عافیہ صدیقی کیس سے متعلق آئندہ ہفتہ اہم ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت 24 جنوری تک ملتوی کر دی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل دوسری عدالت میں ہونے کے باعث پیش نہیں ہوئے۔
دورانِ سماعت ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے امریکی صدر کو خط پر جواب موصول نہیں ہوا، امریکا سے یہ بھی جواب نہیں آیا کہ خط موصول ہو گیا ہے یا نہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ وزیراعظم کو سمری بھیجیں وہ دیکھیں کہ امریکاجانے والے وفد کا خرچہ کون دے گا؟
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عافیہ صدیقی کیس سے متعلق آئندہ ہفتہ اہم ہے، وزارت خارجہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے تعاون کرے، 20 دسمبر کو وزیرِ اعظم کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات جمع کرانے حکم دیا تھا۔
نمائندہ وزارت خارجہ نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ چین میں ہیں، اس لیے تفصیلات نہیں دے سکے، وقت دیا جائے۔
عدالت نے وزیرِ اعظم کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات دینے کے لیے اگلے ہفتے تک مہلت دے دی۔
درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی امریکا پہنچ گئی ہیں، ان کی تاحال امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر سے ملاقات نہیں ہوسکی۔
عدالت نے کہا کہ وزارتِ خارجہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے امریکا میں پاکستانی سفیر کی ملاقات یقینی بنائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی کی نے کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پربحال
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل کر دیا۔جمعرات کوچیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر)حفیظ الرحمان کے وکیل قاسم ودود، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔پی ٹی اے، وفاق اور برطرف چیئرمین کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل سلمان منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں جو استدعا بھی نہیں کی گئی وہ ریلیف بھی دے دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے سے قبل نہ رولز کو چیلنج کیا گیا نہ ہی اٹارنی جنرل کو نوٹس ہوا، اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا ضروری تھا۔(جاری ہے)
وکیل سلمان منصور نے کہا کہ پٹیشن میں جو استدعا نہ کی گئی ہو، اس کو آرٹیکل 199 میں نہیں دیکھا جا سکتا، کورٹ نے خود لکھا کہ ساری بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی۔جسٹس محمد آصف نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کو تو کافی موقع دیا گیا تھا۔ وکیل نے کہاکہ اعتراضات پر مشتمل دو درخواستیں بھی دائر ہوئیں انہیں دیکھے بغیر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراضات پر تو دلائل ہونے باقی تھے، جب وکلاء چھٹی پر تھے تو اس روز سماعت مکمل کہہ کر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ پورے پاکستان سے 64 افراد میں مقابلہ تھا، جس میں سے 24 امیدواروں نے کوالیفائی کیا، اہلیت کے معیار پر سختی سے عمل ہوا، کوئی امیدوار عدالت نہیں آیا، آسامی مشتہر ہونے سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری سے رولز میں تبدیلی کی گئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کر دیا۔