد اخبارات میں دستاویزی طور پر درج ہے، لیکن حکومت نے جنوری 2022 میں جمع کرائی گئی اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں ان شواہد کو شامل نہیں کیا۔
واضح رہے کہ دہلی ہائیکورٹ نے 27 جنوری 2022 کو حکومت کو معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی تھی، جس پر مرکز نے حلف نامہ جمع کرایا، تاہم اس میں کمال ناتھ کے کردار پر کوئی بات شامل نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
درخواست کے مطابق یکم نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب کے احاطے میں دو سکھ، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو ایک مشتعل ہجوم نے زندہ جلا دیا، جس کی قیادت مبینہ طور پر کمال ناتھ کر رہے تھے۔
اس واقعے میں 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، تاہم کمال ناتھ کو نامزد نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں ٹرائل کورٹ نے یہ قرار دے کر تمام ملزمان کو بری کر دیا کہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ عدالت نے اس درخواست کی سماعت کے لیے 18 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
1984 کے سکھ مخالف فسادات سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ منجندر سنگھ سرسا