اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 جنوری ۔2025 )حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کی وزارت خوراک کے 16 ذیلی اداروں کو ختم، صوبوں میں منتقل اور انضمام کی پالیسی منظور کرتے ہوئے وزارت کے 7 اداروں کو ختم کرنے اور 9 اداروں کو صوبوں میں ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے.

(جاری ہے)

حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کا وزارت خوراک کے 16 ذیلی اداروں سے متعلق بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے اور کابینہ ڈویژن نے وزارت خوراک کے 16 ذیلی اداروں کو ختم، صوبوں میں منتقل اور انضمام کی پالیسی منظور کرلی ہے انگریزی جریدے ”ڈان“نے سرکاری دستاویز کے حوالے سے بتایا ہے کہ وزارت کے 7 اداروں کو ختم کرنے اور 9 اداروں کو صوبوں میں ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اس اقدام سے وزارت کے موجودہ ڈھانچے کے تناسب سے 30 فیصد کمی ہوگی.

وزارت خوراک نفاذ کا منصوبہ 20 جنوری 2025 تک رائٹ سائزنگ کمیٹی کو پیش کرے گی وزارت کی خالی اسامیوں کو مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا اور وزارت کے افسران کے تناسب کو موجودہ 3 گنا سے کم کر کے 2.5 گنا کردیا جائے گا وفاقی سیڈ سرٹیفیکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ کو نیشنل سیڈ ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے ساتھ ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

ان ادروں سے متعلق حکومت تکنیکی وسائل اپنے پاس رکھ کر باقی خالی اسامیوں کو ختم کردے گی تاہم پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ سے متعلق صرف بین الاقوامی ذمہ داریوں کو برقرار رکھا جائے گا 100 فیصد خالی آسامیوں کو ختم کرنے اور موجودہ اسامیوں کا صرف 50 فیصد برقرار رکھا جائے گا ایگریکلچر پالیسی انسٹی ٹیوٹ کو اکنامک ونگ کے ساتھ ضم کرکے فالتو عہدوں کو ختم کیا جائے گا، پلانٹ بریڈرز رائٹ رجسٹری کو برقرار رکھ کر ڈیجیٹلائز اور صلاحیت بڑھانے پر کام کیا جائے گا.

دستاویز کے مطابق پاکستان آئل سیڈ ڈیپارٹمنٹ صوبوں کے لیے ضروری خدمات کے لیے پالیسی وضع کرے گا نیشنل ویٹرنری لیبارٹری کے زیادہ تر کام بھی صوبوں کو منتقل کردیے جائیں گے جبکہ حکومت ٹی سی پی کے تحت این ایف ڈی سی کا تیسرے فریق کا جائزہ لے کر اسے اکنامک ونگ میں منتقل کردے گی. حکومت پاسکو سے متعلق تھرڈ پارٹی جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ نجکاری اور اسے ختم کرنے کا فیصلہ کرے گی لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈیویلپمنٹ بورڈ کو صوبوں کو منتقل کرکے اسے ختم کیا جائے گا پاکستان کاٹن کمیٹی پی سی سی سی کے حوالے سے سیس کے بقایاجات جمع کرے گی جبکہ پی اے آر سی زیادہ سے زیادہ 50 فیصد پوسٹ کنسولیڈیشن کو برقرار رکھے گی.

پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ کے حوالے سے پاکستان کاٹن کمیٹی کے ماڈل پر عمل کیا جائے گا پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے ضروری امور کو صوبوں میں منتقل کرکے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی اے آر سی کے حوالے سے پی سی سی سی اور پی سی ایس آئی سمیت تیسرے فریق کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ضم کرنے کا فیصلہ کو ختم کرنے اور وزارت خوراک کے اداروں کو ختم کو صوبوں میں کے حوالے سے کیا جائے گا وزارت کے گیا ہے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ

پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔

اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔

اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔

’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘

پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر

اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی جائے گی، وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تیاری پکڑلی
  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پنجاب میں قبل از وقت کھلنے والے تعلیمی اداروں پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • افغان ترجمان کے دعوے جھوٹے، وزارت اطلاعات: ایک اور بھارتی سازش بے نقاب: پاکستانی مچھیرے کو انڈین خفیہ اداروں نے دباؤ میں لا کر سکیورٹی فورسز کی وردیاں، سمز، کرنسی لانے کو کہا، وفاقی وزرا
  • ڈنگی کی وبا، بلدیاتی اداروں اور محکمہ صحت کی غفلت
  • بلوچستان حکومت کا نو عمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ