نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 جنوری ۔2025 )انڈیا میں”مہا“ کمبھ میلے کی تقریبات شروع ہوگئی ہیں جو کو کسی ایک جگہ پر دنیا میں سب زیادہ لوگوں کے اجتماع قراردیا گیا ہے منتظمین کا کہنا ہے کہ جنوری کے دوسرے ہفتے سے مارچ کے درمیان دریائے گنگا، جمنا اور اساطیری ندی سرسوتی کے سنگم پر اس سال تقریباً 40 کروڑ یاتریوںکی آمد متوقع ہے اس میلے میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے ساتھا ساتھ لوگوں کے لیے تفریح میں میسر ہوتی ہیں چھ ہفتے طویل مہا کمبھ میلہ شمالی ریاست اتر پردیش میں ہوتا ہے جس میں شرکت کے لیے بھارت اور دنیا کے دیگر ممالک میں بسنے والے ہندوشرکت کے لیے پہنچتے ہیں.

(جاری ہے)

بھارتی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میلے کے لیے انڈیا اور دنیا بھر سے 40 کروڑ سے زیادہ عقیدت مند ہندوﺅں کے مقدس شہر پریاگ راج کا سفر کر رہے ہیں جہاں وہ ہندو مت کے تین مقدس دریاو¿ں گنگا، جمنا اور تصوراتی دریا سرسوتی کے سنگم پر اشنان (غسل) کریں گے کمبھ میلہ ہر تین سال بعد ان مقدس دریاو¿ں کے کنارے مختلف شہروں میں منعقد ہوتا ہے لیکن مہا کمبھ میلہ ہر بارہ سال میں ایک بار ہوتا ہے”مہا“ کا ہندی میں مطلب عظیم ہے اور یہ تقریب سب سے زیادہ عقیدت مندوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہے کیونکہ یہ اس مذہبی تسلسل میں سب سے زیادہ مقدس اور مبارک سمجھی جاتی ہے.

یہ تہوار اس ہندو عقیدے میں جڑا ہوا ہے جس کے مطابق بھگوان وشنو نے امرت کا گھڑا برے دیوتاﺅں سے چھین لیا تھا اور اس کے چند قطرے ان مقدس شہروں کی زمین پر گرے تھے ہندو عقیدت مندوں کا ماننا ہے کہ مہا کمبھ میلہ کے دوران ان مقدس دریاﺅں کے سنگم میں غسل کرنا گناہوں سے معافی اورزندگی اور موت کے چکر سے نجات فراہم کرتا ہے اس تہوار کا حوالہ قدیم ہندو کتابوں کے ساتھ ساتھ دوسری ریاستوں سے آنے والے مسافروں کی کہانیوں میں بھی ملتا ہے.

ساتویں صدی کے بدھ مت چینی سیاح ہیوین سانگ نے 644 عیسوی میں پریاگ کے اپنے دورے کے دوران دریاﺅں کے سنگم پر اشنان کی رسم کا ذکر کیا ہے اس تہوار کے اعداد و شمار حیران کن ہیں جہاں 40 کروڑ متوقع یاتریوں کی آمد کا تخمینہ ہے حکام نے دریاﺅں کے کنارے چار ہزار ایکٹر زمین پر ایک نئی خیمہ بستی بسائی ہے یہاں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ خیمے نصب کیے گئے ہیں جن کے ساتھ تین ہزارباورچی خانے 145,000 بیت الخلا اور تقریباً 100 پارکنگ ایریاز بھی بنائے گئے ہیں.

یہاں لاکھوں نئے بجلی کے کنکشن بھی دیے گئے ہیں کیونکہ اس تہوار کے دوران اتنی بجلی استعمال کی جائے گی جتنی اس خطے میں ایک لاکھ شہری اپارٹمنٹس ایک مہینے میں استعمال کرتے ہیں اس دوران تقریباً 100 خصوصی ٹرینیں بھی شامل کی گئی ہیں جو زائرین کو پریاگ راج پہنچانے کے لیے تہوار کے دوران 3,300 بار چلیں گی ریاستی پولیس نے سکیورٹی کے لیے اپنے 40,000 سے زیادہ اہلکار، ڈرونز اور سائبر جرائم کے ماہرین کو تعینات کیا ہے جو لوگوں کی نگرانی کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کریں گے اتنے بڑے اجتماع کے ساتھ یہ تہوار حکام کے لیے لاکھوں افراد کی نقل و حرکت کو منظم کرنے کا ایک بڑا امتحان بھی ہے.

تہوار کے دوران بھگدڑ کا خدشہ رہتا ہے جہاں 2013 میں آخری مہا کمبھ میلے کے دوران 26 عقیدت مند مارے گئے تھے جہاں اس بار ایک سو سے زیادہ روڈ ایمبولینسز، سات دریائی ایمبولینس اور فضائی ایمبولینسز کو ہنگامی حالات کے لیے تیار کیا گیا ہے حکام کا کہنا ہے کہ اس سال کے ایونٹ کے انعقاد کے لیے ریاستی حکومت نے تقریباً ساڑھے 64 ارب انڈین روپے مختص کیے ہیں یوپی پولیس کے سربراہ پرشانت کمار نے کہا کہ یاتریوں کی حفاظت اور سکیورٹی ہماری ترجیح ہے انڈیا اور دنیا بھر سے ہندو ہر 12 سال بعد مہا کمبھ کے لیے سفر کرتے ہیں وہ نہ صرف اس تہوار کی رسومات میں حصہ لینے کے لیے آتے ہیں بلکہ ہزاروں زعفرانی لباس میں ملبوس سادھوں اور جوگیوں کو دیکھنے اور خود بھی دریاﺅں میں تقریباً منجمد درجہ حرارت میں غسل کرتے ہیں.

اس تہوار کے کامیاب انعقاد کو ریاستی اور قومی سطح پر حکمران ہندو قوم پرست بی جے پی حکومت کے لیے ایک حوصلہ افزا کامیابی کے طور پر دیکھا جائے گا انتہاپسند ہندو رہنما اور ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اپنی ریاست میں ہندو مذہب کے ایک انتہائی مقدس تہوار کی میزبانی کرنا ان کی خوش نصیبی ہے 2021 میں ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے کمبھ میلے کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا تھا حالانکہ انڈیا میں اس سال کرونا کی وبا خطرناک حد تک بڑھ رہی تھی اس وقت لاکھوں افراد اتر پردیش میں ماسک اور سماجی فاصلے کے بغیر جمع ہوئے وسیع پیمانے پر خوف اور تنقید کے باوجود کہ یہ تہوار وبا کے بڑے پیمانے پر پھیلاﺅکا باعث بنے گا اسے منعقد کروانے کے فیصلے کو ناقدین نے ہندو اکثریتی ملک میں مذہبی راہنماﺅں کو خوش کرنے کی کوشش قرار دیا تھا.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کمبھ میلے کمبھ میلہ مہا کمبھ سے زیادہ کے دوران کے سنگم کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ اور انڈیا کا فائنل میں مقابلہ تاریخ ساز کیوں قرار دیا جارہا ہے؟

ویمنز ون ڈے ورلڈ کپ کے فائنل میں جنوبی افریقہ اور انڈیا کی رسائی کے بعد ایک نئی تاریخ رقم ہونے جارہی ہے۔

اس بار اس عالمی کرکٹ ایونٹ کے فائنل میں نہ آسٹریلیا شامل ہے اور نہ انگلینڈ، اور پہلی مرتبہ ایک نئی ٹیم عالمی چیمپئن بننے جا رہی ہے۔

فائنل میں بھارت اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔ جنوبی افریقہ نے ابتدائی میچوں میں انتہائی مایوس کن کارکردگی دکھائی تھی، ایک میچ میں صرف 69 اور دوسرے میں 97 رنز پر پوری ٹیم آؤٹ ہوگئی تھی، مگر اس کے بعد انہوں نے شاندار کم بیک کرتے ہوئے ناک آؤٹ مرحلے تک رسائی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت نے ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو ہرا دیا، فائنل میں جنوبی افریقہ سے مقابلہ ہوگا

بھارتی ٹیم نے بھی ٹورنامنٹ کے آغاز میں مشکلات کے باوجود شاندار پیش رفت کی، اگرچہ گروپ مرحلے میں وہ اُن تین ٹیموں کو شکست نہیں دے سکی جو اُس سے اوپر تھیں، مگر سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو ہرایا اور گھر کے میدان پر شائقین کو یادگار لمحہ دیا۔

دوسری جانب جنوبی افریقہ نے گواہٹی میں انگلینڈ کو شکست دے کر ورلڈ کپ کی تاریخ کا نیا موڑ رقم کیا۔ اب دونوں ٹیمیں نوی ممبئی کے میدان میں فائنل کھیلیں گی، جہاں بھارت پہلے ہی چار میچ کھیل چکا ہے اور اب تک ناقابلِ شکست ہے، جبکہ جنوبی افریقہ پہلی بار اسی میدان میں اترے گا۔

یہ بھی پڑھیے: ویمنز ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کو 150 رنز سے شکست، مقابلے سے بھی باہر

رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک میں خواتین کو تعلیم، روزگار اور کھیل کے میدانوں میں ابھی بھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن خواتین کھلاڑیوں کی کامیابی نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ جب آخری بار بھارت میں ویمنز ورلڈ کپ کھیلا گیا تھا تو میچز چھوٹے میدانوں میں ہوتے تھے اور انعامی رقم بھی بہت کم تھی، لیکن اس بار نوی ممبئی میں 30 ہزار سے زائد تماشائیوں کی متوقع حاضری خواتین کرکٹ کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈیا جنوبی افریقہ ورلڈ کپ ویمنز کرکٹ

متعلقہ مضامین

  • لاہور، فیصل آباد کے ہسپتالوں میں سکھ یاتریوں کیلئے خصوصی وارڈز قائم کرنے کا فیصلہ
  • سندھ سے ایک ہزار ہندو یاتری خصوصی ٹرین کے ذریعے ننکانہ پہنچ گئے 
  • پنجاب میں بیٹی دھی رانی پروگرام کے تحت 4857 جوڑوں کی باعزت رخصتی
  • مشہد مقدس، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل علامہ ناظر تقوی کا ایم ڈبلیو ایم کے دفتر کا دورہ 
  • ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ اور انڈیا کا فائنل میں مقابلہ تاریخ ساز کیوں قرار دیا جارہا ہے؟
  • شکار پور ، مندر کی زمین پر قبضے کی کوشش ، ہندو کمیونٹی سراپا احتجاج
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • بابا گورونانک کا 556ویں جنم دن، ننکانہ صاحب کے تعلیمی اداروں میں 3 روزہ تعطیل
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟
  • بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کیلیے سیکورٹی پلان پر مشاورت